عشق میں کافر، اے پلس کی بہت اچھی کاوش ہے ۔ اس ڈرامہ کا اصل تھیم یہ ہے کہ کیسے جب انسان کا کوئی کام نہیں ہو رہا ہوتا ہے تو وہ سمجھتا ہے ضرور کسی کی طرف سے کوئی بندش ہے ۔دن بدن انسان کا یقین ڈگمگانے لگتا ہے اور اسی سوچ کی طرف مائل ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں وہ تعویذ دھاگوں کا سہارا لینے لگ پڑتا ہے اور اسی طرح کالے جادو تک بات پہنچ جاتی ہے اور انسان اپنا کام سیدھا کرنے کے لیے ہر الٹا سیدھا کام کرتا ہے اور وہ فقیر بابا مائی ایسے لوگوں کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ ان کے سارے کام ان کی مرضی کے مطابق کر دیں گے اور انسان ان کے چنگل میں پھنستا چلا جاتا ہے اور ایسا پھنس جاتا ہے کہ پھر مکمل طور پر تباہ و برباد ہونے پر ہی سمجھ آتی ہے کہ وہ کیا کرتا رہا کچھ کو تو تب بھی نہیں آتی ۔
جادو ٹونا ہمارے معاشرے میں عام ہوتا جا رہا ہے جو بہت خطرناک صورتحال کا پیش خیمہ ہے ۔اس کے چکر میں کئی گھر اجڑ جاتے ہیں ، خاندان کے خاندان تباہ و برباد ہو جاتے ہیں مگر ہمیں سمجھ نہیں آتی ۔۔۔خدا ہی اس لعنت سے بچائے ۔ لوگ کبھی اپنے مسائل کے حل کیلئے ،کبھی اپنوں کے لیے ،کبھی اپنی خواہش کی تکمیل کے لیے ایسے لوگوں کے در پر جا کر بھیگ مانگتے ہیں ،پیسے بھی تباہ کرتے ہیں اور خود کا بھی کوئی حال نہیں چھوڑتے مگر ملتا کچھ نہیں ہے ۔۔ ہماری عورتیں خاص طور پر اس لعنت کا شکار ہیں اس کی بنیادی وجہ کمزور یقین ہے اگر ہم اپنے کام جادو ٹونے کی بجائے اللہ پر بھروسہ رکھ کر خود کرنے کی کوشش کریں تو شاید بہتری آ بھی جائے ۔نہ جانے ہم خود کیوں اللہ سے نہیں مانگتے ایسے لوگوں کا سہارا کیوں ڈھونڈتے ہیں حالانکہ وہ تو ہر پل کہتا ہے مجھ سے مانگو ۔۔ اس کے در پر وقت تو لگ سکتا ہے مگر مایوسی کبھی نہیں ملتی ۔
کئی ڈراموں میں اس موضوع کو زیر بحث لایا گیا ہے مگر جس طرح اس ڈرامے میں اس پر کام کیا گیا وہ انتہائی شاندار ہے ۔ خاص طور پر جب اجالا مرکزی کردار اپنی یک طرفہ محبت کو پانے کیلئے جو وہ اپنے کالج کے ایک لڑکے سے کر بیٹھتی ہے جبکہ وہ لڑکا اپنی فیملی کی کسی اور لڑکی کو پسند کرتا ہے اور اس سے منگنی بھی کر چکا ہے مگر اب اجالا جادو ٹونے کے ذریعے ایڑی چوٹی کا زور لگائے گی اور اس میں پڑ کر وہ اپنی ڈاکٹری کہیں بھول ہی جائے گی اور اس میں اس کی مدد کرنے والی آپا کا کردار بھی دلچسپی سے بھرپور ہے ۔ اصل ٹوسٹ تب آئے گا جب وہ لڑکا کالے جادو کے حصار میں آ کر مکمل بدل جاتا ہے مگر یہ سب عارضی ہوتا ہے ایسی چیزیں کبھی دائمی اثر نہیں رکھتیں ۔ ان کی ایک مدت ہوتی ہے مدت ختم اثر ختم اور پھر اس جال میں پھنسنے والے کا انجام شروع ہو جاتا ہے اور وہ انتہائی اذیت ناک ہوتا ہے ۔ برائی کسی بھی شکل میں کیوں نہ ہو اس سے کچھ بھلا نہیں ہو سکتا وہ آخر میں انسان کو تباہ و برباد کر ہی دیتی ہے ۔