ہیپی نیوایئر

اسلام آباد سے شفٹنگ کے بعد بیگم قمر کا سب سے بڑا مسئلہ بچوں کے سکول کا ایڈمیشن کاتھا وہ چاہتی تھیں کہ شہر کے سب سے بڑے کیمرج اسکول میں  ایڈمیشن ہوجائے لیکن زاہد صاحب کی خواہش تھی کسی ایسے سکول میں ایڈمیشن ہو جہاں ان کے بچوں کی دین اور دنیا دونوں سنورجائیں لیکن بیگم کی خواہش کے آگے ہار ماننا پڑ ی اور اس طرح  شہر کے بڑے کیمرج اسکول میں ایڈمیشن ہو گیا اور بیگم قمر نے سکون کا سانس لیا۔

ابھی چند ہی مہینے گزرے تھے کہ بیگم قمر اور زاہد صاحب نے بچوں کے طور طریقوں میں تبدیلی محسوس کی زاہد صاحب نے کہا بیگم میں  بچوں کے اندر بہت بڑی تبدیلی دیکھ رہا ہوں حفصہ جس کے سر پر ہر وقت ڈوپٹا رہتا تھا اب گھر سے باہر جاتے ہوئے  بھی ننگے سر رہتی ہیں اور اتوار والے دن اس کی جوسہیلیاں آئیں تھیں ان کی ڈریسنگ ناقابل برداشت تھی سمجھ نہیں آتاوالدین کس طرح بچوں کو اس طرح کے کپڑے دلوا دیتے ہیں بیگم نے کہا یہ ان کے والدین کا معاملہ ہے ہمیں اس سے کیا۔

حفصہ اور عمیر  اسکول سے خوشی خوشی گھر آئے اور کہنے لگے آج ہمارے تمام دوست گھر پر شام میں جمع ہوں گے اسکول میں نیو ائر کی کا فنکشن ہو رہا ہے اس کی تیاری میں گھر پر ہی کرنی ہوگی تمام بچے فنکشن کی تیاری کے لئے ڈرائنگ روم میں موجود تھے  جیسے ہی میں  چائے لے کر  اندر داخل ہوئی میرے پیروں تلے زمین نکل گئی حفصہ اور عمیر اپنے دوستوں کے ساتھ ڈانس  کی پریکٹس کرنے میں مصروف تھے یہ دیکھ کر میرا سر چکرا گیا ایسا لگ رہا تھا کہ میرے سر پہ کسی نے  ہتھوڑے برسا دیے ہیں۔

یا اللہ تو میری مدد فرمامیں اپنے بچوں کو اس بے ہودہ اور فضول رسومات سے کیسے روک سکوں

 میں تہجد میں خاص طور پر اٹھی تاکہ اللہ تعالی سے گڑگڑا کر دعا مانگوں کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے کہاں کہاں کوتاہیاں ہوگئی ہیں تربیت کرنے میں میری مدد فرما پھر  سجدے میں ایک ہی دعا مانگتی رہیں

ربنا ہب لنا من ازواجنا وذریاتنا قرۃ اعین وجعلنا للمتقین اماما

(سورہ فرقان)

دوپہر کو جب میں بچوں نے کمرے میں گئی تو لوگ پریکٹس کر رہے تھے میں نے ہمت کرتے ہوئے کہا، میں حدیث کتاب پڑھ رہی ہوں سوچا تم دونوں سے شیئر کر لوں ہم لوگ ڈسٹرب تو نہیں ہوں گے،ارے نہیں امی آپ بتائیں ہم فری ہیں۔

حدیث کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ

*جو شخص جس حالت میں مرے گا اسی حالت میں اٹھایا جائے گا* کیا مطلب ہوا اس حدیث کا امی ذرا وضاحت کریں،مطلب جو شخص جس عمل میں زندگی گزارتا ہے اللہ موت بھی اسی عمل میں دیتا ہے اسی طرح ایک اور جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

*جو قوم کسی دوسری قوم کی مشابہت اختیار کرے تو وہ ہم میں سے نہیں* سنن ابو داؤد (4031)

مشابہت کا کیا مطلب ہوا حفصہ نے اپنی امی سے پوچھا

ارے  بچوں دیکھو جیسے ہم لوگ غیر مسلم رسومات تہوار ثقافت کے نام پر مناتے ہیں وہ سب غلط ہے اب تم نیو آئر کو ہی دیکھ  اس رات لوگ کیا کچھ نہیں کرتے پٹاخے فائرنگ نائٹ کلب میں فنکشن ڈرینگز کرتے ہیں اور نہ جانے کتنے گناہ کرتے ہیں

 اس نئے سال کی خوشی میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

اس دن ہمیں اپنی اصلاح ،محاسبہ،اپنا احتساب کرنا چاہیے کیونکہ ہماری زندگی سے دنیا کا ایک سال کم ہو گیا ہو جاتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے وقت کو بہت قیمتی بنا کر پیش کیا ہے اللہ تعالی نے قرآن میں وقت کی قسم کھائی ہے تو  ہمیں چاہئے کے اس دن اگر ہم نیکی نہیں کرسکتے تو کوئی گناہ بھی نہ کرے،نئے سال کی مبارک اچھے استقبال سے کرنا چاہیے شکر کے ساتھ کرے اللہ سے دعائیں کریں شکرانے کی نمازیں  پڑھیں اور عہدکریں کہ جو پچھلے سال ضائع ہو گیے ہیں یہ سال ضائع نہیں کریں گے اور نیکی کا کام کریں گے ان شاء اللہ حفصہ اور عمیرنے بڑی گرم جوشی سے ایک ساتھ بولا۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں