چار دیواری داغ یا تحفظ

ایریل واشنگ پاؤڈر کے اشتہار نے حد درجہ مایوس کیا۔

 عورت کے گھر سے باہر نکل کر معاشرے کی بہتری میں حصہ ڈالنے  اور معاشرے کو اپنی صلاحیتوں سے فائدہ پہنچانے پر کوئی اختلاف نہیں ۔دین  بھی حدود کے دائرے میں اسکی اجازت دیتا ہے مگر چاردیواری کو داغ کہہ کر ایریل نے اپنے چہرے کو داغدار کردیا ہے ۔چار دیواری میں رہنے والی کروڑوں خواتین کی دل شکنی کی ہے۔

چار دیواری میں رہنا داغ نہیں ۔۔۔۔عورت کا اعزاز ہے کہ وہ نسلوں کی تربیت کرتی ہے ۔۔۔۔چار دیواری میں رہنا داغ نہیں بلکہ اپنے گھر اور بچوں کی رکھوالی ہے جو، ایک عورت کرتی ہے۔۔آج کی عورت چار دیواری کے تحفظ کے ساتھ بھی معاشرے کی خدمت کررہی ہے اور معاشی ضروریات پوری کرنے کے لیے گھر بیٹھے اپنا حصہ ڈال رہی ہے جیسے کیٹرنگ،ہوم ٹیوشن،،بوتیک،آن لائن جابز وغیرہ یہ سب کام چار دیواری کے اندر رہتے ہوئے   انجام دیے جارہے ہیں۔چاردیواری داغ کیسے ہوسکتی ہے ۔

عورت کے چاردیواری میں رہنے کو داغ کہہ کر ان محترم  خواتین کی توہین کی گئی جو برضا ورغبت کسی دباؤ کے بنا اپنے گھر میں رہنے کو ترجیح دیتی ہیں۔۔۔۔۔جو عورت چار دیواری سے باہر کوئی مثبت اور معاشرے کی بہتری کے لیے  حصہ ڈالنا چاہے وہ ضرور ڈالے اسکی قدر کرنا چاہئے ۔۔۔مگر یاد رہے واپس،اس کو بھی اسی چار دیواری میں آنا ہوتا ہے جہاں اس کے بچے،والدین،شوہر ،بہن بھائی اور دیگر پیارے رشتے اس کی توجہ کے منتظر ہوتے ہیں ۔۔۔تو چار دیواری داغ کیسے ہوسکتی ہے ؟یہ تو پناہ گاہ ہے۔۔۔ تحفظ ہے۔۔۔ سکون ہے۔۔۔ اعتماد ہے۔۔۔ ایک عورت کا ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں