اندھیری حیاتی ہے کس نے اجالی
وہی میرے آقاوہی میرے محسن
مفسّر ، معلّم ، مبشّر ، مزکّی
مصوّر ، مصدّق ، مفکّر ، معظّم
نَفَس میں شَرَر ہے انہی کا اثر ہے
جدھر بھی نظر ہے اثر لاقَدَر ہے
یہ ناتا نبی سے ازل کا ابد کا
کہ ہرخیرِآدم کاپرتَو اُدھر ہے
ہےتارِرگٍ جاں جوجاری بدن میں
تواس کاسرشتہ بھی خیرُالبشرہے
امن آگیاخونچکاں زندگی میں
اسی پہ سرٍزیستٍ تہذیب خم ہے
دکھایاجوچہرہ امن کا جہاں کو
بتایا یہ واحد” کلیدِ امن “ہے!!!
کہ سرکو جھکالےتُومالک کےآگے
توگَنجٍ جہاں تیرےآگے دفن ہے
بھٹکنےلگی راستےسے یہ امت!
توٹھوکرپہ ٹھوکرہےروٹھامقدر!
مقدر بنانےکا واحد ”وظیفہ“ !!
وہی میرےآقاکی سنت ڈگرہے
میں تہذیب ہوں !!!!!!
اورتاریخ انسانی میرے الفاظ کی شاہدہےکہ بعثت نبویﷺکے وقت وہ اپنی عمر کےتاریک ترین دورسےگزر رہی تھی ۔۔۔!!!وحشت کاتسلط تھا ۔ انسان ہی انسان کاعبدومعبود بناہوا تھا۔زمین پر طاقت کی زبان رائج تھی۔ الہامی مذاہب کے ٹھیکیدارکفروشرک اوربدعات کے متعفن گھونٹ عوام کو آب حیات کہہ کر پلارہے تھے ۔ ایوانِ اقتدار کے باسی اپنےسواکسی کی آوازتک سننےکوتیارنہیں تھے۔ چہ جائیکہ ان کوایک ان دیکھےمالک کی غلامی میں کس دیاجاۓ۔اوراسی ایک کی مرضی پرپورا نظامِ حیات تشکیل دیاجاۓ ، دوستی دشمنی ، محبت نفرت ، پسند ناپسند ، خوشی اور غمی سب اسی کی رضاتک محدود کردیاجاۓ ۔ مگر تاریخِ انسانی شاہدہے کہ میرے مربّی آقاﷺ ، مفسرِقران ، معلم اخلاقِ کریمہ نےتذکیہِٕ نفوس کےذریعےجس طرح تہذیب کی صورت گری کی اس نےلطف وانبساط اورامن وخوشحالی کےنورکو ہر طرف منعکس کردیا۔ تمام شعبہ ہاۓ حیات ومعاملات حتیٰ کہ اداروں اوربین الاقوامی تعلقات تک کوھم رنگ اورھم آھنگ کردیا۔۔۔۔کہیں کوٸ تضاد یا اختلاف باقی نہ رہا۔۔۔!!!!!
مگر جب انسان نے نفس کی غلامی شروع کردی توتہذیب انسانی کی گاڑی بھی ڈھلان پر لڑھک گئی۔
آج پھروہی دورِوحشت لوٹ آیاہے۔۔۔ !!!!!!!!!
سسکتی ہوٸی انسانیت اسی آبِ حیات کی منتظرہے جس نے بارِاوّل اسےزندگی بخشی تھی۔۔۔۔
یعنی سنتِ محمدیﷺ !!!!!!
ماشااللہ ۔۔۔اللہ آپ کے قلم کا بہترین استعمال آپ سے کروائے
بہت بہت خوبصورتی سے احساسات کو الفاظ کی شکل دی ہے. سبحان اللہ.
آمین
جزاك اللهُ