کشمیریوں کے حق پر بھارتی ڈاکہ

بھارت سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور35 اے ختم کرنا اس کی مکروہ ذہنیت کا عکاس ہے جس کے پیچھے چھپے بھارتی عزائم بے نقاب ہوگئے ہیں۔ حالیہ بھارتی اقدام کشمیریوں کے بھروسے کیساتھ دھوکا ہے، کشمیریوں کے حق پر ڈاکہ ہے، مقبوصہ کشمیر میں غیر مسلموں اور غیر کشمیریوں کو بساکر یہاں کشمیری مسلمانوں کی تعداد کم کرنے کی سازش ہے۔ مودی سرکار کا یہ فیصلہ 1947 ء میں مقبوضہ کشمیر کی لیڈر شپ کی جانب سے بھارت سے الحاق نہ کرنے کے فیصلے سے متصاد م ہے، یکطرفہ بھارتی فیصلہ سراسر غیر قانونی، غیر آئینی ہے جس کے خطرناک نتائج ہوں گے، اس سے مسئلہ کشمیر مزید پیچیدہ ہوگا اور خطے کا امن تباہ ہوکر رہ جائے گا۔یہی وجہ ہے کہ کنٹرول لائن کے دونوں جانب بسنے والے کشمیری مسلمانوں اور پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور35 اے ختم کرنے کا بھارتی فیصلہ مسترد کردیا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی بجائے مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی مظالم انتہا ء پرہیں جہاں کاروبار زندگی مفلوج ہوکررہ گیاہے، تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے بھارتی فوجی نہتے کشمیری مسلمانوں پر سنگین ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی رواء رکھے ہوئے ہیں۔
مظلوم کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر وں اور قصبوں میں مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کا واضع مقصد اقوام عالم کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب مبذول کروانا ہے کہ آخر کب تک بے گناہ کشمیری مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہتی رہیں گی۔ جبکہ بھارتی سرکارنے مظالم روکنے کی بجائے مقبوضہ وادی کشمیر میں مذید تازہ دم فوجی دستے بھیج دیئے ہیں۔ انتہاء پسند بھارت پچھلے بہتر برسوں سے کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کیلئے تیار نہیں، اور اپنی ہٹ دھرمی اور طرح طرح کے الزامات اور دھمکیوں سے مسلسل مسئلہ کشمیر سے چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کرفیو کے باوجود پوری وادی سراپا احتجاج ہے اور ”آزادی آزادی“ کی صداؤں سے گونج رہی ہے۔ جبکہ تحریک آزادی کے دوران بھارتی بربریت سے شہید ہونے والے نوجوانوں کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر بڑے بڑے جلوسوں کی صورت میں آخری منزل تک پہنچایا جارہا ہے اس سے بھارتی حکمرانوں کے دہشت گردی کے پروپیگنڈے کی دھجیاں بکھر گئی ہیں۔ د نیا بھر میں انسانیت کی اعلیٰ اقدار سے محبت کرنے والے لوگ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے ان بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کو سلام پیش کررہے ہیں جنہوں نے ہر قسم کے مظالم کا سامنا کرنے اور ہر روز اپنے پیاروں کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجود آزادی و حریت کا پرچم نہ صرف سر بلند رکھا بلکہ ان کی جدوجہد ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ ولولہ انگیز نظرآرہی ہے۔ مظلوم کشمیری عوام نے بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہر ظلم کے باوجود آزادی آزادی کے نعرے لگا کر اور جابجا پاکستانی پرچم لہرا کر اقوام عالم کے سامنے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ اپنی مرضی سے کرنے کے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
آرٹیکل35 اے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتا جبکہ سرکاری نوکریوں، ریاستی اسمبلی کے لیے ووٹ ڈالنے اور دوسری مراعات کا قانونی حق بھی صرف کشمیری باشندوں کو حاصل تھا۔ بھارتی انتہاپسند چاہتے ہیں کہ آرٹیکل 35 اے کوختم کرکے مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے اور پھر اسے ختم کرکے مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ مستحکم بنایا جائے۔ بھارتی انتہا پسندوں کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 35 اے کے خاتمے کے لیے پہلے بھی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں کئی بار پہنچایا گیا اور ہر بار اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر اس کے حل کے لئے بھارت پر زور دیا گیا۔ لیکن کیا وجوہات ہیں کہ اقوام متحدہ بھی اپنی قرار دادوں پر عملدر آمد کرنے میں بے بس ہے؟۔لاکھوں کشمیری عوام حق خود اردایت کے حصول کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر مظالم کے بہتر سال کے بعد تک اس مسئلے کے حل کے سلسلے کی کوششیں جاری ہیں۔جس کے لئے کئی فارمولے اور معاہدے ہو چکے ہیں لیکن بھارت کبھی اس معاملے کے حل میں مخلص نہیں رہا۔بلکہ جب بھی اس مسئلے کے بارے میں مذاکرات شروع ہوئے ہیں وہ کوئی نہ کوئی نیا محاذ کھڑا کر دیتا ہے جس سے کشمیر کا معاملہ کھٹائی میں پڑ جاتا ہے اور پیشرفت رک جاتی ہے۔ جہاں تک بڑی طاقتوں کا تعلق ہے ان کا اپنا طویل المدت مفاد اسی میں ہے کہ پاکستان اور بھارت میں کبھی امن و امان قائم نہ ہو کیونکہ یہ تاریخی خطہ لا محدود وسائل و معادنیات کا مالک ہے،اور کہیں یہ خود آپس میں کوئی سمجھوتہ نہ کر لیں،اور یہ اپنی مرضی سے عالمی سیاست میں اپنا کوئی کردارادا کرنے کے قابل نہ ہوجائیں۔ اور بعید از قیاس نہیں کہ طاقتیں بھارت کے ساتھ اس پر بھی متفق ہوں کہ اسلام کے نام پر قائم ہونے والی ریاست پاکستان کو کہیں اقوام عالم اور ترقی یافتہ ممالک میں برتری حاصل نہ ہو جائے۔ مقبوضہ کشمیر میں نہتے مسلمانوں پر بھارتی مظالم پر عالمی امن کے ٹھیکے داروں کی پراسرار خاموشی معنی خیز ہے۔لیکن پاکستان کو شدید ضرورت ہے کہ وہ میڈیا کے ذریعے اصل صورتحال اور سنگینی کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرے تاکہ بھارتی میڈیا کا مقابلہ کر کے کشمیری عوام سے موقف کی صحیح ترجمانی ہو، کیونکہ نہتے کشمیری مسلمانوں پر بھارت کے بدترین مظالم کا سلسلہ رکوانے اور دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر لانے اور بر صغیر میں امن و استحکام کے قیام اور بقاء کی خاطر مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا ضروری ہے۔
٭……٭……٭

حصہ
mm
رانا اعجاز حسین ایک منجھے ہوئے قلم کار ہیں وہ مختلف اخبارات و جرائد اور ویب پورٹل کے لیے لکھتے رہتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں