تیز ہوجاتے ہیں بچے کھیل سے
بچے کسی بھی معاشرہ کا حسن ہوتے ہیں والدین ان میں خود کو دیکھتے ہیں اور ملک کے مستقبل کا انحصار بھی انہیں بچوں پر ہوتا ہے ،ابتدا ہی سے بچوں کو ان کی صحت کے لیے مفید کھیل اور تعلیم کی طرف راغب کرنا چاہیے ، والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچو ں کو بہترین خوراک ، تعلیم اور اچھا ماحول فراہم کریں، ان کے اچھے دوست ہوں ، ان سب سہولیات اور خواہش کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ ان کے لیے راحت کا باعث بنیں اور ملک وقو م کی ترقی میں اپنا کردار احسن طریقے سے انجام دیں اور اپنا نام روشن کریں۔لیکن اللہ کا اپنا ہی نظام ہے ، یہ اس کی قدرت ہے ،وہ کسی کو اولاد جیسی نعمت سے محروم رکھے ، بچے عطا کرکے واپس لے لے یا بچوں کے والدین کو اپنی بارگاہ میں طلب کرلے ،اللہ نے موت ، زندگی اور رزق سمیت ہر شے مہیا کرنے کا اختیار اپنے پاس رکھا ہے ۔ وہ اپنے بندوں کو نعمتیں دے کر اورانہیں واپس لے کرآزماتاہے ،یہیں سے معاشرے کا امتحان شروع ہوتا ہے کہ وہ بے کسوں ، غریبوں اور یتیموں کے ساتھ کیسا سلوک کرتاہے ۔
اسلام یتیموں، مسکینوں، بے سہارا اور غریب طبقے کو سہارا دینے، کھانا کھلانے، وسائل فراہم کرنے کی ترغیب دیتا ہے . اللہ کی عطا کردہ دولت سے معاشرے کے محروم طبقے کووسائل مہیا نہ کرنے والوں کے لیے سخت وعید ہے کہ دین اسلام کو جھٹلانے والے وہ لوگ ہیں جو یتیموں کو دھکے دیتے ہیں، ان کی کفالت نہیں کرتے اور انہیں آسودگی دینے پر اپنا مال خرچ نہیں کرتے.وہ یتیموں کی ایسی کفالت نہیں کرتے جیسے اپنے بچوں کی کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ایسے افراد کی حقوق العباد سے منہ موڑنے پر پکڑ کرے گا۔
الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان ملک بھر میں 12ہزار سے زائد بچوں کی ان کے گھروں پر کفالت کررہی ہے ، بچوں کے سرپرستوں کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے ماہانہ اور سہہ ماہی بنیادوں پر بذریعہ بینک، انہیں فی بچہ 3ہزار 5سو روپے ارسا ل کرتی ہے تاکہ والدین یا دیگر سرپرست ، بچوں کی خوراک و دیگر ضروریات کا خیال رکھ سکیں۔ بچوں کو قریب ترین تعلیمی اداروں میں داخل کرایا جاتاہے اور ان کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے ،کسی اور علاقے میں100بچوں پر ایک (فیملی سپور آرگنائزیشن) ایف ایس او تعینات کیاجاتاہے ،جو بچوں کے اساتذہ اور سرپرستوں سے رابطے میں رہتا ہے ،ایف ایس او بچوں کی تعلیمی کارکردگی کی رپورٹ مرتب کرتاہے ، اور وقتاً فوقتاً ذہنی و جسمانی نشو نما کے لیے ہم نصابی سرگرمیوں کا انعقاد کرتاہے ، انہیں تعلیم کے ساتھ کھیل کھود میں بھی مصروف رکھتا ہے ۔ بچوں میں مثبت سوچ، اچھی عادات،اخلاقی قدریں اجاگر کرنے کے لیے اچھاماحول فراہم کیاجاتاہے، بچوں کو بتایا جاتاہے کہ ایمانداری اور تعلیم سے ہی انسان کی حقیقی عزت ہوتی ہے،گھر کے قریب ترین مطالعہ سینٹر میں بلایا جاتاہے ۔ تمام بچوں کا سال میں ایک بار مکمل طبی معائنہ کرکے ہیلتھ کارڈ بنایا جاتاہے جس کے ذریعے معالج کو علاج کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔بچے کی والدہ اگر کوئی کام سیکھنا چاہتی ہیں یا گھر میں کوئی کام کرنا چاہتی ہیں تو الخدمت ٹرینگ سینٹر سے اخراجات اور قرضی حسنہ بھی دیاجاتاہے۔ان تمام سرگرمیوں کا ایک ہی مقصد ہے کہ یہ بچے معاشرے میں احساس کمتری کا شکار نہ ہوں ، بلکہ آگے بڑھ کر معاشرے لیے مفید شہری ثابت ہوں ،ڈاکٹر، انجینئر، عالم اور بیورو کریٹ بن کر ملک و قوم کی خدمت کرسکیں ۔
الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے زیر کفالت 745بچوں کے لیے سالانا فن گالا کا اہتمام کیا گیا،جن میں 9برس سے اوپر کے بچوں کو ان کے ورثا کی اجازت سے کراچی کے معروف فام ہاؤس ڈریم ورلڈریزورٹ کی سیر کرائی گئی ، بچوں کومختلف اضلاع سے بسوں میں لایا گیا تھا ، 3تا 6 گھنٹے سفر کے باوجود بچیں فن گالا پروگرام میں پہنچنے پر ہشاش بشاش تھے ، بچوں کے مختلف گروپ بنائے گئے اور انہیں بچوں میں سے ایک نگران مقرر کیا گیا تاکہ ان میں تنظیم سازی ،نظم و ضبط اور لیڈر شپ کی خصوصیت پیدا ہوں.
فن گالا میں جہاں بچوں کے لیے مختلف تربیتی سرگرمیاں کروائی گئیں وہاں بچوں نے تیراکی میں بھی بھر پور حصہ لیا ، تیراکی طبی نقطہ نگاہ سے یقیناًعمدہ ورزش ہے ،بچوں نے ڈبکیاں لگاکر اپنی لمبلی سانس کا بھی خوب امتحان لیا،سلائڈنگ کرکے بچوں نے یہ سیکھا کہ اپنے اعصاب پر کیسے قابو پایا جاتاہے ، ڈریم ورلڈریزورٹ میں اعلیٰ نسل کے گھوڑے اور بگھیاں بھی دستیاب تھیں ،گھوڑوں پر سوارہوکر بچوں نے اپنی شان بڑھائی ،تیر اندازی اور مختلف جھولوں سے لطف اندوز ہوئے ،اس دور ان ہری بھری چٹانوں پر کھیلتے اور دوڑتے بچوں کا لطف بارش نے دوبالا کردیا۔ ان مصروفیات سے بچوں کو اپنی قوت،لچک،پھرتی اور توازن کو جانچنے کا موقع ملا۔ سالانہ فن گالا پروگرام میں شہر کی معزز شخصیات امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی،ڈاکٹر محمد شاہد چیئر مین سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کراچی ایسو سی ایشن ،فیروز الحق نائب صدر سندھ اولمپک ایسو سی ایشن، بریگیڈیئر (ر)عبدالجبار بٹ نیشنل ڈائریکٹر آرفن فیملی سپورٹ پروگرام الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان ، الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے نائب صدر سید محمد یونس و دیگر ذمہ داران،نیشنل و ملٹی نیشنل کمپنیوں سے وابسطہ افراد،مخیر حضرات، اینکر پرسن، بلاگرز کی بڑی تعداد شریک تھی جنہوں نے بچوں کے ساتھ وقت گزارا، پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا اور بلاگرزنے کھیل کود میں مصروف بچوں کے انٹرویو زکیے ، وڈیو اور تصاویر بنائیں۔تقریب کے اختتام پر بچوں میں تحائف بھی تقسیم کیے گئے۔
تجربات سے یہ بات ثابت ہے کہ اگر بچے پڑھنے اور کھیل کود میں سست ہیں تو انہیں ان کے گھر سے دور لے جایا جائے ، انہیں وہاں کے مقامی بچوں کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں شریک کیاجائے،نئے مقامات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے اور پہلے سے نا آشنا بچوں سے گفتگو کرنے سے ان کی پست ہمتی اور تعلیم سےبے رغبتی دور کرنے میں مد د ملتی ہے ، بچوں کو نئی چیزیں سیکھنے کا موقع ملتاہے، ان کا دماغ پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتاہےاور چیزوں پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ مختلف مقامات پر سرگرمیاں کرنے سے چیلنجز کو قبول کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔اگر کسی کی شخصیت جانچنی ہو تو اس کے ساتھ سفر کیا جائے اور الخدمت اپنے زیر کفالت بچوں کے لیے یہ کام بخوبی انجام دے رہی ہے ،یتیم بچوں کے ساتھ یہ حسن سلوک نہ صرف ملک و قوم کے لیے بھلائی کا سبب بنے گا بلکہ آخرت میں نبی مہر بانی صلی اللہ علیہ وسلم کی قربت نصیب ہو گی ۔
دین اسلام میں بھی بچوں کی تربیت اور نگہداشت پر بہت اہمیت دی گئی ہے۔سیر و تفریح بچوں کا حق ہے اور ان کی جسمانی اورذہنی نشوونما کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ بچوں کے لیے صحت مندانہ اورموزوں تفریح والدین اوراساتذہ کی ذمہ داری ہے۔الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں 12ہزار سے زائد بچوں کی کفالت اور تعلیم کے ساتھ ساتھ انہیں مختلف ہم نصابی سرگرمیوںمیں مصروف رکھتی ہے، اس کی زندہ مثال فن گالا میں اندرون سندھ کے دور دراز مقامات سے آئے بچوں کی شرکت ہے۔یہاں بچے نہ صرف مختلف شخصیات سے ملےاور ان شخصیات نے انہیں اچھی اچھی نصیحتیں کیں بلکہ ان میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرکے اپنی بات کہنے اور سوال کا جواب دینے کی جھجک بھی ختم ہوئی ،یہاں جن چیزوں سے بچے لطف اندوز ہوئے وہ یقیناًان کے اپنے علاقوں میں میسر نہیں ہو سکتیں یہاں تک کہ کراچی شہرکے اکثر بچے بھی ایسی تفریح سے محروم ہیں۔ بچوں کی تعلیم کے ساتھ ان کی جسمانی ذہنی قوت بڑھانے کی ضرورت ہے ،صحت مند ذہن اور صحت مند جسم والے نوجوان ہی معاشرے میں مثبت تبدیلیاں پیدا کرنے کے قابل ہوتے ہیں ۔
حدیث مبارکہ میں آیاہے:”اپنے بچوں کو تیراکی، تیراندازی اورگھڑسواری سکھاؤ اور انھیں قرآن مجید کی صحیح تلاوت کرنا سکھاؤ”۔ تیراکی، تیراندازی اورگھڑسواری بہترین کھیل ہیں۔ ان تمام کھیلوں میں ورزش یا جسمانی مشقت پائی جاتی ہے جو صحت کے لئے بہت ضروری ہے۔ کچھ دیر کھیل کربچے تھک جائیں گےلیکن یہ تھکاوٹ جسمانی طاقت میں اضافہ کا سبب بنے گی اور اس کے بعد وہ تازہ دم ہوکر پڑھ سکیں گے. تعلیم اور کھیل کے درمیان وقفے سے ذہن مستقل دباؤ اوربوجھ سے آزاد ہوگا۔ کھیل کودبچوں کے قوت حافظہ و یادداشت کو بہتر بناتا ہے،کھیلنے سے بچوں میں سننے،دیکھنے ، سونگھنے ، چکھنے اور چھونے کے حواس بھی مضبوط ہوتے ہیں جو عام زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہیں ۔ اس کے برعکس اگر وہ بیٹھے بیٹھے کارٹون اوروڈیوگیم میں مصروف رہیں گے تو پورادن گزرنے کے باوجود ان کا نہ دل بھرے گا نہ ہی ان کو حقیقی فرحت وخوشی نصیب ہوگی۔
تعلیم اور کھیل کود اپنی جگہ لیکن بچوں کو مکمل آزادی بھی نہیں دینی چاہیے ،ان کی اصلاح کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،غلط کاموں پر بچوں کی غیر ضروری حمایت نہیں کرنی چاہیے ورنہ یہ حمایت ان میں مزید بگاڑ کا باعث بنے گی۔ اگر کوئی استاد ،رشتہ دار یا محلے دار آپ کے بچے کو کھیل کود کے دوران کسی غلط بات سے روکیں تو اس سے جھگڑنا نہیں چاہیے بلکہ انہیں نصیحت کرنے پر سراہنا چاہیے،والدین کی بے جا حمایت بچوں کی تربیت میں کمی کی صورت سامنے آتی ہے۔بچوں کوحکمت سے اچھائی کاحکم دیں اور برائی سے منع کریں۔ اچھے کام کا کہنا ہو یا کسی برے کام سے منع کرنا ہو تو اس کی ترغیب دلائیں ، فورا حکم صادر نہ کریں۔بچوں میں کوئی اچھی عادت دیکھیں یا بچہ کوئی اچھا کام کرے تو اس کی اچھائی کا اظہار ضرور کریں۔ دوسروں کے سامنے اظہار کرنے سے اس کی وہ عادت مزید پختہ ہوجائے گی اور اس کی فطرت ثانیہ بن جائے گی۔
اس موقع پر منتظمین نے بتایا کہ الخدمت کے زیر کفالت بچوں کی اسلامی احکامات کی روشنی ان عادات کا خاص خیال رکھاجاتاہے ،انہیں تعلیم اور ہم نصابی سرگرمیوں میں نمایاں کارکردگی پرانعام، سرٹیفکیٹ اور نقد انعام بھی دیے جاتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ الخدمت کے زیر کفالت بچوں کا حوصلہ بڑھ رہاہے، کئی بچوں نے میٹرک کے امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کی ہیں ، ڈہرکی کے ایک بچے نے کل پاکستان تقریری مقابلے میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے ،اس خدمت کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ہالا ضلع مٹیاری میں آغوش ہوم کی تعمیر جاری ہے ، جہاں والدین اور سرپرستوں سے محروم 200بچوں کو رہائش،تعلیم، خوراک ، صحت و دیگرضروریات اعلیٰ معیارکے مطابق مفت فراہم کی جائیں گی،یہ سلسلہ یتیم بچوں تک محدود نہیں ایسے بچے بھی جو دکانوں ، ورکشاپوں پر کام کرنے والے ہیں یا بے کار گھومنے والے، ان بچوں کے لیے بھی گھوٹکی میں پہلا چائلڈ پروٹیکشن سینٹر قائم کیا گیا ہے جہاں بچوں کو کچھ وقت کے لیے بلایا جاتاہے اور انہیں بنیادی تعلیم دی جاتی ہے ،اسلامی و اخلاقی اقدار سمجھائی جاتی ہیں جب کہ سندھ کے سب سے پسماندہ ضلع تھر پارکر کے دور دراز گھوٹھوں میں 13چونرا اسکول بنائے گئے ہیں جہاں 4سو کے قریب بچوں کو پرائمری تک مفت تعلیم دی جارہی ہے ،ان طلبہ کے لیے بھی مقامی سطح پر وقتاًفوقتاً تفریحی سرگرمیوں کا انعقاد کیاجاتاہے ، الخدمت یہ کاوشیں اہل خیر حضرات اور مختلف اداروں کے تعاون سے ہی سر انجام دیتی ہے ۔