“ڈرامہ سیریل ’’چیخ

گذشتہ  چھ ماہ سے  اے آر وائی ڈیجیٹل پر  چلنے والا ڈرامہ سیریل “چیخ” نوجوانوں میں بے حد مقبول ہے۔ڈرامہ کی رائٹر زنجبیل  عاصم شاہ نے  ڈرامے کی کہانی کو جذبات اور احسا سات کا بڑا گہرا رنگ دیا ہے۔ڈرامے کے ہیرو وجیح تاثیر کے منفی کردار  کوکمال مہارت اور ذہانت سے لکھا گیا ہے۔بلال عباس  نے اسے بہت احسن طریقے سے ادا کیا ہے ۔اس کردار کے لیے رائٹر اور ایکڑ دونوں ہی داد کےمستحق ہیں۔ ڈرامے کی کہانی کچھ اس طرح ہے وجیح تاثیر(ہیرو) سے اپنی بہن کی منگنی کے فنگشن کے دوران بہن او ربھابھی کی دوست کا قتل ہو جاتا ہے۔ پھر وہ اپنی بھابھی کے سامنے بڑی ڈھٹائی سے اس قتل کا اعتراف بھی کر لیتا ہے۔اس کی بھابھی منت اس پہ کیس کر دیتی ہے اور اس طرح گھر میں دشمنی کا آغاز ہو جاتا ہے اور ایک نہ ختم ہونے والی جنگ شروع ہو جاتی ہے۔ڈرامے کی 29 اقساط دکھائی جا چکی ہیں اور اب جھوٹے لوگوں کا زوال دکھایا جا رہا ہے۔ ہر اس  انسان کا انجام دکھایا جا رہا ہے ۔جس نے جھوٹ کا ساتھ دیا ۔

سوال یہ ہے کہ معاشرے میں وجیح تا ثیر ، عاقل زادہ  اور  ڈاکٹر فرید جیسے کردار کیسے جنم لیتے ہیں۔جن کے ضمیر مر چکے ہوتے ہیں اور ان میں  انسانیت نام کی چیز نہیں ہوتی۔ایسے کردار وں کے جنم لینے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ جولوگ  نماز نہیں پڑھتے ،ان میں اللہ کا خوف پیدا ہی نہیں ہوتا اور وہ اپنی دولت اور طاقت کے نشے میں ایسےہو جاتےہے ۔انسان اللہ کے سامنے صرف اپنا سر نہیں جھکاتا ۔حقیقت  میں انسان  اپنی انا ،اپنا نفس ،اپنا رتبہ اور اپنی طاقت کو اللہ کے سامنے جھکاتا ہے۔جب ایک انسان دن میں پانچ دفعہ اللہ کے سامنے جھکتا ہے  ۔اس روح کے ساتھ اس سوچ کے ساتھ  کہ اللہ  سب سے بڑا ہے۔ وہی مجھے سب کچھ عطا کرنے والا ہے۔وہی ہر چیز کا مالک ہے۔ تو پھر کیسے کوئی وجیح تاثیر کی طرح مغرور ، ضدی،غصیلا اور بے حیا ہو سکتا ہے۔؟؟؟

اللہ تعالی ٰ قرآن مجید کی سورۃ العنکبوت آیت نمبر 45میں فرماتے ہیں:

’’ بے شک نماز برے اور بے حیائی کے کاموں سے روکتی ہے ‘‘

ایسے کرداروں کے جنم لینے کی دوسری وجہ  معاشرے میں دین کا  نہ ہونا ہے۔ جن بچوں کے والدین مر جاتے ہیں ۔پھرمعاشرہ ان کی تربیت کرتا ہے ۔اور معاشرہ کون ہے ۔ہمارا گھر ،سوسائٹی ، ٹی وی یہ سب   مل کر ان بچوں کی تربیت کرتے ہیں جن کے والدین اور سر پرست نہیں ہوتے۔جو ملک اور مذہب جس نام پہ بنا ہو وہ نام ہی وہاں سے مٹا دیا جائے ۔تو پھرایسے معاشرے آئے روز اس ڈرامے جیسی کہانیاں ہی سنا یا کرتے ہیں۔ایسے معاشروں میں جہاں خود بڑھ چڑھ لوگ بے حیائی کو فروغ دے رہے ہوں  اس معاشرے میں وجیح تاثیر جیسے بے شرم نوجوان اور عاقل زادہ جیسے انصاف فروش  وکیل ہی پیدا ہوتے ہیں۔ہر دوسرا انسان سر سے لے کر پاؤں تک منافقت میں لپٹا ہوا ہی ملتا ہے اور آہستہ آہستہ پورا معاشرہ گھٹن اور خوف و ہراس کی چادرمیں  لپٹتا چلا جاتا ہےاور جس معاشرے پہ خوف کی چادر چڑھ جاتی ہے وہ معاشرہ کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں رہتا۔

اس ڈرامے میں وجیح تاثیر ،عاقل زادہ اور ڈاکٹر فرید جیسے کردار وںمیں معاشرے کے لیے بہت بڑا سبق ہے۔ان کرداروں کے پاس سب کچھ تھا لیکن دین نہیں تھا ۔خوف ِخدا نہیں تھا ،احساسِ جوابدہی نہیں تھا۔اللہ اور دین سے دوری نے سب سے پہلے وجیح تاثیر کے اپنے گھر کو ہی آگ لگائی ۔ پھر اس بھڑ کتی ہوئی آگ نے اس سے جُٹر ے لوگوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیااور نہ دنیا بچی نہ آخرت۔

ڈرامے کی کہانی اور ڈائریکشن دونوں کا کمال یہ ہے کہ دیکھنے والا 35سے 40 منٹ کی قسط کے دوران ایک اچھے خاصے Intense Phase سے گزرتا ہے۔اس ڈرامے کی یہی  سب سے بری بات ہے کہ اتنا ظلم لوگوں کو دکھایا گیا ہے کہ لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات اچھی طرح بیٹھ جائے  کہ سچ بولنے والوں کے ساتھ معاشرہ یہ سلوک کرتا  ہے ۔میرا سوال یہ ہےکہ   اے آر وائے ڈیجیٹل پچھلے تقریباً ایک  ڈیڑھ سال سے  ایسے ہی موضوعات پر ڈرامہ  بنا اور دیکھا رہا ہے۔

ایسے موضوعات پر ڈرامے بنانے اور دکھانے سے ہمیں کیاحاصل ہو رہا ہے ؟ میری رائٹرز، ڈائیریکٹرز ،پروڈیوسرز اور ٹی وی چینلز  ان سب  سےدرخواست ہے ۔خدا کے لیے کچھ ہوش کے ناخن لیں ۔یہ ہمارے پیارے نبیؐ کی امت کے ٹی وی چینلز ہیں ۔اس امت کے نوجونواں کو کوئی ایک ڈرامہ تو بامقصد دکھائیں۔ہر ڈرامہ لڑائیاں ،جھگڑے ،مایوسیاں،اداسیاں  پھیلانے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں کر رہا، ان  فضول واہیات موضوعات کے علاوہ کیا کوئی موضوع رہ ہی نہیں گیا، نوجوانوں کو دیکھانے کے لیے ؟۔آنکھیں ترس گئیں اس انتظار میں کے کب کوئی ایسا ڈرامہ آئے گا جس میں کوئی مقصد کی بات ہو گی۔کوئی ایسا ہیرو ہو گا جو”مقصد” کو اپنا محبوب بنائے گا۔

ان ٹی وی چینلز کے ذریعے ہم خود اپنے ہاتھوں سے اپنی نسلوںکو اور کتنا اور کب تک تباہ کرتے رہیں گے۔؟؟؟

خدا کے لیے  ایسے ڈرامے دکھانے بند کر دیں ،نوجوانوں کے احسا سات اور جذبات کے ساتھ کےاس غلط انداز میں کھیلنا بند کر دیں۔اس دنیا کی لذت کے لیے اپنی اور ان کی آخرت تباہ مت کریں۔ ڈریں اس وقت سے جب آپ نے اللہ کے سامنے کھٹرے ہو کر اللہ کواپنے بنائے ہوئے ان بے مقصد ڈراموں کا جواب دینا ہے ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں