امن کے علمبردار ہی عالمی امن کے دشمن

پائیدار امن کا قیام ہر شخص، ملک اور خطے کی خواہش ہے، مگر کہیں مفادات کی جنگ، کہیں سپر پاور کہلانے کی دوڑ،کہیں اپنے اسلحہ کی فروخت، کہیں اپنی معیشت کی مضبوطی، اور حریف ممالک کے خلاف انتہاء پسندی، تو کہیں اپنے ملک میں امن کی خاطر دوسروں کے امن کو تباہ کرنے کی سازش،امتیازی رویوں، غیر قانونی تسلط، ریاستی ظلم و جبر کی وجہ سے پوری دنیا کا امن تباہ ہوچکاہے۔ اس طرح امن کے علمبردار ہی عالمی امن کے سب سے بڑے دشمن بن چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام21 ستمبر کو امن کا عالمی دن منانے کا مقصد ملکوں کے اندر اور ملکوں کے درمیان شورش کا خاتمہ اور قیام امن کے لیے سخت محنت کرنے والوں کی کاوشوں کو سراہنا شامل ہے۔ اقوام متحدہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے عالمگیر سطح پر قیام امن کے لیے خود کو وقف کررکھا ہے اور وہ اس مقصد کے لیے تعاون کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے، لیکن عملی طور اقوام متحدہ اپنے اس منشور پر قائم نہیں۔ اور امن و تشدد کے نام پر پوری دنیا خاص کر مسلم ممالک میں بھیانک جنگ کی حوصلہ افزائی، اور مسلم ممالک کے احتجاج پر مسلسل خاموشی اختیار کرتی چلی آئی ہے۔ 2001 ء میں دنیا بھر کا امن تباہ کرتے ہوئے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک نے افغانستان پر حملہ کرکے لاکھوں انسانوں کو امن کے نام پر قتل کیا، عراق میں امن کے نام پر لاکھوں انسان جنگ کی بھینٹ چڑھادیے تو دوسر ی جانب کشمیر، شام، فلسطین، میانمار برما، صومالیہ، پاکستان، ہندوستان میں امن کے نام پر تشدد کو فروغ دینے میں اقوام متحدہ کا کردار نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ عالمی امن کے سب سے بڑے علم بردار امریکہ نے نائن الیون کے بعد دھمکیوں اور اقتصادی پابندیوں سے ڈرا کر پاکستان کواتحادی ممالک کے ساتھ جنگ میں شریک کیا، اس جنگ نے پاکستان کے امن کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا، جبکہ دوسری جانب پاکستانی حدود میں امریکی ڈرون حملوں سے ملک کی سا لمیت اور خودمختاری کو نقصان پہنچایا،حالانکہ پاکستانی فوج کو دہشت گردوں کے خلاف ہر طرح کے آپریشن پر عبور حاصل ہے اور پاکستانی فوج کے پاس جدید ترین ڈرون طیارے موجود ہیں اس کے باوجود پاکستانی علاقوں میں امریکہ خود ڈرون حملے کرتارہا جو کہ پاکستانی فوج پر عدم اعتماد کا مظہر اور کسی بھی جمہوری ملک کی سا لمیت کے خلاف، اور عالمی امن کے اصولوں کے منافی ہے۔
مذید ستم یہ کہ پاکستان کو بھارتی جارحیت کا سامنا ہے۔ بھارت خطے میں اپنے تسلط کے خواب دیکھتے ہوئے ورکنگ باؤنڈری اور کنٹرول لائن کی آئے روز خلاف ورزی کرتا رہتا ہے، اس کے علاوہ بھارت اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ایماء پر پاکستان کے امن کو مسلسل نقصان پہنچا تا رہا ہے۔ بھارت کی مودی سرکار کے اب تک کے اقدامات اور عزائم خطے میں قیام امن کے حوالے سے نہ صرف غیر حوصلہ بخش بلکہ علاقائی اور عالمی امن کیلئے خطرات میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ جبکہ بھارتی وزیراعظم مودی پاکستان چین اقتصادی راہداری معاہدے کی بھی جارحانہ انداز میں مخالفت کرتے رہے ہیں، اور ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان کو اس معاہدے کیخلاف اکساتے رہے ہیں۔ جبکہ بھارتی ایجنسی ”را“ کی پاکستان کی سا لمیت کو کمزور کرنے کی سازشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور اسکی سرپرستی میں کراچی، بلوچستان اور ملک کے دوسرے علاقوں میں دہشت گردی کی وارداتیں کرنیوالے گرفتاری کے بعد خود اعتراف کرچکے ہیں کہ انہوں نے ”را“ سے دہشت گردی کی تربیت اور مالی و حربی معاونت حاصل کی ہے۔ جبکہ پاکستانی ملٹری اور سکیورٹی فورسز ملک میں مستقل قیام عمل کے لئے پرسر پیکار ہے۔ دنیا کی نظر میں دہشت گردی کا مرکز تصور کیے جانے والے پاکستان کے قبائلی علاقہ جات آج افواج پاکستان کے عزم اور قربانیوں سے امن و محبت کا گہوارہ بن چکے ہیں۔پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے شمالی علاقہ جات میں امن و امان کے قیام اور اس علاقے کو قومی دھارے میں لانے کے لیے بڑے فوجی آپر یشنزکئے،دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پاکستان کے ہزاروں شہری اور سیکورٹی فورسز کے جوان شہید ہوئے اور100ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا، لیکن الحمد للہ آج پاکستان کے یہ علاقہ جات امن کا گہوارہ بن چکے ہیں۔ بلاشبہ دنیا بھر سے دہشت گردی کے خاتمے میں پاکستان کا کردار مثالی اور لائق تحسین رہا ہے مگر صد افسوس امریکہ اور بھارت نے پاکستان کی امن کوششوں کو سراہنے کی بجائے ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا۔ اقوام متحدہ عالمی یوم امن تو ہر سال مناتی ہے لیکن اس کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ میانمار (برما) میں بدھ انتہا پسند وں کے ہاتھوں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام جاری ہو، وہاں عورتوں کی عصمت کو پامال اورمعصوم بچوں کو بے دردی سے ذبح کیا جارہا ہو، یا فلسطین کے نہتے اور مظلوم عوام پر صہیونیوں کے ظلم اور بمباری سے معصوم بچوں اور خواتین، بزرگ مردوں کا قتل عام کا مسئلہ ہو یا کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں ہوں، کشمیری مسلمان عورتوں کی عزتیں پامال کی جارہی ہوں، شہریوں کے حقوق غصب کئے جارہے ہوں لیکن اس وقت اقوام متحدہ اور عالمی امن کے دعویداروں کی مجرمانہ خاموشی، مسلم امہ کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔ دہشت گردی کا خاتمہ اور امن و سلامتی کا قیام ہر ایک کی خواہش ہے مگر یہ اسی وقت ممکن ہو سکتا ہے جب قول اور فعل کا تضاد اور منافقت کا خاتمہ ہو، اور کمزور ہو یا طاقتور ہر ملک و قوم کے ہر ایک فرد کے ساتھ انصاف ہو۔ وہ وقت ماضی کا حصہ بن چکا جب طاقت کے بل بوتے پر قوموں کو زیر رکھا جاتاتھا۔موجودہ وقت میں تمام اقوام عالم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے کو با اثر بنایا جائے تاکہ پوری دنیا میں بلا امتیاز قانون و انصاف کی بالا دستی اور پائیدار امن قائم ہو سکے۔
٭……٭……٭

حصہ
mm
رانا اعجاز حسین ایک منجھے ہوئے قلم کار ہیں وہ مختلف اخبارات و جرائد اور ویب پورٹل کے لیے لکھتے رہتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں