پاکستان میں اسلامی تشخص ختم کرنے کی بین الاقوامی سازش

برصغیر میں بنیادی طور پر جو دو قومیں بڑی آباد تھیں وہ ہندو اور مسلمان اقوام تھیں۔ انگریز اِن دونوں پر حکمران تھا کئی سو سال تک یہ قومیں ایک ساتھ انگریزوں کی محکوم رہیں لیکن رفتہ رفتہ انگریزی اقدار کے ظلم و ستم اور مسلمانوں سے ہندو قوم کے مخالفانہ رویوں نے بطورِ خاص مسلمانوں میں یہ احساس پید اکیا تھا کہ ان کا مستقبل اِن میں اُن کے حال سے بھی بدتر ہوگا۔ مسلمانی قوم کو یہ اندیشہ تھا کہ اگر انگریز نے برصغیر کو آزاد کیا تو اُسے ہندو اکثریت کی غلامی پر مجبور ہونا پڑے گا اس سے مراد یہ تھی کہ برصغیر میں دو قومیں آباد تھیں جو ایک دوسرے میں مدغم نہیں ہو سکتی تھیں۔ واضح رہے کہ مسلمان ایک جُداگانہ قوم ہے مسلمان قوم اپنے ایک مخصوص تہذیب و تمدن، ثقافت، تاریخی ورثہ، فلسفۂ حیات، اخلاقیات، سیاسیات اور اقتصادیات کی مالک ہے اور ان تمام امور کی بنیاد اسلام ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور نظریاتی طور پر اسلام سے جڑا ہوا ہے۔ پاکستان کے قیام کے وقت قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے واضح طور پر اعلان کر دیا تھا کہ پاکستان کا آئین قرآن و سنت پر مبنی ہوگا۔ قیامِ پاکستان کو بھارت نے کھلے دل سے تسلیم نہیں کیا تھا۔ پاکستان کی مذہبی، ثقافتی اور سماجی حیثیت کو ختم کرنے اپنے تنخواہ دار نام نہاد ایجنٹوں اور دانشوروں کو چھوڑا ہوا ہے۔ پاکستان کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے کے لئے کبھی سیکولر ریاست کبھی جنسی آزادی کے لئے بے راہ روی، کبھی ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کی کوششیں کرتے ہیں تاکہ پاکستان سے اسلام کو ہمیشہ ختم کرنے کے لئے را، امریکن سی آئی اے اور اسرائیلی سیکرٹ سروس موساد کی سرپرستی میں انٹرنیشنل این جی اوز، پاکستانی این جی اوز، قادیانی اور عیسائی لابی کام کر رہی ہیں۔
بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ جس کا اصل نام انگریزی میں Research and Analysis Wing ہے یہ بھارت کی باہر ممالک کے لئے جاسوسی، دہشت گردی اور تخریب کاری کے فرائض انجام دیتی ہے۔ اس کا قیام سابق بھارتی وزیر اعظم آنجہانی اندرا گاندھی نے 21 ستمبر 1968 ؁ء میں کیا تھا۔ کیونکہ 1965 ؁ء کی جنگ میں پاکستان سے بھارتی افواج کے شکست کے بعد اس کی ناکامی کی وجہ سے اس کو قائم کیا گیا تھا اور اس کو نہ صرف داخلی بلکہ خارجی طور پر بھارتی حکومت کے ایجنڈے کو تکمیل کرنے کے ٹاسک دئیے گئے تھے اور پہلے یہ سارے فرائض بھارتی حکومت کی انٹیلی جینس بیورو انجام دے رہی تھی۔
9 سالہ مدت کے دوران اس کے پہلے سربراہ رمیش وار ناتھ کاؤ کو بھارتی حکومت نے سابقہ مشرقی پاکستان موجودہ بنگلہ دیش کے قیام کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ سکم ریاست کو انڈیا میں ضم کرنے کے لئے بھی تحریک چلائی تھی۔ را کا سب سے اہم کام بھارتی حکومت کے لئے مختلف ممالک میں جاسوسی، دہشت گردی کو اعلیٰ پیمانے پر فروغ، اس کے علاوہ غیر ممالک میں جوابی دہشت گردی اور انڈین حکومت کو اپنی موثر رپورٹوں کے ذریعے ملکی اور غیر ملکی پالیسیاں مرتب کرنے کے مشورے اور بھارتی خارجہ پالیسی کو غیر ممالک میں تقویت دینا۔ اس کے علاوہ بھارتی حکومت کے نیوکلیئر پروگرام کی حفاظت کرنا۔ بہت سارے غیر ملکی تجزیہ گاروں نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے بارے میں اپنے تجزیہ میں اظہار کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی بھارتی حکومت کا ایک اہم حصہ ہے جو کہ بھارت کے لئے آہنی دیوار ہے۔
بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہیڈ کوارٹر دہلی میں ہے اس کے موجودہ چیف Anil Dhasmana ہے اور را کا ہیڈ عہدہ سیکریٹری ریسرچ ہے جو کہ بھارتی کیبنیٹ سیکریٹریٹ سے تعلق رکھتا ہے اور ڈائریکٹ جوابدہ بھارتی وزیر اعظم کو ہے اور اس کی تمام رپورٹیں کیبنیٹ سیکریٹری کے ذریعے بھارتی وزیر اعظم کو پیش کی جاتی ہیں۔ اس کے مندرجہ ذیل اہم شعبے ہیں:
1. The Aviation Research Center
2. Radio Research Center
3. Electonics and Technical Services
4. National, Technical Research Organisation
5. Special Frontier Force
پاکستان کے خلاف مزید نفرت اور زیریلا مواد پھیلانے کے لئے سابق وزیر اعظم بھارت اندرا گاندھی نے را کو ٹاسک دیا تھا اور اس نے سندھ و بلوچستان میں اپنا کام شروع کر دیا تھا اور علیحدگی پسند تحریکوں کی حمایت شروع کر دی تھی جس کا بھرپور مقابلہ ہماری مسلح افواج اور آئی ایس آئی نے کیا ہے اور اب تک کر رہے ہیں۔
امرتسر میں سکھوں کی عبادت گاہ پر حملے کے بعد بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو قتل کر دیا گیا تھا اور ’’را‘‘ کی سرگرمیاں تھوڑے عرصے کے لئے ماند پڑ گئی تھیں۔ بی جے پی کی انتہا پسند حکومت آنے کے بعد ’’را‘‘ پھر سر گرم عمل ہو گیا تھا۔ جہاد افغانستان سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ’’را‘‘ نے افغانیوں کی شکل میں اپنے ایجنٹ پاکستان میں داخل کر دئیے اور پاکستان کی سلامتی کو خطرات کے پیش نظر فوجی حکومت نے سخت اقدامات کئے اور ’’را‘‘ کے کئی تربیت یافتہ ایجنٹ بمعہ اسلحہ اور اہم دستاویزات کے گرفتار کر لئے گئے اور انہیں سزائے موت بھی ہوئی۔ مگر ’’را‘‘ کا اصل ٹارگٹ شمالی اور جنوبی وزیرستان، سوات، بلوچستان اور سندھ تما پاکستان ہے اور پاکستان کو تباہ و برباد کرنے کے لئے اپنے ایجنٹوں کی بھرمار کی ہوئی ہے اور اسلامی تشخص کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
’’را‘‘ نے اس وقت افغانستان کے کئی شہروں میں اپنا نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے اور نیٹو کی مسلح افواج اور کنٹینروں کو نذر آتش کرکے پاکستان اور نیٹو کی مسلح افواج کے خلاف غلط فہمیاں پید ا کر رہا ہے۔ پاکستان کے خلاف ایک خطرناک میڈیا وار شروع کر رکھی ہے اور اس کام کے لئے اس کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ’’موساد‘‘ کی مدد بھی شامل حال ہے اور بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادو اس کی زندہ مثال ہے جو کہ پاکستان کی جیل میں قید ہے۔
را کے ایجنٹوں نے پاکستان کے نام نہاد تنخواہ دار دانشوروں کے ذریعے فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف سخت پروپیگنڈا شروع کرایا ہوا ہے اور مغرب بھی چاہتا ہے کہ سویلین شہریوں کی فوجی عدالتوں میں ٹرائیل بند کیا جائے اور اگر ملٹری گورٹس میں ٹرائل کرنا ہے تو عام عوام کے سامنے کیا جائے اور مشکوک لوگوں کو خفیہ طور پر گرفتار کرکے قید میں نہیں رکھا جائے اور جنسی آزادی ہم جنس پرستی کی سرپرستی حکومت پاکستان کو کرنا چاہیے۔ اگر ملٹری کورٹس میں عام شہریوں کا کھلا ٹرائیل ہوتا ہے تو فوجی عدالتوں کے ججوں اور ملزمان کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور ہمارا مذہب اور معاشرہ جنسی آزادی مادرپدر اور ہم جنس پرستی کی اجازت نہیں دیتا ہے اور ان شاء اللہ تعالیٰ مغرب اور را کی گھناؤنی سازش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں