بہادری اور بزدلی

قانون اور اخلاق کے دائرے میں رہو اور پھر اس ظلم پر ان کے سامنے ترنوالہ بننے کے بجائے انہیں سکھا دو کہ تم بھی دانتوں اور ناخنو والے ہو تا کہ پھر وہ کسی دوسرے کے ساتھ ایسا کرنے سے پہلے ایک بار اپنے زخم کو سہلا کر سوچیں ضرور ان کا نازک مقام تلاش کرو اور وہاں ٹھیک ضرب لگاو اور نیت خالص رکھو کہ یہ تم بدلہ نہیں لے رہے دوسروں کو ان کی زیادتی سے بچانے کی کوشش کر رہے ہو”

وہ بولا
زبیر بھائی ایسا ہی کروں گا
میں نے کہا”اگر کسی چھوٹے موٹے ظالم سے ڈر کر دب کر رہ جائیں گے تو یہ چھوٹا ظالم بڑا ہو جائے گا
میں نے کہا تمہیں ایک واقعہ سناتا ہوں
یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں منصورہ سندھ میں پڑھتا تھا اور ہر ماہ چھٹی پر قریبی قصبہ شہداد پور جاتا تھا پرانی سی بس میں اکثر ایک ہٹا کٹا فقیر چڑھتا تھا اور کسی کمزور سے مسافر کو تھپڑ مار کر کہتا اللہ کے نام پر ایک روپیہ دے دو اس کی جسامت دیکھ کر لوگ پیسے دینے ہی میں عافیت سمجھتے تھے ۔
ایک دن اس نے ایک دُبلے پتلے نوجوان کے ساتھ یہی کیا اور وہ کراٹے کا بلیک بیلٹ نکلا۔۔۔
پھر اس کے بعد کسی نے اس فقیر کو وہاں نہیں دیکھا۔۔۔!

میں نے کہا یاد رکھو
“بہادری اور بزدلی ایک سے دوسرے کو لگنے والی چیزیں ہیں “
کوشش کرو مظلوم رہو نہ ظالم بنو سوچ سمجھ کر ٹھیک پلان کر کے سامنے والی کی SOFT BELLY کا ٹھیک انتخاب کر کے ضرب لگاواور اس لڑائی کو مضبوط اعصاب کے ساتھ کسی منطقی انجام تک پہنچاوتاکہ وہ کسی دوسرے کے ساتھ ایسا کرنے سے پہلےایک بار سوچ لے۔۔۔

حصہ

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں