اسلام اور عورت

اسلام اور عورت جدید دور میں جس طرح ہر مسئلے کے لئے کوئی ایک دن مقرر کر لیا گیا ہے اسی طرح 8 مارچ کے دن کو خواتین کے عالمی دن کے طور پر مخصوص کر لیا گیا ہے. اس دن خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلیے آواز اٹھائی جاتی ہے. عورت کی آزادی کی بات کی جاتی ہے. مغرب والوں کی راہ میں مسلمان عورت مظلوم اور بے بس ہے تو مسلمانوں کی نظر میں مغربی تہذیب میں آزادی کی آڑ میں عورت پر ظلم کیا جاتا ہے. دیکھا جائے تو ہر معاشرے میں عورت کے حقوق کا استحصال کیا جاتا ہے. مغرب میں خواتین کی اکثریت مصائب کا سامنا کرنے کے لئے بالکل تنہا رہ جاتی ہے. جبکہ مشرقی مرد بات کرتا ہے کہ اسلام سے پہلے عورت پہ ظلم کیا جاتا تھا اسلام نے عورت کو حقوق دیے. زمانہ جاہلیت کی عورت مظلوم تھی. کیا جدید دور میں مشرق میں ماؤں کی نافرمانی نہیں کی جاتی. بیٹی کا حق غصب کر کے بیٹے کو نہیں دیا جاتا. باپ کی وراثت میں سے بیٹی شرعی حصہ طلب کرے تو بھائی اس سے قطع تعلق نہیں کرتے ؟بیوی پر ظلم و ستم نہیں کیا جاتا. کیا اسلامی ممالک میں پھول منڈیاں اور پھول گلیاں موجود نہیں. اگر یہ سب ہے تو مشرقی مرد کون سے حقوق اور کونسی آزادی کی بات کرتا ہے. ان حقوق کی جو اسلام نے عورت کو دیے اور مرد نے چھین لیے۔ اسلام تو اس سب سے روکتا ہے. اسلام عورت پے ظلم نہیں کرتا بلکہ برائے نام مسلمانوں کا مرد طبقہ عورت پے ظلم کرتا ہے. اسلام نے تو ماؤں کی نافرمانی کو حرام قرار دیا. بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے سے روکا. عورت کو وراثت میں حصہ دار بنایا. بیوی کے ساتھ حسن سلوک اور محبت کی تلقین کی. اس پے ظلم کرنے سے روکا. اس کو مارنے کی اس صورت میں اجازت دی جب وہ انتہائی حد پار کر جا ئے اور تب بھی خفیف ضرب کی اجازت دی. طلاق کی صورت میں انہیں فائدہ دینے اور اچھی طرح سے رخصت کرنے کی تلقین کی. وہ مال جو عورت کو تحفے میں دے رکھا ہو اسے واپس لینے سے منع فرمایا. زنا کو حرام قرار دیا. اگر دنیا عورت کو آزادی دینا چاہتی ہے تو صرف ایک صورت میں ممکن ہے. اسلام کے سنہری اصولوں کو نافذ کیا جائے جو دائمی اور عالمگیر حیثیت کے حامل ہیں.

حصہ

جواب چھوڑ دیں