سنا ہے کل لاہوریوں نے کشمیریوں کے قتل عام کا جشن منایا ۔۔۔۔رات تک اس بات کا انتظار رہا کہ اللہ کے قہر و عتاب میں گھرے لاہوریوں پر کوئی آسمانی آفت نازل نہ ہوگئی ہو۔۔۔۔۔جیسے عوام ہوں ویسے ہی حکمران مسلط ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔بےغیرت عوام کے بے غیرت حکمران ۔۔۔۔لاہور میں ہرسال بسنت کے تہوار پر عوام کی گردنیں ماری جاتی رہیں اور لاہوری جشن مناتے رہے اب یہ بےحسی بڑھ کر اس حد کو پہنچ گئی کہ بارڈر کے اس پار کشمیری مائیں بیٹیاں اور بچے مدد کیلئے پکار رہے ہیں اور لاہوریوں کو میوزیکل کنسرٹ میں میوزک کے شور میں انکی آہیں اور سسکیاں سنائی نہیں دے رہی ۔۔۔۔بحیثیت قوم ہماری بےحسی بڑھتی جارہی ہے افغانستان ،عراق، شام، برما ،فلسطین اور اب کشمیر ۔۔۔۔۔جو کردار ہمارا سقوط ڈھاکہ کے وقت رہا وہی سقوط کشمیر کےوقت ہے ۔۔۔۔۔اب سارا عالم جو مل کر بھارت کو گلی کا غنڈہ بنانے پرتلا ہوا ہے اور اس گلی کے غنڈے کے ہاتھوں ہر محاذ پر ہماری رسوائی اس بات کا ثبوت ہے کہ قدرت نے یہ ملک جس کلمے کو نافذ کرنے کیلئے دیا تھا ہم نے وہ حق ادا نہیں کیا اب قدرت کا بدلہ یہ ہے کہ گلی کے غنڈہ و چمار کے ہاتھوں پاکستانیوں کی خوب مرمت کی جائے۔۔۔۔
حالات دن بدن یہ بتارہے ہیں اور سارے راز افشا ہورہے ہیں موجودہ و سابق تمام حکمران سارے کے سارے ایک ہی ٹاسک پر مصروف عمل رہے کہ کسی طرح اسلامی جمہوریہ پاکستان سے لفظ اسلام خارج کردیا جائے اور اس لفظ اسلام سے جڑے تمام رشتے ناطے ختم کئے جائیں۔۔۔۔امت مسلمہ کے حکمران ، پاکستان کےحکمران و جرنیل اور سابق حکمران و جرنیل کے کردار بھارت کو ہر محاذ پر فیور دیتے رہے ہیں۔۔۔
تاریخ بتاتی ہے کہ وہ کون سے عوامل تھے کہ اس وقت کے نام نہاد مسلمانوں نے حسین ابن علی کے قافلے کا ساتھ نہ دیا آج وہی تاریخ اپنے آپ کو دہرارہی ہے آج نام نہاد مسلمان ممالک اور خصوصا پاکستان کے نام نہاد مسلمان حکمران وعوام کشمیری مسلمانوں کے بہنے والے لہو سے لاتعلقی کا اظہار کرنے والے انکے قتل عام کے جرم میں برابر کے شریک ہیں جیسے کوفہ کے رہنے والوں نے حسین ابن علی کا ساتھ نہ دیا ویسے آج ہم کشمیریوں کا ساتھ نہیں دے رہے۔۔۔۔۔ کشمیری وقت کے جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق بلند کررہے ہیں اپنی آزادی کی جدوجہد کرتے ہوئے جام شہادت نوش کررہے ہیں۔۔۔۔کشمیری حسین ابن علی کا کردار ادا کررہے ہیں اور ہم؟
ہےجرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات ۔۔
آج تمھاری تو کل ہماری باری ہے ۔۔۔۔۔