امید بہار

فرمان مصطفیﷺ ہے۔

“درخت لگانا ایسی نیکی ہے جو انسان کی موت کے بعد بھی جاری رہتی ہے جبکہ وہ اپنی قبر میں ہوتا ہے۔” (مجمع الزوائدد، الحدیث)

ایک تحقیق کے مطابق روس کے 46، برازیل کے 56، سویڈن کے 74، انڈونیشیا کے47، اسپین کے56، جاپان کے 67، کینیڈا کے 31، امریکا کے 30، افغانستان کے .25 0، بحرین کے 0.67، امارات کے 3.5، بھوٹان کے 72، نیپال کے 39.6، انڈیا کے 23، جب کہ پاکستان کے 2فیصد رقبے پر جنگلات ہیں، یہی وجہ ہے کے پاکستان کو اس وقت شدید ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے. درجہ حرارت بڑھ رہا ہے. بارشیں وقت پر نہیں ہوتی . ہیٹ اسٹروک سے ہر سال کئی لوگوں کی اموات واقع ہوتی ہیں .خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر ماحولیاتی چلینج کا مقابلہ نہ کیا گیا تو پاکستان کا شمار دنیا کے گرم ترین ملکوں میں ہوگا.

 ان چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے چند وطن عزیزوں نے “امید بہار ٹیم” کے نام سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا ہے جس میں انہوں نے بچوں میں مقبول ترین رسالے “بچوں کا اسلام” کے اشتراک سے “شجر کہانی” کے عنوان سے ملکی سطح پر ایک انوکھا مقابلہ منعقد کیا ہے۔ جس میں انہوں نے بچوں اور بڑوں میں ماحولیاتی ذمہ داری کو پروان چڑھایا ہے۔ مقابلہ شجر پر کہانی یا نظم لکھنا ہے اور اس کی فیس نہایت انوکھی ہے ، نہ داد  و نمائش، نہ پیسہ ، محض ایک پودا یا درخت لگانا جو صدقہ جاریہ بھی بنے اور اپنے ملک کے لیے فائدے مند بھی ہو۔ اس مقابلے میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے کو دس ہزار نقد انعام دیا جائے گا ، باترتیب آٹھ ہزار ، پانچ ہزار ، تین ہزار اور دو ہزار۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک شاندار تقریب رکھی جائے گی اور مقابلے میں حصہ لینے والوں کو خوبصورت شیلڈ سے نوازا جائے گا ۔ امید بہار ٹیم نے یہ ثابت کیا ہے کے جب تک ماحولیات اور شجرکاری پر توجہ نہیں دی جائے گی اُس وقت تک پاکستان میں ماحولیات کا موضوع محض دکھاوے اور مال کمانے کا ذریعہ رہے گا اور پاکستان تباہی اور گرمی کے سبب موت کا مرکز بنارہے گا۔ باتوں کے بجائے عمل سے ماحول کو بدلنا زیادہ فائدہ مند اور کارآمد ہوتا ہے۔

درختوں اور پودوں سے جہاں پھل فراہم ہوتے ہیں غلہ اور اناج حاصل ہوتا ہے، شدید دھوپ میں راہ گیروں کے لئے سایہ کا انتظام ہوتا ہے، پکوان کے لئے ایندھن اور فرنیچر کے لئے لکڑی فراہم ہوتی ہے وہیں درخت بھرے جنگلات اور آبادیوں میں موجود سرسبزوشاداب درخت ماحولیاتی کثافت کو اپنے اندر جذب کرتے ہیں اور صاف وشفاف ہوا فراہم کرتے ہیں، اسی لئے اسلام میں ایک طرف درختوں کی کٹائی سے منع کیا گیا اور دوسری جانب شجر کاری کی ترغیب دی گئی، چنانچہ ایسے منافق جو دنیا میں فساد مچاتے ہیں اور کھیتی اور نسل انسانی کو تباہ کرتے ہیں ان کی مذمت کرتے ہوئے اللہ نے فرمایا : وَإِذَا تَوَلَّی سَعَی فِیْ الأَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیِہَا وَیُہْلِکَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّہُ لاَ یُحِبُّ الفَسَاد.(البقرۃ:205) جب وہ لوٹ کر جاتا ہے تو زمین میں فساد پھیلانے کی اور نسل اور کھیتی کی بربادی کی کوشش میں لگا رہتا ہے، اور اللہ تعالیٰ فساد کو ناپسند کرتا ہے، گویا کھیتی اور پودوں کو برباد کرنا منافقوں کا شیوہ ہے، مومن اس کا ارتکاب نہیں کرسکتا، اللہ تعالیٰ نے درختوں کو زمین کی زینت قرار دیا ہے، پھر کیوں کر ان کے ناحق کاٹنے کی اجازت ہوسکتی ہے، ارشاد ربانی ہے: إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَی الْأَرْضِ زِیْنَۃً لَّہَا لِنَبْلُوَہُمْ أَیُّہُمْ أَحْسَنُ عَمَلا.(الکہف:8) روئے ز مین پر جو کچھ ہے (حیوانات، نباتات، جمادات وغیرہ) اسے ہم نے زمین کے لئے رونق بنادیاہے، درختوں کی کٹائی کی ممانعت کیوں نہ ہو، جب کہ درختوں اور پودوں کا نظام آسمان سے پانی برسنے کا سبب بنتا ہے، درختوں سے کائنات کا قدرتی حسن دوبالا ہوتا ہے، درخت جانداروں کو آکسیجن فراہم کرتے ہیں، درختوں سے ہواؤں کی رفتار میں اعتدال پیدا ہوتا ہے، نیز ان سے درجۂ حرارت میں تخفیف ہوتی ہے، وہ فضائی آلودگی کا سبب بننے والے ہر طرح کے جراثیم کو اپنے اندر جذب کرلیتے ہیں، عرب میں بالعموم ببول یا بیری کے درخت ہوا کرتے تھے، نبی کریمﷺ نے بیری کے درخت کے بارے میں فرمایا: من قطع سدرۃ صوب اللہ رأسہ في النار.(مجمع الزوائد:۸؍۱۱۵)
جو بیری کا درخت کاٹے گا اسے اللہ تعالیٰ اوندھے مُنہ جہنم میں ڈالیں گے، علماء نے حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جنگل کے ایسے درخت جن سے لوگوں کو سایہ حاصل ہوتا ہے یا جن سے چوپائے غذا حاصل کرتے ہیں انہیں جو کوئی ناحق کاٹے گا وہ جہنم رسید ہوگا(تفسیر القرطبی:7؍87) ایک ضعیف حدیث میں ایسے شخص پر لعنت بھیجی گئی ہے، درختوں کی حفاظت پر اس قدر زور دیا گیا کہ جنگوں میں تک کھیتیوں اور درختوں کے جلانے کو ممنوع قرار دیا گیا، چنانچہ ترمذی کی ا یک روایت میں جسے حضرت صدیق اکبرؓ نے روایت کیا ہے: آپﷺ نے مجاہدین کو خاص طور پر درختوں اور کھیتوں کے برباد کرنے سے منع فرمایا، سلف صالحین کے وصایا میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو نصیحت کرتے ہوئے کہتے تھے لا تقطعوا شجرا کسی درخت کو مت کاٹو، موجودہ دور میں فضائی آلودگی میں اضافہ کی ایک اہم وجہ درختوں کی کٹائی اور جنگلات کا خاتمہ ہے، بڑھتی آبادی کے پیش نظر جنگلات کا صفایا ہوتا جارہا ہے، دیہی آبادی شہروں کا رخ کررہی ہے، اورجنگلی علاقے انسانی آبادی کے سبب ختم ہوتے جارہے ہیں۔

آئیے ہم بھی امید بہار ٹیم کا حصہ بنتے ہوئے اپنے ملک کو سرسبز و شاداب بنا نے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

کریمﷺ کا ایک ارشاد کس قدر چونکا دینے والا ہے جس میں آپؐ نے فرمایا کہ اگر قیامت بر پا ہورہی ہو اور تمہیں پودا لگانے کی نیکی کا موقع مل جائے تو فوری اس نیکی میں شامل ہوجاؤ، اس ارشاد کا مقصود اگر چہ نیکی کے مواقع کو غنیمت جاننے کی تاکید ہے لیکن بے شمار نیکیوں میں سے آپ نے پودا لگانے کا انتخاب کرکے شجرکاری کی افادیت کو اجاگر فرمایا ہے۔ ۔۔!!

حصہ

جواب چھوڑ دیں