کرائسٹ چرچ کے شہدا کو خراج تحسین

قرآنِ کریم کی آیت نمبر 154 سورۃ البقرہ پارہ نمبر 2 سیقول میں اللہ رب العزت نے صاف اور واضح فرما دیا ہے کہ ’’اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں اُن کی نسبت یہ نہ کہنا کہ وہ مرے ہوئے ہیں (وہ مردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تم نہیں جانتے۔‘‘
مورخہ 15 مارچ 2019 ؁ء کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں نمازِ جمعہ کے دوران دو مسجدوں میں آسٹریلیا نژاد شہری سفید فام جو کہ پُرتشدد، نسل پرست جنونی جس کا نام برنیٹن ٹیررینٹ اور عمر 28 سال ہے ان دونوں مسجدوں میں نماز جمعہ کے دوران خود کار اسلحہ سے تقریباً 50 سے زیادہ مسلمان نمازیوں کو حملہ کرکے شہید کر دیا تھا اور لاتعداد مسلمان نمازیوں کو زخمی کر دیا تھا۔ پوری دُنیا کے مسلمانوں کے خلاف شدت پسند سفید فاموں کے عزائم آشکار ہو گئے ہیں اور یہ بات کافی عرصہ سے ملکی اور بین الاقوامی پرنٹ / الیکٹرانک میڈیا پر مسلسل نشر ہو رہی تھی کہ پوری دُنیا میں اسرائیلی سیکرٹ سروس موساد اور امریکن سی آئی اے سفید فام نسل پرست گروپوں کو مسلمانوں کے خلاف نفساتی، اعصابی اور جسمانی طور پر تربیت دے رہی ہیں۔ مغربی ممالک میں اسلام اور مسلمانوں کو خاص طور پر امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے حیرت کی بات یہ ہے کہ سفاک قاتل برنیٹن ٹیررسٹ عرصہ 5 سال سے نیوزی لینڈ میں مسلمانوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا اور اس نے جدید خودکار ہتھیاروں بمعہ کارتوسوں کا مستقل انتظام کرتا رہا تھا لیکن نیوزی لینڈ کی پولیس، انٹیلی جینس اور سیکورٹی ایجنسیوں بمعہ امیگریشن اور کسٹم حکام کو اس شخص کو مشکوک حرکات و سکنات کا پتہ نہیں چل سکا جس سے یہ بات ثبوت کے ساتھ پتہ چل رہی ہے کہ کرائسٹ چرچ کی دونوں مسجدوں پر حملے کے لئے جمعہ کی نمازوں کا انتخاب کیا گیا تھا تاکہ مسلمان نماز جمعہ ادا کرنے میں مصروف ہوں گے اور ان پر جب قاتلانہ حملہ کیا جائے گا تو وہ دفاع نہیں کر سکیں گے اور ایسا ہی ہوا۔ قاتل کرفتار ہو چکا ہے۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسینڈا آرڈن نے اس معاملے کا فوری نوٹس لیا تھا انہوں نے نہ صرف مسلمانوں کے دل جیتے تھے بلکہ اپنی حکومت کو بچانے کے ساتھ نیوزی لینڈ میں مذہبی فسادات نہیں ہونے دئیے تھے اور نیوزی لینڈ کی تمام آبادی اس اہم مسئلے پر متحد ہو گئی تھی۔ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں مسلمانوں کی اس عظیم شہادت سے اسلام اور مسلمانوں کے پُرامن ہونے کا پتہ چلا تھا اور لوگ اسلام کی تعلیمات میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔ 2001 ؁ء میں امریکہ نے تجارتی مراکز خود گرا کر مسلمانوں کے خلاف جو صلیبی جنگ جاری کی تھی اور مسلمانوں کو دہشت گرد بتا کر افغانستان اور عراق پر حملے کرکے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کر دیا تھا۔ اب اس غبارے سے ہوا نکل گئی ہے۔ امریکہ کے پاگل، جنونی اور عقل سے عاری صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے وزیر اعظم نیوزی لینڈ کو موبائل فون پر قاتل کو سفید فام کہہ رہے تھے تو وزیر اعظم نیوزی لینڈ انہیں بار بار التماس کر رہی تھیں کہ وہ اسے دہشت گرد کہیں اور اس دہشت گردی کی مذمت کریں۔
