کاش

میں تین چار دن سے اسے نوٹ کر رہا تھا

وہ گم صم سا تھا اور اس کا دھیان بھی کام میں نہ لگ رہا تھا

 “تیرا دھیان آج کل کدھر ہے شرفو! تو کام میں دل نہیں لگا رہا، سارے گاہکوں کو میں ہی دیکھ رہا ہوں”

 میں کچھ سوچ رہا تھا چاچا

شرفو نے اک آہ بھر کر کہا

کیا سوچ رہا تھا -؟”

میں نے سبزیوں پر پانی کے چھینٹے مارتے ہوئے پوچھا؟؟

 یہی کہ مجھے بھی کوئی چانس مل جاتا شکل و صورت تو میری بھی اچھی ہے

کاش

اگر میں سبزی فروش کی بجائے چائے والا ہوتا” “

حصہ
mm
ڈاکٹر شاکرہ نندنی لاہور میں پیدا ہوئی تھیں اِن کے والد کا تعلق جیسور بنگلہ دیش (سابق مشرقی پاکستان) سے تھا اور والدہ بنگلور انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان آئیں تھیں اور پیشے سے نرس تھیں شوہر کے انتقال کے بعد وہ شاکرہ کو ساتھ لے کر وہ روس چلی گئیں تھیں۔شاکرہ نے تعلیم روس اور فلپائین میں حاصل کی۔ سنہ 2007 میں پرتگال سے اپنے کیرئیر کا آغاز بطور استاد کیا، اس کے بعد چیک ری پبلک میں ماڈلنگ کے ایک ادارے سے بطور انسٹرکٹر وابستہ رہیں۔ حال ہی میں انہوں نے سویڈن سے ڈانس اور موسیقی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ اور اب ایک ماڈل ایجنسی، پُرتگال میں ڈپٹی ڈائیریکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔.

جواب چھوڑ دیں