ماؤں کی ذمہ داری 

موجودہ دور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشن گوئی کے مطابق فتنوں کا دور معلوم ہوتا ہے، جہاں فتنے ہر طرف سے حملہ آور ہیں۔ کفار مسلمانوں کے خلاف متحد ہورہے ہیں اور مسلمانوں کو ہر محاذ پر دبانے اور شکست دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ معاشی نقصان تو دیناہی ہے لیکن انکا اصل نشانہ علم و عمل اور ایمان ہے کیونکہ ان کو معلوم ہے کہ  مسلمان معاشی طور پر چاہے کتنے ہی کمزور کیوں نا ہوں ان کا اللہ پر مضبوط ایمان انہیں ہمیشہ کفار کے مقابلہ میں کامیابی عطا کرتا ہے۔  تو بس یہ ایمان ہی ہے جسے کفار مسلسل کمزور کرنے کے لئے اپنی چالیں چل رہے ہیں ۔اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو آپ کو ایسے فتنے نظر آئیں گے کہ آپ کو اپنا ایمان بچانا مشکل ہوجائے گا اور ہماری نئی نسل تو اس فتنے میں پھنسی ہوئی نظر آتی ہے اور فتنے پھیلانے والوں کی چال ایسی ہے کے جو ان کے فتنوں کا شکار ہوجائے وہ اپنے آپ کو سب سے زیادہ پرہیزگار مسلمان سمجھنے لگتا ہے پھر اس کے والدین ہوں، دوست احباب ہوں یا کوئی عالم کوئی بھی اس کو ان فتنوں کی جکڑن سے نکال نہیں سکتا ،تو ایسے فتنوں کے دور میں والدین خصوصاً ماؤں کی ذمہ داری اور زیادہ بڑھ جاتی ہے کیونکہ ماں کی گود بچے کی پہلی تربیت گاہ ہوتی ہے اسی لئے ہم ماؤں کا فرض ہے کے اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ دینی تعلیم دیں قرآن حفظ تو ہم اپنے بچوں کو کرواتے ہیں لیکن قرآن سمجھنا نہیں سکھاتے بچوں کو قرآنی واقعات چھوٹی چھوٹی کہانیوں کی شکل میں سنائیں اور ترجمے سے قرآن پڑھنے کی ترغیب دیں، ساتھ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ان کی سیرت و سنت بچوں کو سمجھائیں اسلام کے بنیادی تصورات بچوں کے ذہنوں میں بالکل صاف اور واضع کردیں اور ساتھ میں ہر نئے آنے والے فتنے پر بچوں کو اسلامی روح سے رہنمائی کریں  اور موجودہ دور کا ایک بڑا مسئلہ قادیانیت ہے۔ ہماری نوجوان نسل کو معلوم نہیں ہوتا کیونکہ یہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اس لئے ان کی باتوں میں جلدی آجاتے ہیں ایک بڑا مسئلہ علماء کرام کا مذاق اڑانا ہے مولوی کہہ کر تمام علماء کو گالیاں دینا عام سی بات بن گئی ہے جبکہ یہی چیز ہمیں علماء سے دور کر کے کفار کی چالوں سے قریب کررہی ہے ۔اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ہمیں علماء کرام کی عزت اور مرتبہ بھی بچوں کے دلوں میں پیدا کرنا ہوگا۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں