پیمرا کے نام کھلا خط

آج کل ٹیلی ویژن پر آنے والے اشتہارات کا معیار تشویش ناک حد تک گر چکا ہے ۔ اشتہارات چلانا چینل مالکان کی ضرورت ہے تا کہ اپنے چینل کو چلانے کیلئے مناسب آمدنی حا صل کی جائے ، جو کہ ایک جائز ضرورت ہے۔ مگر آج کل کے اشتہارات کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا قطعی مشکل نہیں کہ کچھ چینل مالکان دو پیسوں کے لالچ میں اس قدر کھو گئے ہیں کہ وہ بھا ری معاوضوں کے عوض بے انتہا ء غیر اخلاقی اور غیر معیاری اشتہارات بھی چلا رہے ہیں تا کہ زیادہ سے زیادہ منافع بٹوریں ۔ تمام چینل مالکان تو اس لالچ کا شکار نظر نہیں آتے مگر چند چینلز ہیں جو بھاری معاوضے لے کر قابل اعتراض مناظر والے اشتہارات چلا رہے ہیں ۔ ان میں “اے پلس “، “اے آر وائی ” اور “جیو چینل” سر فہرست ہیں ۔
بے شمار غیر اخلاقی اور غیر مہذب اشتہارات جن میں آل ویز نیپکن ، لکس صا بن ، موڈ گرل بلیچ کریم اور جوش جیسے لاتعداد اشتہارات دن رات معاشرے میں حیا او ر حیا داری کے جذبے کو پامال کر رہے ہیں ۔
آج کل “قمر چائے” کا اشتہار بڑے زور و شور سے دکھایا جا رہا ہے جو کہ وا ضح طور سے اخلاقی گراوٹ کا مظہر ہے۔ اس اشتہار میں نوجوان لڑکا اپنی منگیتر سے گھر میں تنہائی میں ملتا ہے اور لڑکی ” قمر چائے ” پیش کرتی ہے اور اس چائے کو پیتے ہیں دونوں ناچ گانا شروع کر دیتے ہیں ۔ “سونے پہ سہاگہ” تو یہ دکھایا گیا ہے کہ جب لڑکی کے والدین اچانک واپس آجاتے ہیں تو یہ منظر دیکھ کر بے شرمی سے کہتے ہیں ” کہ ان کا کوئی قصور نہیں یہ تو ” قمر چائے” کا کمال ہے۔”
اس طرح کی وا ہیات سوچ اگر سب والدین اپنا لیں تو آپ بتا ئیں کہ ہمارے معاشرے کا کیا حال ہو جائے گا۔
جبکہ پیمرا کی شق نمبر 3 ااور نکتہ “ای اور آر” کے تحت یہ قانون ہے کہ نازیبا اور اخلاق باختہ “فحش مواد” نشر نہیں کیا جا سکتا اور ایسی کہانیاں اور اشتہارات پیش نہیں کئے جائیں گے جس سے نوجوان نسل پر برے اثرات مرتب ہوں اور ان میں بے راہ روی پیدا ہو ۔
پیمرا جیسے فعال حکومتی ادارے کے ہو ئے یقیناً اس طرز کے گھٹیا اور نا شا ئستہ اشتہارات نشر نہیں ہونے چاہئیں ۔ اگر پیمرا اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرسکتا تو پھر انہیں چا ہئے کہ اس ادارے کو بند ہی کر دیں کیونکہ “پیمرا” ہی کی غفلت ہے کہ آج یہ نوبت آچکی ہے کہ ایک “اسلامی ملک” کے ٹی وی چینلز بالکل بھی اس قابل نہیں رہے کہ اپنے والدین اور بچوں کے ساتھ بیٹھ کر انہیں دیکھا جا سکے کیونکہ ہر دس پندرہ منٹ کے بعد اسی نوعیت کے اشتہارات مسلسل دہرائے جاتے ہیں جو کہ نہایت پریشان کن صورت حا ل ہے ۔
حدیث نبوی ؐ ہے ۔
کہ “حیا اور ایمان سا تھی ہیں ان میں سے اگر اچانک ایک رخصت ہو تو دوسرا خود بخود اٹھ جا تا ہے ۔”
لہٰذا تمام چینل مالکان اور بالخصوص پیمرا کے عہدیداران اپنی غیر ذمہ داران روش کے باعث بالواسطہ طور پر” ایمان “کو زک پہنچار ہے ہیں ۔ یہ چند روزہ زندگی کے فا ئدے کیلئے لاکھوں کروڑوں سالہ اپنی زندگی کو نہ خراب کریں اور کاروبار اور معاملات سب اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے اصول و قوانین کے مطابق کریں تاکہ دین و دنیا دونوں کی بھلائی حا صل کرسکیں ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں