بھلا کون میرے لئے اتنا اہم ہے؟ بے لوث ہے اور بے غرض میری ہر خواہش کو اپنی خواہش پر مقدم رکھنے والا اور مجھے اپنے سے بھی بلند مقام پر دیکھ کر خوش ہونے والا، میرا چہرہ دیکھ کر میرا موڈ سمجھنے والا میری خوشی اور غم کا اندازہ درست لگانے والا بھلا کون ہو سکتا ہے؟ جی ہاں آپ نے صحیح پہچانا وہی تو میرا “عظیم باپ” ہے۔
مجھے فخر ہے اپنے باپ پر جو میرے اور میری بہن بھائیوں اور دادا دادی سب کا خیال رکھنے والا انکے لئے محنت کرنے والا اپنا چین سکون دیکر انہیں سکون اور راحت پہچانے والا ہی میرا باپ ہے کتنا ذمہ دار اور حساس ہے میرا باپ ہر وقت ہمارے لئے خوشیاں تلاش کرتا رہتا ہے ہمارے لئے نیکی اور نیک بختی کا خواہاں اپنی ہی دھن میں مست ہر دم شکر اور صبر کرکے صبر اور شکر ہی کی تلقین کرنے والا واقعی میرا باپ ہے جو کبھی جتاتا نہیں، اتراتا نہیں، اکڑتا نہیں، گھبراتا نہیں اور اپنے کام سے لگا رہتا ہے۔ میرے لئے تو یہ مثالی ہے محبت، خلوص اور محنت کا پیکر۔ میں سمجھتی تھی سارے ہی مرد ایسے ہو تے ہونگے۔ واقعی میرے اردگرد ایسے ہی نظارے نظر آتے ہیں۔ بوجھ اٹھاتے ہوئے مزدور، سخت گرمیوں میں پتھر کو ٹتے، سڑکیں بنا تے، جھاڑو لگا تے، ٹھیلے پتھاروں پر، ریڑیاں لگا تے۔ کچرا چنتے، گٹر صا ف کرتے، کھانا پکا تے، بیچتے، ڈرائیور، ڈاکٹرز، انجینئرز، ٹھیکے دار، لنگڑے لولے کام کرتے اور بسوں کی چھتوں، دروازوں پر لٹک کر جان جھونکوں میں ڈا ل کر سفر کرتے حضرات میں کبھی نہ بھول پا ؤنگی۔ یہ سب کرکے ہی تو وہ ہمیں سکھ دینا چاہتے ہیں ہمیں سایہ اور تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ واقعی یہ میرے باپ کی طرح مخلص اور محنتی ہیں۔ ہر باپ ہی اپنی اولاد اور خاندان کا رکھوالا ہے، محافظ ہے سائبان ہے۔ ہمارے لئے قابل قدر اور عظیم ہیں۔ جائز باتوں کیلئے ان کا غصہ روک ٹوک مقدم ہے۔ معاشرے کا سکھ چین ہیں۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کے باپ حیات ہیں۔ والد کو کبھی ناراض نہ کریں کہ ان کا غصہ عذاب الٰہی کو دعوت دیتا ہے۔ باپ کی دعا مقبول ہوتی ہے۔ ماں تو ہر وقت ہی لاڈ پیار اور بسا اوقات زیادہ ہی بگاڑ کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ اس کی دعائیں اور التجائیں اولاد کیلئے ڈھال ہے مگر والد بچوں سمیت اپنے خا ندان کی طاقت ہے توانائی اور تمام تر سرگرمیوں کی روح ہے۔ اللہ پاک ہمارے باپوں کو سلامت رکھے اور ہر معاملے میں عا فیت عطافرمائے اور ہمیں انکے لئے صدا صدقہ جاریہ بنائے آمین۔ انسان کو ہمیشہ کھلے دل کا ہونا چاہئے۔ اپنے پیار اور جذبات کا کھلے دل سے اعتراف کرنا چاہئے۔ باپ کا غصہ بھی ایک طرح کا پیار ہوتا ہے جو ہمیشہ فلاحی اور اصلاحی ہوتا ہے۔ بعض اوقات دل میں محبت کا سمندر رکھتے ہوئے بھی اسکا رویہ بیٹوں اور بیٹیوں کے ساتھ قدرے سخت ہوتا ہے جو جلد کھل کر انکو سمجھ آ جاتا ہے مگر اولاد اتنی شائی یا کبھی خود غرض یا کبھی دانستہ نا دانستہ اس کا اعترا ف نہیں کر پاتی جبکہ انہیں ہر وقت اپنے والدین خا ص کر باپ کو احساس دلاتے رہنا چاہئے کہ آپ ہی ہماری طاقت ہو، جان ہو۔ اے باپ اللہ اور رسولؐ کے بعد آپ ہی ہمیں پیارے ہو۔ اللہ آپ کا سایہ ہم پر سلامت رکھے کہ آپ سائبان ہو آپ کی عظمت کو سلام مجھے آپ سے محبت ہے۔
حقیقت میں باپ خانداں کا رکھوالاھے ۔نھیں تو ڑیوڑ بکھر جاتاھے ۔ایک باپ کا دم اللہ پاک کے بعد مقدم ھےShahnaz jamil