سوشل میڈیا اور نسل نو

تحریر:سید شاہ زمان شمسی
سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان نے جہاں آج کل کی نسل کو تعلیم، ملازمت اور والدین سے دور کردیا ہے وہیں مختلف قسم کی ایپلیکیشنز اور چیلنجز کے ذریعے وہ بے راہ روی کا تیزی سے شکار ہورہے ہیں۔نت نئی قسم کی موبائل ایپلیکشنزنوجوان نسل کو بہت تیزی سے بے حیائی کی طرف راغب کرنے میں بھر پور کردار اداکر رہی ہیں۔انہیں موبائل ایپلیکیشنز میں سے ہماری نوجوان نسل اور بچوں کو برباد کرنے کا ایک اور بھیانک حربہ ایجاد کر لیا گیا ہے۔والدین ہوشیار ھو جائیں کہ ایسی نئی انٹرٹینمنٹ ایپلیکیشن آگئی ہے جس کو ہمارے معاشرے کے بچّے ، بڑے ، نوجوان لڑکے لڑکیاں حتیٰ کہ بڑی عمر کے لوگ بھی اس ایپلیکیشن کو استعمال کر کے اپنے اداکاری کے جوہر دکھانے میں مصروف ہیں۔ سب ناچ رہے ہیں اورلغویات میں وقت ضائع کرنے میں مصروف ہیں۔
سب سے زیادہ خطرناک بات جو ہمارے بچوں کے معصوم ذہنوں کو تیزی سے دیمک لگا رہی ہے وہ یہ ہے کہ ٹک ٹاک اور اس طرح کی دیگر ایپلیکیشنز میں اب فحش اور نیم برہنہ لباس کی ویڈیوزبھی آرہی ہیں۔ ہماری مشرقی تہذیب اور اسلامی اقدار کے برخلاف ہمارے بچوں اور نوجوان بچیوں کو گندی اور غلیظ باتیں سنائی اور دکھائی جا رہی ہیں۔ ماں باب سمجھ رہے ہیں کہ بچہ عام سی شرارتی سی ویڈیو دیکھ کر اس کی نقل بنا رہا ہے اور سب خوش ہو رہے ہیں جبکہ ہو یہ رہا ہے کہ ہمارے بچے 25گندی اور بے ہودہ ویڈیوز دیکھ کر کسی ایک ویڈیو پر رک کر اس کی نقل کرتے ہیں اور پھر وہ ویڈیو سب جگہ شئیرکی جاتی ہے اور سب گھر والے خوش ہوتے ہیں۔
آپ کو اندازہ نہیں کہ جو ویڈیوز آپ کابچہ ایک گیم سمجھ کر دیکھ رہا ہے وہ آئندہ چند ماہ میں اس کا کس قدر نقصان کر دے گی۔ اپنے بچوں اور بچیوں کو بچائیں۔ان پر سختی کریں اور اپنی ذمہ داری پوری کریں۔مزید یہ کہ ان ایپلیکیشنز میں بے ادبی اپنے عروج پر ہے ۔ایک ویڈیو کسی ناچ گانے کی آتی ہے آپ آگے بڑھیں تو کئی نیم عریاں ویڈیو زآجاتی ہیں اور پھر ایک مقدس مذہبی مقامات کی ویڈیو آجاتی ہے۔اللہ کی پناہ یہ کیسا فتنہ ہے کہ ہم نے اپنے ہیجان کی رو میں بہہ کر اپنے بچوں کو اس فتنے کے آگے ڈال کر اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں۔ یہ ایسا فتنہ ہے جس کو ایک مہینہ اور چھوڑ دیا جائے تو ہمارے بچوں کو کسی اور فتنے کی ضرورت نہیں۔ حکومت پاکستان کے ذمہ داران سے گزارش ہے کہ وہ فوری نوٹس لیں۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں