مرزائیت کو پنپنے نہیں دیا جائے گا

آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع فرمایا –
’’لوگو! یادرکھو میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں لہٰذا اپنے رب کی عبادت کرو پانچ وقت کی نمازادا کرو،سال بھرمیں ایک مہینہ (رمضان) کے روزے رکھو، اپنے مال کی زکوٰۃ خوش دلی سے اداکرتے رہو،اﷲ پاک کے گھرکا حج کرو ،اپنے اہل امرکی اطاعت کرو، توتم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے‘‘۔
’لوگو! اورتم سے میرے متعلق اﷲ پاک قیامت کے دن پوچھے گا بتاؤ تم کیا جواب دوگے؟”
صحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کیا “ہم شہادت دیں گے کہ آپ ﷺنے تبلیغ کردی اﷲ پاک کا پیغام پہنچادیا اور خیرخواہی کاحق اداکردیا۔” یہ سن کرآپﷺ نے شہادت کی انگلی کو آسمان کی طرف اٹھاتے اورلوگوں کی طرف جھکاتے ہوئے فرمایا:
اے اﷲ پاک! گواہ رہنا، گواہ رہنا۔ اس خطبے میں آپﷺ نے کئی اموربیان فرمائے اورجب فارغ ہوئے توسورۃ المائدۃ کی یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ارشـاد باری تعالیٰ ہے۔
(ترجمہ) ’’آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پراپنی نعمت پوری کردی اورتمہارے لئے اسلام کو بحیثیت دین پسندکیا‘‘۔(سورۃ المائدۃ آیت۳)
دین اسلام کی بنیاد خداتعالی کی توحید اور محمدﷺ کی ختم نبوت پر ہے۔ توحید الٰہی کا یہ تقاضہ تھا کہ نسل انسانی میں یگانگت اور وحدت ہو۔ اسی لیے جب اللہ تعالی نے دین اسلام کو کامل کیا تو اس میں ایک جانب توحید کاملہ کا سبق دیا اور دوسری طرف ختم نبوت کا اعلان بھی کردیا تاکہ ایک خدا کی پرستش کرنے والے انسان سب ایک ہی دین پر جمع ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ لاالہ الااللہ کے ساتھ محمدرسول اللہ کو کلمہ طیبہ میں شامل کردیا۔ اور اس بات کو یقینی بنادیا کہ جس طرح ایک خدا واحد لاشریک ہے اسی طرح محمدﷺ بھی آخری نبی ہیں۔
اب ہم چناب نگر (سابقہ ربوہ) کے رہنے والے قادیانی “عبد الشکور” “جسے قادیانی لٹریچر فروخت کرنے پر پاکستان میں سزا ہوئی تھی ۔ اور اب وہ سزا مکمل کرنے کے بعد قادیانیوں کی پشت پناہی کرنے والی عالمی طاقتوں کے ذریعے صدر ٹرمپ تک جاپہنچا ہے اور اب وہ ان تیاریوں میں مصروف ہیں کے عمران خان سے ملاقات میں قادیانیوں کا مسئلہ اٹھائیں گے۔” ہم انہیں یہ پیغام دے دیں۔ کے اللہ اوراس کے رسولﷺ کے معاملے میں ہم کسی کو اہمیت نہیں دیں گے۔ جب تک ناموس رسالت پر مر مٹنے والا ایک بچہ بھی موجود ہے ،مرزائیت کے شجرہ خبیثہ کو پنپنے نہیں دیاجائے گا۔ کیونکہ یہ خدائی فیصلہ ہے کہ اب کوئی نبی نہیں آئے گا، کسی اورکا کلمہ نہیں پڑھا جائے گاا ور کوئی اور ’’مطاع‘‘اب تاقیامت پیدا نہیں ہوگا جس کسی نے اس طرح کے دعوے کیے بالاجماع امت وہ کذاب ہوگااور امت سے خارج سمجھا جائے گا۔ تاریخ نے ایسے لوگ دیکھے اور ممکن ہے مزید بھی نظر آنے لگیں لیکن ان کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہوگی اور نہ ہی ان کا کوئی دینی و اخلاقی مقام ہوگا۔ جو کوئی خاتم النبیینﷺ کی اطاعت کا قلاوہ اپنی گردن میں ڈالے گا وہی دنیاوآخرت میں کامیاب ہوگا اور مسلمان گرداناجائے گا۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں