“ٹھو کر کھا کر سنبھل جانا گرنے سے بہتر ہے “

اتنی مہنگائی ہے ہمیں کچھ کرنا چاہئے۔ کسی نے کہا فلاں عورت روٹیاں پکا کر بیچتی ہے۔ لوگ تعداد بتا کر خریدتے ہیں وہ خوش ہے۔ کوئی سلائی کرتا ہے کوئی سلی سلائی اشیاء کو مزید نکھار کر زیادہ داموں منفرد انداز میں اسٹالز لگا کر اپنا منافعِ حا صل کرلیتا ہے۔ میں نے ہی اپنی ایک بہن کومشورہ دیا کہ چھوٹے بڑے تولیوں پر بیلیں، گل بوٹیاں بنا کر چادروں پر کنارے لگا کر تھوڑی بہت کڑھائی، پرنٹ وغیرہ کرکے منفرد انداز دیکر تجارت کی جاسکتی ہے اسی طرح گھریلو استعمال کی اشیاء خوان پوش، میز پوش بچوں کے کپڑے اور لوازمات کو نیا انداز دے کر ہم بھی تھوڑا بہت کاروبار کرسکتے ہیں۔ میری وہ بہن اچھی طرح سمجھ گئی اور بعض دفعہ سننے والا عمل کرنے والے یا بتانے والے سے بھی زیادہ اچھا کام کر جا تا ہے۔ وہی ہو ا میری وہ بہن چند مہینوں میں مختلف نوعیت کا کام کرکے بڑے سلیقے سے اس پر قیمتوں کے ٹیک لگا کر اپنے شوہر اور چھوٹے بچوں کے ساتھ آئی اور خوشی سے مجھے دیکھا یا مگر سب کچھ دیکھنے کے بعد قیمتیں مجھے ذرا زیادہ لگیں مگر کام اچھا اور مناسب تھا۔ میں خوش تو بہت ہوئی کہ اتنی جلدی اچھا کام منظم طریقے سے کر لیا ہے مگروہی شیطان غالب آیا۔ بہت کچھ خریدنا چاہتی تھی مگر نہ خریدا اور یہ کہہ کر کہ تھوڑا اور صفائی رکھو اور قیمتیں تھوڑی کم رکھو مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں۔لیکن تمہارا کام اچھا ہے ایسا ہی لوگ کرتے ہیں اصل میں میں تھوڑا جل سی گئی جو انسانی فطرت ہے وہ دونوں کھا پی کر چپ چاپ چلے گئے مجھے آج تک اس بات کا افسوس ہے اللہ کرے ان کا وہ دکھ یہ پڑھ کر دور ہو جائے اور میں یا وہ یا کوئی اور کبھی کسی کا دل نہ توڑے۔ حوصلہ افزائی کرے اور شیئر کرے خوشی کو، کچھ خرید کر یا کہہ کر، مبارکباد کے ساتھ مگر اللہ میری نیت جانتا تھا۔ میں دعا گو تھی کہ اللہ اس کو برکت عطا فرمائے۔ اللہ کا شکر ہے اس کو شہرت عزت سب ملی۔ مناسب ضرورت کے مطابق کاروبار بھی چلا اور چل رہا ہے سبحان اللہ! اللہ برکت عطا فرمائے۔ میرے اس غلیظ نا قدری کے جرم کو معاف فرمائے۔ اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے۔کئی مقامات پر میرے ساتھ بھی یہی ہوا کسی اور معاملے میں مگر میں نے سوچا عزت دولت اور شہرت سب دینے والا اللہ ہے وہی بگڑی بناتا ہے اور ہمیں سنبھالتا ہے۔ احساس جگاتا ہمت بڑھاتا ہے اور کام کو آگے بڑ ھا کر ہمیں اطمینان کی دولت عطا فرماتا ہے۔ گو یا میں نے بھی اپنے ہی لوگوں سے معمولی سی ٹھوکر کھائی مگر سنبھل گئی۔ اللہ ہر کسی کو ہدایت دے اور ٹھوکروں سے بچائے۔ شکر گزاری اور قناعت کی دولت سے مالا مال فرمائے کہ اس سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں۔ اللہ جسے چاہے خوشیاں عطا فرمائے۔ جسے چاہے ذلت دے۔ ہم تو اس کے بندے ہیں ہر حال میں اسے راضی رکھنے کیلئے وہی کام کریں جس سے وہ راضی ہو جائے۔ میری اس بہن بھائی کا صبر اور برداشت میرے لئے ٹھوکر بھی تھی اور سنبھالا بھی۔ سبحان اللہ!

حصہ

جواب چھوڑ دیں