پاکستان کا مقصد

قائداعظم کی نظر میں پاکستان کا مقصد مسلمانوں کیلئےہندووں سے الگ ایک ریاست کا قیام نہ تھا بلکہ پاکستان کل روئےارضی پر مسلمانوں کی بادشاہت کی ایک سبیل ہے۔

قائد اعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر  ریاض علی شاہ کی ڈائری کا ایک اقتباس اس حقیقت کو واضح کرتا ہے جو ١١ستمبر١٩٨٨ کو روزنامہ جنگ کی زینت بنا۔ اس روز قائداعظم کی چالیسویں برسی تھی۔

 یہ اقتباس کیا تھا دراصل قائد اعظم کے احساسات  تھے جو انھوں نے ریاض علی شاہ کے ساتھ شیئر کئے۔

”تم جانتے ہو کہ جب مجھے یہ احساس ہوتا ہےکہ پاکستان بن چکا ہے تو میری روح کو کس قدر اطمینان ہوتا ہے یہ مشکل کام تھا اور میں اکیلا اسے کبھی نہ کر سکتا تھا ۔میرا ایمان ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا روحانی فیض ہےکہ پاکستان وجود میں آیا ،اب یہ پاکستانیوں کا فرض ہےکہ وہ اسے خلافت  راشدہ کا نمونہ بنائیں تاکہ اللہ اپنا وعدہ پورا کرے اور مسلمانوں کو زمین کی بادشاہت  دے۔ پاکستان  میں سب کچھ ہے اسکی پہاڑیوں، ریگستانوں، میدانوں  میں نباتات بھی ہیں اور معدنیات بھی۔انھیں تسخیر کرنا  پاکستانی قوم کا فرض ہے ۔قومیں نیک نیتی، دیانت داری، اچھے اعمال اورنظم وضبط سے بنتی  ہیں اور اخلاقی برائیوں، منافقت، زرپسندی اور خود پسندی سے تباہ ہوتی ہیں۔“

اس اقتباس کو یہاں دلیل کے طور پر پیش کرنے کا مقصد صرف  اور صرف  یہ ہے کہ ہر سال قائداعظم کی برسی و سالگرہ آتی ہے اور بے بسی سے گذر جاتی ہے ہم بحیثیت قوم اسے الیکٹرانک  اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے رسمی طور پر مناتے ہیں اور گذر جاتے ہیں۔ قائداعظم کی وفات سےلیکر آج تک بحیثیت قوم ہم نے کب اس مقصد کو یاد رکھا؟ ملک میں جاری اقتدار کی جنگ اور آپس کی نفرتوں  نے ہمیں یہ بات یاد ہی نہ رہنے دی کہ ہم نے یہ ملک جس کلمے کی بنیاد پر حاصل کیا تھا اس کلمے کا نفاذ دراصل ہمارا مقصد حیات تھا ۔

ملک میں جاری اقتدار کی جنگ کے باعث جہاں اصل مقصد سے نظر ہٹی، وہیں ملک  معاشی پستی اور بدحالی کا شکار رہا ۔بنیادی تعلیم و روزگار سے محروم عوام اپنے مسائل میں الجھی رہی اور اسے قائد کے فرمودات یاد رکھنے اور انپر عمل کرنے کی فرصت نہ ملی تو دوسری طرف  حکمرانوں کی زرپرستی اور منافقت نے ملک کو تباہی کی دہانے پر لا کھڑا  کیا ۔

آنے والی نئی حکومت نے تبدیلی کی بات کی، لوگوں کی امیدیں بندھیں لیکن جن وعدوں  پر ووٹ لئے گئے وہ وفا  نہ ہوسکے بلکہ معاملات  الٹی ڈگر پر جاتے دکھائی  دے رہے ہیں۔ جنکا قبلہ مغرب ہو وہ کس طرح ریاست مدینہ کا قیام عمل میں لا سکتے ہیں۔ آنے والی نئی حکومت  سمیت پچھلی تمام حکومتیں قائد کے پاکستان  سے بے وفائی اور پاکستان  سے اسکی اسلامی شناخت چھیننے مرتکب ہیں ۔ پاکستان کا اصل مسئلہ ہمیشہ  سے یہی رہا کہ ملک کو بانیان پاکستان کے بعد  کبھی صالح قیادت میسر نہ آسکی۔ حکومتیں  تبدیل ہوتی رہتی ہیں اصل میں پاکستانیوں  کا فرض ہے کہ اس بات کا عزم کرلیں کہ قائد کے مقصد  کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔

ان شاءاللہ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں