” سلام کو اپنا ؤ”

صبح سویرے گھنٹی کی آواز بجی ، ادھیڑ عمر کام والی ماسی صبح آٹھ بجے ہی آجاتی ہے ۔ میں نے جلدی سے دروازہ کھولا اور ماسی کو السلام علیکم کہا جواب میں ماسی نے مسکرا کر وعلیکم السلام کہا اور اندر آکر اپنا کام سنبھال لیا ۔
یہ خوشی اور مسکراہٹ جو کام والی ماسی کے چہرے پر صبح صبح میرے عزت سے سلام کرنے سے آتی ہے اسے دیکھ کر مجھے بھی اطمینان نصیب ہوتا ہے کہ میرے اس چھوٹے سے عمل سے میں پریشان اور مصا ئب کا شکار ایک انسان کیلئے راحت کا سبب بنی۔
جس دن سے میں نے درس قرآن کی کلاس میں یہ سنا کہ نبی ؐ کی حدیث ہے کہ “سلام میں پہل کرنے والا تکبر سے پاک ہے”۔
اسی دن سے میں نے یہ فیصلہ کر لیا کہ اپنے نفس کو تکبر سے پاک کرنے کا پیارے نبیؐ کا یہ نسخہ ضرور اپنا ؤں گی ۔ بس اب تو ہر دم میری یہی کوشش ہوتی ہے کہ سلام کرنے میں پہل کروں ۔
الحمد للہ اس فارمولے نے اپنا کام واقعی دکھایااور مجھے اپنے دل کی کیفیت تبدیل ہو تی محسو س ہوئی ۔ اب سے پہلے میں اسی انتظار میں ہوتی کہ دوسرے جو خاص طور پر عمر اور رتبے میں مجھ سے چھوٹے ہوں وہ مجھے سلام کریں ۔ مگر اب تو جناب پیارے نبیؐ کی “سنت” کو اپنا لینے کے بعد دوسروں سے وابستگی اور الفت وانسیت میں حیرت انگیز اضا فہ ہوا ہے۔ ایک اور حدیث رسولؐ ہے کہ
“اللہ کی رحمت سے قریب لوگوں میں وہ ہے جو سلام میں پہل کرے ”
عزیز بہنوں اور بھائیوں نبیؐ کی ایک ایک سنت میں ہمارے لئے خیر و بھلائی کیلئے بے شمار خزانے چھپے ہوئے ہیں۔ مگر ہم ان بیش بہا خزانوں کو یو نہی نہیں حاصل کرسکتے بلکہ صرف ان پر عمل کرکے ہی تمام فیض اور تمام رحمتیں حا صل کر سکتے ہیں ۔
“سلام” کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی بخوبی لگا یا جا سکتا ہے کہ نبیؐ نے مدینہ میں ہجرت کے بعد پہلے ہی خطبہ میں جن چار باتوں کی ہدایت کی اس میں سلام بھی ایک ہے ۔ آپؐ نے فرمایا
“سلام کو (اپنے درمیان) پھیلا ؤ ”
موجودہ معاشرتی ماحول پر نظر ڈا لیں تو یوں لگتا ہے کہ ہر شخص اپنی ذات کے حصار میں قید ہے اور اسی حصار سے باہر کی دنیا سے صرف واجبی اور ضرورتاً تعلق روا رکھتا ہے ۔ جبکہ اللہ تعالیٰ کو ہم سے محبت و اخوت سے بھرپور ایک دوسرے سے خیر خواہی ایثار و قر بانی کا جذبہ رکھنے والا معاشرہ مطلوب ہے ۔ یہ سب تبھی ممکن ہے کہ ہم یہ سرد مہری اور اجنبیت کی فضا کو ختم کریں اور سلام میں پہل کی اس اہم ترین سنت کو اپنائیں۔
ہمارے پیارے نبیؐ جو کہ تمام کائنات کی اعلیٰ ترین ہستی اور تمام انبیاء کے سردار تھے اس کے باوجود بھی جہاں سے گزرتے سلام کرنے میں پہل کرتے خصوصاً بچوں کو بہت شوق و زوق سے سلام کر تے ۔ تو آئیے آج سے ہم سب مل کر اس عظیم سنت پر عمل بھی کریں اور اسے دوسروں تک بھی پہنچانے کی بھرپور کوششیں کریں تاکہ راحت وسکون بھرا معاشرہ قائم ہو۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں