آج جموں و کشمیر کے مسلمان ایک خطرناک صورتحال سے دوچار ہیں ۔۔۔مقبوضہ کشمیر کو کرفیو لگ چکا ہے۔۔۔اور افسوس کہ دن ہفتوں میں اور ہفتے مہینوں میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں۔بازار اور تعلیمی اداروں کی رونقیں ماند پڑھ چکی ہیں،کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو چلی ہیں،بچے اور نوجوان کتنی ہی تعداد میں گھروں سے لاپتہ ہیں،عورتوں کی عزت تک محفوظ نہیں۔۔۔۔۔لوگوں کے گھروں میں کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو چلی ہیں۔۔۔۔۔لوگ اپنے پیاروں کو اپنے گھروں میں دفنائے جانے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔۔۔۔کشمیری اپنی آزادی کے لئے اب تک پانچ لاکھ سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں ۔۔۔۔لیکن ان سب کے باوجود کشمیر کی عوامی جدوجہد پہلے سے زیادہ ہمت و عزم کے ساتھ آزادی کی جنگ میں سرشار آگے قدم بڑھا رہی ہے۔۔۔۔۔یہ سوال آج ہر شخص کی زبان پر ہے کہ کشمیر کے اس مسئلے کا حل آخر کیا ہے ۔۔۔؟؟؟ اور کشمیر میں اپنے مسلمان بھائیوں کو جلد از جلد مظالم سے کیسے نجات دلائی جائے۔۔۔۔؟؟؟ اقوام متحدہ میں یہ مسئلہ 1948 میں گیا اور آج تک حل نہ ہو سکا۔اتنے عرصے سے اقوام متحدہ نے کیا کیا؟؟؟ یہ وہی اقوام متحدہ ہے جس کی ناک کے نیچے مقبوضہ کشمیر میں محض ساٹھ دن کا لاک ڈاوُن نہیں ہی ہے بلکہ ستر سال سے ہندوستان کے ظلم جاری ہیں۔۔۔۔۔5 اگست 2019 سے شروع کیے جانے والے اقدامات سے کشمیر میں بھارت کا مکروہ اور پُرفریب چہرہ پہلے سے کہیں زیادہ بھیانک صورت میں دنیا کے سامنے آچکا ہے۔جس کے تحت وہ اشاروں کنایوں کے بجائے کھل کر یہاں کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے پر اتر آیا ہے۔۔۔۔بھارت کو کشمیر کے عوام کے جینے مرنے سے کوئی غرض نہیں ہے بلکہ انہیں صرف اور صرف کشمیر کی زمین سے مطلب ہے۔۔۔۔اب صرف ایک آخری صورت رہ جاتی ہے اور وہ یہ کہ ہم اللہ کے بھروسے اٹھیں اور اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے دستِ بازو سے اس مسئلے کو حل کریں ۔۔۔۔۔آج صورتحال یہ ہے کہ ہم اگر کشمیر کے معاملے میں دبے تو دبتے چلے جائیں گے۔۔۔یہاں تک کہ(اللہ نہ کرے) ہم جس آزاد ملک پاکستان میں چین و سکون کی زندگی بسر کر رہے ہیں یہ بھی چھن سکتی ہے۔۔۔۔یعنی پاکستان کے بھی محفوظ رہنے کا ایک حل یہی ہے کہ پاکستان کی شہہ رگ کشمیر کے لئے جہاد کریں۔۔۔۔۔جو لوگ اللہ کی طاقت پر اعتماد کرتے ہیں وہ اپنے سے دس گنا بڑی طاقت سے بھی لڑ کر کامیاب ہو سکتے ہیں۔
قرآن مجید کہتا ہے کہ ۔۔۔۔۔كَم مِّن فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ (البقرہ :۲۴۹) ۔۔۔۔۔۔ترجمہ، “بسا اوقات چھوٹی اور تھوڑی سی جماعتیں بڑی اور بہت سی جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غلبہ پا لیتی ہیں” ۔
مسلمان اللہ کے بھروسے پر اٹھ کھڑے ہوں تو اللہ کی تائید معجزے دکھا سکتی ہے۔۔۔۔ ابھی نہیں تو کبھی نہیں کے تحت اپنی سطح پر اس تحریکِ مزاحمت کا حصہ بننا ہوگا ۔۔۔۔رفتار کو تیز کرنا اور اس کے ساتھ دوڑنا ہوگا۔۔۔اگر دوڑنے کی سکت نہیں،تو چلنا ہوگا۔۔۔۔اور اگر چلنے کی بھی سکت نہیں تو رینگنا ہوگا لیکن کاروانِ مزاحمت میں شامل ہو کر اپنے اپنے حصے کی ذمہ داری ہر صورت نبھانا ہوگی ۔۔۔۔انشاءاللہ