پاکستانیوں کا قتل عام ،افغانستان کیا چاہتا ہے ؟

افغانستان گزشتہ 40 سالوں سے عالمی اور علاقائی سامراجیوں کے سامراجی عزائم کی وجہ سے ظلم و ستم، وحشت، تباہی اور دہشت گردی کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ وہاں ہر روز ظلم اور ستم کی ایک نئی داستان رقم ہوتی ہے، جس میں ہمیشہ کی طرح مظلوم اور معصوم عوام برباد ہوتے ہیں۔عالمی معاشی بحران کے پس منظر میں پوری دنیا میں بدلتی ہوئی سیاسی اور عالمی تعلقات کی صورتحال کے نتیجے میں افغانستان خارجی اوربیرونی قوتوں کا آلہ کار بن چکاہے۔پاکستان افغانستان میں امن کی کوششوں کے لیے مثبت کردار ادا کررہا ہے ۔ افغان طالبان کے امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات اس کی واضح دلیل ہیں ۔امریکہ نے متعدد مرتبہ پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے اس کے باوجود افغانستان میں8 پاکستانیوں کا قتل عام انتہائی قابل مذمت اورمایو س کن عمل ہے ۔افغان فورسزدہشت گردوں کی پشت پناہی کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں ناکامی کے بعداب نہتے پاکستانی شہریوں کا قتل عام کا سلسلہ شروع کرچکی ہے۔ یہ قتل کی کوئی پہلی واردات نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی افغان سرزمین پر بے گناہ پاکستانیوں کے قتل کی متعدد وارداتیں رونما ہوچکی ہیں۔ قبل ازیں پشاور پولیس کے ایس پی طاہر خان داوڑ کو گزشتہ سال 26 اکتوبر کو اسلام آباد کے علاقے جی-10 سیکٹر سے اغوا کیا گیا اور بعد ازاں 13 نومبر کو ان کی لاش افغانستان کے صوبے ننگرہار سے ملی تھی۔افغان حکام نے 15 نومبر کو طاہر خان داوڑ کی لاش طورخم سرحد پر پاکستانی وفد کے حوالے کی تھی جس میں وزیرمملکت شہریار آفریدی اور خیبرپختونخواہ کے وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی شامل تھے۔ دفترخارجہ نے شہید ایس پی طاہر خان داوڑ کی میت کی حوالگی میں بلاجواز تاخیر پرتشویش کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان ایک ذمہ دار رملک ہے ۔افغان فورسز اور خفیہ ایجنسی این ڈی ایس بھارتی خفیہ ایجنسی ’’ را ‘‘ کی آلہ کار بن چکی ہیں ۔افغان صدراشرف غنی پاکستان پر نریندر مودی کی طرح دہشت گردی کے الزامات لگا تے رہتے ہیں ۔افغان سرزمین پر پاکستانیوں کا قتل انتہائی گھناؤنی سازش ہے ۔حکومت وقت بالخصوص پاکستانی ایجنسیوں کو انتہائی تحمل مزاجی سے حالات کا جائزہ لینا چاہیے ۔بھارت اس طرح کی مذموم حرکتوں کے ذریعے امریکہ طالبان کے مذاکرات سپوتاژ کرنا چاہتا ہے ۔بھارت سرحدوں کشیدگی بڑھارہا ہے ۔تودوسری جانب افغانستان پاکستانیوں کو قتل کررہا ہے ۔ایران کے عزائم سے ہم بے خبر نہیں ہیں ۔اسرائیل کا کلیدی کردار دنیا پر عیاں ہوچکا ۔ہمیں غور کرنا ہوگا کہ نریندر مودی ،اشرف غنی ،نیتن یاہو،ڈونلڈٹرمپ کیا چاہتے ہیں؟کہیں ایسا تونہیں ہے کہ امریکہ اپنی شکست کا بدلہ پاکستان سے لینا چاہتا ہو ،نریندر مودی جو الیکشن کی گرداب میں ہے ،نیتن یاہو اسلحہ بیچنا چاہتا ہے اشرف غنی امریکہ کا انخلا نہیں چاہتا ۔حالات کا گہرائی سے جائزہ لینا ہوگا۔مذاکرات کا سٹیج سجا کر امریکہ خطے کو جنگ میں دھکیلنے کی کوشش تونہیں کررہا ۔امریکہ چالباز کھیلاڑی ہے ۔امریکہ جانتاہے کہ بھارت کہاں کھڑا ہے ۔تاریخ کا بدترین حریص گجرات کا قصائی اپنے اقتدار کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیارہے ۔امریکہ یہ بھی جانتا ہے کہ طالبان کو کٹھ پتلی اشرف غنی قبول نہیں ہے اوراشرف غنی کو محب وطن طالبان پسندنہیں ہیں اسی لیے پاکستان پر الزامات کی بارش برساتا رہتا ہے ۔
ہمیں اگاہ رہنا چاہیے کہ پاکستان کی جغرافیہ اہمیت اقوام عالم پر واضح ہوچکی ہے ۔سی پیک میں چین ،سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کی انویسٹمنٹ روس ،ترکی ،ملائیشیااور برطانیہ کی دلچسپی امریکہ ،اسرائیل ،بھارت اور ایران کو قبول نہیں ہے ۔ایران سے ہمارے دوستانہ تعلقات ہیں مگر ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ سعودی عرب کی پاکستان میں دلچسپی ایران کوقابل قبول نہیں ہے ۔ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہمارا انتہائی اہم دوست برادر ملک ترکی روس سے دفاعی بیلسٹک میزائل سسٹم کا سودا کررہا ہے امریکہ ترکی پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ روس سے یہ ڈیل مسترد کردے ترکی سربراہ رجب طیب اردگان نے امریکی دباؤ کو مسترد کردیا ہے ۔ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ایف ٹی اے ایف میں بھارت ہمارے خلاف لابنگ کررہا ہے اوراسرائیل بھارت کی سرپرستی کررہا ہے ۔اسرائیل کو اپنا اسلحہ فروخت کرنا ہے بھارت بہترین خریدار ہے اوربالخصوص جب سے مودی کو پاکستان میں مزاحمت کرنے پر دنوں گالوں پر تھپڑ پڑے ہیں وہ رافیل رافیل کررہا ہے ۔انتقام کا بوجھ اسے سونے نہیں دیتا الیکشن کا درداس کے علاوہ ۔خطرات جوں کے توں موجود ہیں ۔ہمیں چوکنا رہنا ہوگا ۔اندرونی حالات میں سدھار وقت کی اہم ضرورت ہے ۔حکومت کو چاہیے کہ وہ اپوزیشن کو اعتماد میں لے ۔باہمی اختلافات کو ختم کرنے ضرورت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے ۔میاں نواز شریف کو بہترین طبی سہولیات ملنی چاہییں ۔ سابق تین مرتبہ منتخب وزیراعظم سے منفی سلوک اعلیٰ اخلاقیات کے منافی ہے ۔حکومت کو مشترکہ لائحہ عمل بنانا چاہیے ۔
ایل اُو سی پر بھارتی جارحیت روز بروز بڑھ رہی ہے ۔پاکستانی شہری شہیدہورہے ہیں ۔یہ ہلکی چنگاری آگ کا بگولہ بن سکتی ہے ۔بھارت پاکستان کو تنہاکرنے کی کھلم کھلا کوشش کررہا ہے بھارتی میڈیا نے وار روم کھو ل رکھے ہیں ۔میں مقتدر حکومت اپوزیشن کو بتانا چاہتا ہوں کہ بھارت کی ناکام سرجیکل سٹرائیک جواباً پاکستان کی کامیاب سٹرائیک کے باوجود مودی کا ووٹ بینک بڑھا ہے ۔اگر مودی اس قسم کی کوئی اورسازش کرتاہے تو وہ الیکشن میں کانگرس کوکلین چٹ دے گا۔کیونکہ میڈیا نے عوام کے دل ودماغ میں ارض پاک کے خلاف نفرت پھونک دی ہے ۔یہ کوئی دوچار دن کی کوشش نہیں ہے بلکہ آر ایس ایس کی دس عشروں کی محنت کا نتیجہ ہے ۔بی جے پی ہندوسٹیٹ بنانا چاہتی ہے اورمسلمانوں اوراقلیتوں کی قومیت خارج کرنا چاہتی ہے ۔خطے کے حالات نارمل نہیں ہیں ۔امن کے قیام کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہے دنیا کو یہ باور کرانا ضروری ہے کہ بھارت اور اس کے اتحادی خطے میں امن نہیں تباہی چاہتے ہیں ۔ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ دنیا تمام ممالک سے مفادات کی بنیاد پر تعلقات چاہتی ہے ۔دوستیاں مفادات سے وابستہ ہیں جتنے بڑے مفادات ہیں اتنی گہری دوستیاں ہیں ۔دنیا طاقت ور اورتحمل مزاج ملکوں کے لیے امن کا گہوارہ بن چکی ہے ۔جن کے پاس طاقت اورتحمل نہیں ہے ان کی سالمیت خطرے میں ہے۔عالم اسلام میں جنگ کا دھواں اورکھنڈرات کا ذمہ دار کون ہے ۔دہشت گردی کا لیبل صرف اہلیان اسلام پر ہی کیوں لگایاجاتا ہے ۔ہمیں حالات کا ادراک کرنا ہوگا بصورت دیگر جو وقت کی اہمیت کو نہیں پہچانتے وہ ترقی اورخوشحالی کے پھل سے مستفید بھی نہیں ہوتے ۔عاقل بہترین وقت میں عمدہ ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اچھے انتظامات کرتاہے۔جبکہ بیوقوف اب نہیں پھرکے انتظار میں کامیابی کے مواقع ضائع کرتاہے۔امن وقت کی اشد ترین ضرورت ہے ۔جنگ خطے کو عشروں پیچھے دھکیل سکتی ہے۔
(جاری ہے)

حصہ

جواب چھوڑ دیں