مورخہ 22 مارچ 2019 ؁ء بروز جمعۃ المبارک نیوزی لینڈ کی فضا میں اللہ اکبر کی صداؤں سے گونج اُٹھا تھا اور سرکاری ٹی وی اور ریڈیو پر براہِ راست اذان نشر کی گئی تھی اور النور مسجد کے سامنے گراؤنڈ پر ہزاروں مسلمانوں کے ساتھ عیسائی خواتین و مرد شریک تھے۔ نیوزی لیند کی وزیر اعظم جیسینڈا آرڈن اشکبار آنکھوں کے ساتھ شریک ہوئی تھیں اور اپنی تقریر کے آغاز میں انہوں نے رسالت مآب پیغمبر آخر الزماں صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث مبارکہ بھی بیان کی تھی انہوں نے مسلمانوں کے دِل جیت لئے تھے اور نماز جمعہ کے بعد پاکستان کے 9 افراد شہید ہوئے تھے ان میں سے 8 افراد کی نماز جنازہ ادا کرکے کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں ہی سپردِخاک کر دیا گیا تھا جبکہ کراچی دستگیر سے تعلق رکھنے والے شہید سیّد اریب احمد کی میت نیوزی لینڈ سے پاکستان روانہ کی گئی تھی ان کا جسد خاکی پیر مورخہ 25 مارچ 2019 ؁ء کی صبح غیر ملکی پرواز ای کے 600 سے کراچی پہنچا تھا اس موقعہ پر کراچی ایئرپورٹ پر گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیر بلدیات سعید غنی، میئر کراچی وسیم اختر سمیت ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی بھی جسد خاکی وصول کرنے کے لئے ایئرپورٹ پر موجود تھے۔ ایئرپورٹ سے سیّد اریب احمد شہید کے جسد خاکی کو دستگیر نمبر 9 کراچی میں ان کے گھر منتقل کیا گیا تھا۔ سیّد اریب احمد اپنے گھر کے اکلوتے فرزند تھے چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ کی تعلیم حاصل کرکے بہتر مسقبل کے لئے نیوزی لینڈ گئے تھے۔ انہوں نے قاتل سے بندوق چھیننے کی کوشش کی تھی مسجد میں عورتوں اور بچوں کو بچاتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔ ان کے نماز جنازہ میں ہزاروں افراد اعلیٰ شخصیات بمعہ قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ صاحب جو کراچی آئے ہوئے تھے شریک ہوئے تھے اور ان کے والد کو تسلی دی تھی۔ مرحوم کی جرأت و بہادری پر اعلیٰ سول اعزاز ملنا چاہیے۔ میں اپنے اس کالم کے ذریعے سیّد اریب احمد شہید کے بلند درجات کے لئے دُعا گو ہوں اللہ تعالیٰ ان کے والدین کو صبر جمیل عطا فرمائے (آمین)۔
میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس مصیبت کی گھڑی میں مسلمانوں کا ساتھ دیا ہے اور رائل کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے۔
میری محترم صدر مملکت، وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب، گورنر سندھ عمران اسماعیل صاحب اور وزیر اعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ صاحب سے پُرزور اپیل ہے کہ وہ سیّد اریب احمد شہید کو نہ صرف سول اعزاز سے نوازیں بلکہ ان کے والدین کے لئے مالی مدد کے پیکیج کا اعلان کریں تاکہ ان کے دکھ درد میں شریک ہو سکیں۔ راقم الحروف انتہائی ممنون و مشکور ہو گا۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں