حجاب میں حیات

حجاب وحیا اسلامی معاشرے کا شعار ہے۔چلن اورپہچان ہے۔۔حیا کو ایمان سے باہم مربوط کیا گیا ہے۔مگر مغربی تہذیب ،مادیت پرستی،گلیمرائزیشن کے مسلم معاشروں میں نفاذ سے جہاں خاندانی نظام پر کاری ضرب لگائی گئی ہے۔وہیں عورت کو حیا،حجاب سے عاری کیا ہے۔میڈیا ہماری معصوم کلیوں کو بداخلاقی،بے حیائی،بے حجابی کے طوفان بلا خیز میں بہا لے جا رہا ہے۔۔اسکے آگے بند باندھنے کا واحد ذریعہ قرآن وسنت ہے۔اور”بے شک اللہ ہی ہے۔جو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آ تا ہے۔”۔۔۔ورنہ یہ نفس امارہ۔۔دل ناداں۔۔بازار ہو،محفل ہو،شادی،دعوت،تقریب ہو ۔۔تڑپ۔۔مچل کر کہتا ہے۔مجھے بھی چاہیئے۔۔۔یہ۔ساڑھیاں۔۔شرارے،غرارے۔۔بالییاں۔بندے۔۔جھمکے۔۔جھومر۔۔بندیا کے لشکارے۔۔۔کہ ہماری بھی ان ماڈلز،اداکاراؤں کو مات دے سکتے ہیں۔”کہ ہم بھی کسی سے کم نہیں۔۔”مگر ضمیر کی لعنت ۔پھٹکار شروع ہو جاتی ہے ۔۔

 حجاب ،بے پردگی کے درمیان جنگ چھڑ جاتی ہے۔تم بہترین سلف کے خلف ہو۔قرآن و سنت کو مضبوطی سے تھام لو۔یہ بے حجابی تمہیں  سعادت،نیک بختی سے نکال کر ۔بد بختی،پستی کے جہنم میں پھینک دے گی۔بے حیائی شر اور فساد ہے ۔حجاب ہمارے اسلاف کی اقدار ہے۔پھر میرے حجاب نے میرے نفس کو کھونٹے سے باندھ دیا۔۔،اب محفل،تقریب ہو۔۔حجاب میں دل رہتا ہے۔پر سکون۔۔ٹھنڈا ٹھار۔کہ حجاب”محفوظ حصار”ہے۔اور میرے حجاب نے مجھے سکھایا۔۔کسی کو دھوکا۔فریب۔دھوکا نہیں دینا۔۔جھوٹ،ریاکاری،خیانت،۔۔حجاب میں داخل نہ ہونے پائے۔۔۔ہر گزرتا لمحہ۔۔وقت پکار پکار کر کہہ رہا ہے ۔حجاب اختیار کرلو۔۔اپنی ذات۔۔گھر۔۔معاشرہ اسکی پاکیزہ خوشبو سے معطر کرلو۔۔پھر میں نے جانا اور یقیناً آپ بھی مانیں گے۔حجاب میں حیات۔۔زندگی۔۔تابندگی ہے ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں