”ابھی نہیں تو پھر کبھی نہیں“

کیا آج وہ وقت نہیں آگیا کہ ہم کشمیریوں کی مدد کیلئے اٹھیں ۔۔۔۔کئی روز سے بھارت کی غیر معمولی نقل و حرکت اس بات کا عندیہ دے رہی تھی کہ کوئی اہم معاملہ درپیش  ہے مگر ہمارے حکمران بےخبر  سینیٹرز کی خرید و فروخت میں مگن  تھے ۔

کشمیر سے سوشل میڈیا کے ذريعے  خبریں آنے لگیں وہاں موبائل فونز  لینڈ لائن اور انٹرنیٹ سروس ڈسکنیکٹ کئے جارہے ہیں رابطے کے ذرائع مفلوج کئے جا رہے ہیں ۔دولاکھ کے قریب فوجی کشمیر میں بھیجے گئے ہیں جبکہ پہلے سے سات لاکھ موجود تھے ۔۔کھانے پینے کا راشن ختم ہورہا ہے ۔۔۔مقامی پولیس اسٹیشن کا چارج فوج نے لےلیا ہے ۔۔ایسے میں

بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کا امت مسلمہ کے نام پیغام سوشل میڈیا کے ذریعے پہنچا۔۔۔

”کرہ ارض پر بسنے والے تمام مسلمانوں کو خبردار کر رہا ہوں،

مقبوضہ کشمیر کیلئے کچھ کر سکتے ہیں تو فوری طور پر کریں، اگر ہم سب مر گئے، آپ چپ رہے تو آپ اللہ کے سامنے جوابدہ ہوں گے، بھارت تاریخ کا بدترین قتل عام، نسل کشی شروع کرنے جا رہا ہے۔

اللہ رب العزت ہم سب کو محفوظ رکھے، آمین“

مگر حکومت خاموش تماشائی ۔۔۔۔اگرحکومت امریکہ کے ثالثی بننے کے کردار  کی بات کررہی ہے تو انتظار کس بات کا ۔۔۔۔وزیر اعظم عمران ابھی تو امریکہ سے کامیاب دورہ کرکے لوٹے ہیں زور ڈالیں ڈونلڈ ٹرمپ پر کہ وہ ثالثی کا کردار ادا کرے ۔۔۔۔وزیر اعظم بیوقوف کسے بنا رہے ہیں یہ قوم اب بیوقوف بننے والی نہیں آپ صرف سوشل میڈیا کے ذریعے ان چند سو افراد کو بیوقوف بنا سکتے ہیں جو سوشل میڈیا پر بیٹھے آپکی وکالت میں مصروف عمل ہیں۔۔۔ امریکہ نے نہ پہلے ہماری مدد کی تھی نہ اب کرےگا

  اسمبلی فلور پر عمران نیازی کی تقریر گو کہ نیشنل اور انٹر نیشنل سبھی سن رہے تھے جس ڈر و خوف کی حالت میں بیان دیا گیا  انٹرنیشنلی یہ پیغام  چلا گیا کشمیریوں کی آخری امید پاکستان  بھارت کے خوف میں مبتلا ہے امن کی آشا کا راگ الاپ رہے ہیں۔۔۔۔۔سمجھ نہیں آتا کہ پاکستان کیوں فوج کا اتنا بھاری بجٹ برداشت کرتا ہے۔جبکہ وہ اپنے ازلی دشمن کے خلاف استعمال نہیں کرنا چاہتا۔۔۔بارڈر پر روزانہ ہمارے فوجی جوان شہید  ہورہے ہیں انڈیا ہمارے عام شہریوں پر کلسٹر بم کا استعمال کررہا ہےاور ہم ایٹمی طاقت ہوتے ہوئے بھی ڈر ڈر کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ہمارے بےغيرت حکمرانوں نے ہمیشہ ہمیں شرمندگی  سے دوچار کیا۔۔ ٦٥ کی جنگ جیتنے کے باوجود  ہم میز پر ہار گئے ۔۔۔۔٧١ میں ہمارے ایک غلط فیصلے کے سبب ہمارے ٩٠ ہزار فوجی دشمن کی قید میں چلے گئے ۔۔۔۔کارگل کی جنگ میں ہمارے حکمرانوں نے گھٹنے ٹیک دیئے ۔۔۔۔۔

وزیر اعظم صاحب ابھی اس میدان کے کچے کھلاڑی  ہیں انھیں اندازہ ہی نہیں کہ ملک کے سربراہ کا ایک بیان نفسیاتی طور پر کسطرح اثرانداز ہوتا ہے ۔۔۔ضیاء الحق نے راجیو گاندھی کو ایسا دھمکی آمیز میسیج دیا کہ اگلے ہی لمحے انڈین فوج پیچھے چلی گئی۔۔

عمران نیازی کا کام دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں  ڈال کر میسیج دینا تھا اور باقی کام فوج کا تھا، یہ کام ان سے ہوا نہیں اور ہو بھی نہیں سکتا تھا کیونکہ ہمارے ملک میں نیازی ہونے کا ریکارڈ  کچھ اچھا نہیں ایک بزدل نیازی نے بنگلہ دیش دیدیا اور دوسرانیازی۔۔۔   جب وقت گذر جائے تو لکیر پیٹنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔۔۔آج بھارت نے جارحانہ قدم اٹھاکر کشمیر کو بھارتی حصہ قرار دےدیا ہے کشمیر کی مسلم اکثریت کواقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے کشمیریوں کا لہو ہمیں پکار رہا ہے کیا آج بھی ہم عالمی قوانین کی پاسداری کرینگے یا بھارت کے خلاف طاقت کا استعمال کرینگے ۔جب بھارت عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتا کشمیریوں کے لہو سے ہولی کھیل رہا ہے ہم کیوں سمجھ بیٹھے ہیں کہ یہ مسئلہ امن و دوستی سی حل ہونے والا ہے ۔۔۔۔

کشمیر سے وفاداری کا وقت آچکا ہے اپنی شہ رگ کو کٹنے سے بچانے کا وقت آچکا ہے اپنی فوج کو کشمیر کی سرحد میں داخل کرنے کا وقت آچکا ہے فضائے بدر پیدا کرنے کا وقت آچکا ہے دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرنے کا وقت آچکا ہے۔۔۔۔۔اگر ملک و فوج کے سربراہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ مسئلہ امن سے حل ہو جائےگا تو پھر  یہ بات جان لیں کہ بھارت کشمیر پر قبضہ کرکے خاموش نہیں بیٹھے گا آزاد کشمیر کی طرف قدم بڑھائے گا بلوچستان کو کمزور کرنےکیلئے اپنےجاسوس بھیجے گا اور آپ انکے جاسوس امن کی آشا میں چھوڑ دینگے۔۔۔

 اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی اگر ہمارے قدم کشمیریوں کیلئے نہ اٹھے تو

۔۔۔ پھر ابھی نہیں تو پھر کبھی نہیں۔۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں