حجاب ایک تہذیب ہے

حجاب صرف ایک کپڑےکے ٹکڑےکانام نہیں ہے۔ حجاب ایک تہذیب ایک نظریہِٕ زندگی ہے۔ ایک رویہ کانام ہےحجاب۔جس کی غایت پاکیزگی ہے۔ جس کی ابتداہوتی ہے تخیل کی پاکیزگی سے۔۔۔ اس میں انسان اپنےپروردگارکی عظمت کاادراک کرتاہے اوراپنے مقام کا اعتراف کرکےخود کو مالک کی اطاعت میں محدودکرلیتاہے۔ اوران حدودکےباہر ایسے حجاب ڈال لیتا ہے جن کےپاردیکھناتک گناہ سمجھتاہے چہ جائیکہ وہاں قدم رکھنےکاارادہ کرے۔ اس لیے شرک اور طواغیت سےجوچیزبچاتی ہےوہ بھی حجاب ہے۔ اپنی اوقات اورحیثیت کا ادراک ہونے کےبعد انسان کبھی خودکو مختار نہیں سمجھتا۔ کبھی ” جیسے چاہےجینے“ کا خیال تک اس کو نہیں آتا۔ رزق حرام کمانے اورکھانے دونوں سےبچنے کی طاقت بھی حجاب ہے۔ حرام کمانے سےانسان اسی وقت رکتا ہے جب اللہ کے سامنے کھڑے ہونےسےیاتو شرماتاہے۔ یااس کی سزاوں سےڈرجاتاہے۔تو یہ شرم اور خوف ایک روک بن جاتی ہےاور یہی حجاب ہے !!!! حجاب ایک طرزِ زندگی ہے جس میں قوت ہے۔۔۔۔ فواحش ومنکرات سےروکنے کی۔۔۔۔۔” غض بصر“ ہویا الفاظ کاچناٶ ، گھر میں چاردیواری ہو یاکھڑکیوں پہ پردے۔مردوں کاکھنکھار کر گھر میں داخل ہونا ہو یابیٹیوں کا باپ بھائیوں کے سامنےسرکو ڈھانک لینایہ سب حجاب ہے ۔فحش مناظر دیکھنےپہ پابندی ہے تو اخبارات میں فحش تصاویر ممنوع ہیں۔ٹی وی اور سینیما میں فحش فلمیں ، ڈرامے، اشتہارات حتیٰ کہ فحش موضوعات پر ٹاک شوز تک ممنوع ہیں۔ڈراموں کے پلاٹ پاکیزہ ہوں تو یہ بھی حجاب ہے اور انکے مکالمےاور واقعات ومناظرصاف ستھرے ہوں تو یہ بھی حجاب ہے۔ افسانوں اور کارٹونز میں بھی پاکیزگی کا خیال رکھا جاۓ تو یہ بھی حجاب ہے آج کل تقریبات میں مردوزن کامخلوط انتظام متعارف کرایا گیا ہے صاف ظاھر ہےحجابی کو عام کرنےکےلیے۔۔۔۔ ورنہ یہ ہماری تہذیب وثقافت تو نہیں ہے۔ ہمارے ماحول میں۔۔۔۔ توگھروں میں زنان خانے تک اندرونی حصوں میں ہوتے تھے۔ جہاں آمدورفت حتیٰ کہ ہنسی مذاق تک مردوں کی دسترس سے دور ہوتاتھا ۔ دفاترہوں یا کارخانے ۔ درسگاہیں لڑکوں اورلڑکیوں کےلیے پاکیزہ معاشروں میں علیحدہ ہی رکھی جانی چاہییں اوریہ ایک پرحجاب تہذیب کی علامت ہے۔
مالک کی نافرمانی سے بچنا بھی حجاب ہےاور مخلوق پرتشددسے بازرہنا بھی حجاب ہے۔ کیونکہ حجاب کے معنی جھجک اور اوٹ کے ہیں روک کے ہیں اور یہی روک ضمیر کی عدالت کہلاتی ہےاور اسلام کی اصطلاح میں اسکو خوف خدا کہتے ہیں۔!!!!!
اس حجاب کی انتہا دوبالشت کپڑےکےٹکڑےپر ہوتی ہےجس سےایک عورت اپنا چہرہ چھپاکراس بات کا اظہار کرتی ہے کہ جو لوگ اسے اس روپ میں دیکھ رہے ہیں وہ اسمیں کسی قسم کی دلچسپی نہ لیں کٕونکہ انکے لیے یہاں کوٸی دعوت نہیں ہے !!!!! توایک طرف تویہ اظہاراسکی آزادی کااعلان ہے کہ اسے اپنی ذات میں کسی کی مداخلت یاآگاہی تک گوارہ نہیں ہے دوسری طرف عدم احترام کرنے والوں کے لیے وارننگ بھی ہے کہ وہ اتنےغیرملتفت رویےکےباوجود اگراسکی ذات میں مداخلت کی کوشش کرتےہیں تو اپنے رسک پہ ہمت کریں!!! کیونکہ اسکے نتیجے میں۔۔۔۔ پاکیزہ معاشروں میں تو فوری سزائیں ہیں ورنہ کم ازکم اخروی سزائیں توان کا مقدر بنیں گی ہی۔۔۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں