فتنوں کی خواہشات کا آ غاز نفس کی پیروی سے ہوتا ہے- جیساکے ہر انسان کی شکل صورت اخلاق کردار ہوتا ہے, اس طرح ہر شخص کا نفس بھی الگ الگ کی خواہشات کاطلبگار ہوتاہے- کسی کو دولت کی طلب ہوتی ہے کسی کوشہرت کی – کسی کا نفس ظلم اورستم اور خون کو بہتا دیکھ کر اور خاص طور پر خون مسلم کو بہتا دیکھ کر تسکین پاتا ہے-
جیسا کہ نیوزی لینڈ میں قیامت برپا کرنے والا وہ سفاک درندہ —-ایسے تمام واقعات ہر ملک ہر جگہ ہوسکتے ہیں-حالانکہ نیوزی لینڈایک بہت امن پسند ملک ہے- اور ایسا واقعہ اس ملک میں پہلی بار ہوا ہے ۔وہاں کی وزیراعظم کی تمام نیک خواہشات مسلمان برادری کے ساتھ ہونے کے باوجود اس ظالم کو عدالت سے دہشت گرد قرار دلوانے میں قطعی طور پر ناکام رہیں-
کیونکہ دہشت گرد تو صرف مسلمان ہی ہیں-
اور یہ خطاب صرف مسلمانوں کے لیے ہے- اگر ایسا کوئی واقعہ کسی اسلامی ملک میں اور کسی غیر مسلم کی عبادت گاہ میں پیش آتا توتمام کی تمام غیر مسلم برادری کے ساتھ ہماری نام نہاد سول سوسا ئٹی اور روشن خیال مسلم دین اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے کے لیًے
سر دھڑ کی بازی لگا کر پھانسی پر لٹکوا کر دم لیتے-کیونکہ “جہاد جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے-جس کو اغراض یا مصلحت پسندی اور اسلام کا سوفٹ چہرہ دیکھانے کی ناکام وجہ سے اسکا نام لینا چھوڑ دیا ہے۔جس کی وجہ سے آج اللہ رب اللعالمین نے تمام مسلمانوں پر ذلت اور پستی مسلط کر دی -پوری دنیا بشمول فلسطین کشمیر شام افغانستان برما میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے باوجود ہم ذلت اور پستی میں دھکیلے جا رہے ہیں-کیونکہ ہم نے جہاد سے منہ موڑ لیا ہے-