استاد، وہ چشمۂ صافی ہے جس کے میٹھے پانی سے نہ صرف اس کے اپنے شاگردسیراب ہوتے ہیں بلکہ ہرانسان بالواسطہ یابلاواسطہ اس سے نہ صرف فیض یاب ہو تا ہے بلکہ اسے آبِ حیات سمجھتاہے۔استادکی قدروقیمت صحیح معنوں میں وہی شخص جان سکتاہے جوظلمت وجہالت کے گھپ اندھیروں میں، استادجیسے روشنی کے مینارسے روشنی لے کر،علم جیسی روشن قندیل کے ہمراہ ،گھٹاٹوپ اندھیروں میں بھی نورپاتاہے۔چونکہ بات یہاں ایک استاداورشاگردکی ہے ۔ایک ایسے قابل شاگردکی بات کہ جس نے اپنے قابل ترین استادکومحبت ومؤدت کانذرانہ اورخراج تحسین پیش کیاہے۔اگرشاگرد کی بات کی جائے توتعارف کچھ یوں ہے:درمیانہ قد، گندمی رنگت،تیکھے نقوش، ذہانت وفطانت سے لبریزآنکھیں،چہرے پہ سجی خوبصورت سنتِ رسول ﷺ ، داڑھی میں کچھ کچھ چاندی جیسے جھلکتے سفیدبال، چہرے پہ سنجیدگی اورلبوں پرتبسم آمیزمسکراہٹ، بولیں توجھڑتے جواہرولعل تاریخ کے ماتھے کاجھومربنیں،ذہین اس قدرکے مدتوں بیتے واقعات کوجزئیات سے یوں بیان کریں گویاکہ سامنے ہی رونماہورہے ہوں، متوازن چال، ملنسار، مہمان نواز،ایک کہنہ مشق صحافی، بحث ومناظرہ میں مخالف کوپختہ دلائل سے چت کرڈالیں، قلم اٹھائیں توحرف ولفظ کوجملوں کی لڑی میں یوں پروئیں گویاکہ آبشارچھن چھن گرے اورجھرنابہہ نکلے، محبت رسول ﷺ اس قدرکہ احادیث رسولﷺ باوضوپڑھاتے ہوئے شدتِ محبت میں ضبط کے سارے بندٹوٹ جائیں ،اپنے مسلک پرکوئی سمجھوتہ نہ کرنے والے، یہ میرے عزیزاستاد، بہترین مُربی، استاذالعلماء ، مصنف کتب کثیرہ اورمیرے رہنما مولانا حافظ فاروق الرحمن یزدانی حفظہ اللہ ہیں۔یہ میرے وہ استادہیں کہ جن کے سامنے احادیث رسول ﷺکے لیے مجھ ناچیز کوکئی سال دامن پھیلائے قیمتی موتی چننے اور زانوائے تلمذطے کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔مجھے فخرہے کہ میں ایک قابل فخرمشفق ومہربان استاد کا شاگرد بنا۔
اب بات ان کے اس نذرانۂ محبت اورخراجِ تحسین کی کرتے ہیں جوانہوں نے اپنے استادمحترم کوکتابی شکل میں بنام’’علمائے کرام کے محسن ومُربی مولاناحکیم عبدالرزاق سعیدیؒ ، حیات، خدمات،آثار‘‘ پیش کیاہے۔یہ سچ ہے کہ مصنف دنیاسے چلاجاتاہے مگراس کی کتابیں اسے زندہ رکھتی ہیں ، لیکن یہ بھی توسچ ہے کہ مصنف کی کتابوں میں گزری ہوئی شخصیات پھرسے زندہ ہوجاتی ہیں ، انہی کتابوں میں سرِ فہرست مذکورہ کتاب بھی ہے، اس حقیقت سے بھی مفرنہیں کہ کئی شاگردبھی اساتذہ کے چلے جانے کے بعدبھی انہیں زندہ رکھتے ہیں۔یہ کتاب، محض ایک کتاب نہیں بلکہ محبت کاوہ مظہرہے جس نے کئی انسانوں کواستادکی محبت وتکریم سے روشناس کرایا، یہ وہ آبِ حیات ہے جس نے ایک مہربان استادکودنیاسے چلے جانے کے بعدبھی حیات جاودانی بخشی اورانہیں گویاکہ امرکردیا، وہ سوانح حیات ہے جواس قابل تھی کہ اسے تاریخ کے اوراق کی زینت بنایاجائے۔وہ عقیدت ہے جواساتذہ سے کی جانی چاہیے، وہ باب ہے جوایسے گلشن کی طرف کھلتاہے جہاں مہکتے پھولوں کی سونی سونی سی خوشبوانسان کے نتھنوں سے ہوتی ہوئی دل ودماغ کومعطرکرتی ہے، جہاں شاخ پہ بیٹھی محبت واپنائیت کی قمریاں چہچہاکرآغازِ سحرکرتی ہیں ، جہاں بادِ نسیم کے لطیف جھونکے بدن کوفرحت بخشتے ہیں ۔
اس کتاب میں ایک ایسے مشفق استادکی داستان رقم کی گئی ہے جواپنے شاگردوں کے لیے غم وآلام کی تاریک رُتوں میں حوادث سے ٹکراگئے،جنہوں نے بہاربن کرعلم کے خزاں رسیدہ چمن کے زردپتوں میں گلِ سرسبدکی نموکاازسرِ نوآغازکیا۔اس کے مطالعہ سے ہمت وجرأت کے روزن واہوکرامیدوں کی کرنیں پھوٹتی ہیں، دلِ ویران میں ان گنت پھول کھلتے ہیں۔اس کے مطالعہ سے ذہن میں یہ تصوراوردل میں یہ شدیدخواہش انگڑائی لیتی ہے کہ کاش میں بھی اس دورمیں پیداہوا ہوتاکہ جس دورمیں ایسے اساتذہ کرام نے ہماری کئی مٹتی تہذیبوں کومٹنے نہ دیا، جن کے ہاتھوں قابل ترین شاگردپروان چڑھے، جن کی وساطت سے کئی نسلوں کے مستقبل سنورگئے، جن کادل دوسروں کادردمحسوس کرتا، ان کی سخاوت وفیاضی، غریبوں سے ہمدردی، دین کے لیے انتھک محنتیں،یہ اوصاف انہیں گویاکہ فرشتوں سے ممتازکرتے ہیں۔جیسااقبال ؒ نے کہاہے کہ:
فرشتوں سے بہترہے انسان بننا مگراس میں لگتی ہے محنت زیادہ
اس کتاب میں ایسے مُربی کاذکرہے کہ جس کے رویے میں کوئی ابہام، کوئی دوغلاپن نہ تھا، ان کے طبعی رجحانات ، مزاج ومذاق اورفکروسوچ میں بڑاتنوع تھا۔ان کے زیرِ سایہ اس دورکی سسکتی انسانیت سکون پالیتی تھی، بھٹکتی ہوئی بے چین روحوں کویہاں آکرچین مل جاتا، ان کاعزم جوان تھا، ان کاولولہ تازہ تھا، ان کاجذب�ۂدین لازوال تھا، بلاشک وشبہ وہ عظیم استاداورمُربی تھے۔
میں پھرکہوں گاکہ یہ کتاب ، محض ایک کتاب نہیں یہ ہماراوہ درخشاں ماضی ہے جسے ہم بھلاچکے ، اس میں اس مشفق استادِمکرم کی داستان رقم ہے جوواقعی اس قابل تھے کہ جنہیں استادکہاجائے۔اس میں اس مردِ آہن اورخداکے پراسراربندے کاتذکرہ ہے کہ جن کی ٹھوکرسے صحراو دریااورپہاڑسمٹ کررائی بن جایاکرتے تھے۔دین کے لیے تکلیفیں برداشت کرنا، اپناتن ،من ،دھن دین کے لیے قربان کرناانہی اساتذہ کرام کاخاصہ تھا۔یہ کتاب آج کے اساتذہ کے لیے ایک نمونہ اورشاگردوں کے لیے بہترین رہنمائی ہے۔میں اپنے استادِمحترم مولانافاروق الرحمن یزدانی حفظہ اللہ کاسپاس گزارہوں کہ جنہوں نے اس سمندرکوکوزے میں بندکرکے ہمارے لیے استادسے محبت کامنفرداندازمتعارف کرایا۔کتاب ’’دارالعلوم رحمانیہ ، اڈالاریاں، فاروق آبادضلع شیخوپورہ ‘‘سے بآسانی حاصل کی جاسکتی ہے۔میری چاہت ہے کہ اس کتاب کوہرباشعورانسان ضرور پڑھے تاکہ وہ بھی جان لے کہ استاداورشاگردکارشتہ کس قدرلطیف ، پاکیزہ اورمحبتوں بھراہے۔
154 تبصرے
جواب چھوڑ دیں
اہم بلاگز
کرپشن سے چھٹکارا
بلاشبہ افراد قوموں کو بناتے ہیں اور فرد کا کردار قوم کی تصویر کشی کرتا ہے ۔ ہم معاشرے کے ارکان اغراض کے غلام ہو چکے ہیں، لالچ، حرص، بد عنوانی اور خورد برد ہماری شناخت بن چکی ہے ۔ ہم اپنی بد عنوانی اور دھوکہ دہی کا آغاز انتہائی نچلی سطح سے کر چکے ہیں۔ کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار اس کے لوگوں پر ہوتا ہے ،ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اگر کسی ملک کے لوگ اپنے اپنے حصے کا کام پوری ایمانداری ، پوری لگن سے کریں تو اس ملک کا دنیا میں بول بالا ہو تا ہے، لیکن اگر اسی ملک کے لوگ اپنی جگہ بے ایمانی، کرپشن، زخیرہ اندوزی کرنے لگیں گے تو یقینااس ملک کوزوال پذیر ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ بدقسمتی سے پاکستان وہ ملک بن چکا ہے جہاں ہر شخص اپنی جگہ کرپٹ ہے ، جسے جتنا موقع ملے وہ اتنی ہی ڈھٹائی سے کرپشن کرتا ہے ، فریج والے سے لے کر موٹر والے تک، میکینک سے لے کر دکاندار تک، ایک چھوٹے بچے سے لے کر بوڑھے شخص تک ہر کوئی کرپشن جیسی بیماری میں مبتلا ہے ۔ ہم ایک بار خود سے پوچھیں کہ ہم نے کتنی ایمانداری سے اپنے حصے کا کام کیا ہے ؟ ہم نے اپنی دھرتی اور اپنے لوگوں کے لیے کیا کچھ کیا ہے؟۔
حکمران عوام کے افعال و اعمال کا عکس ہوتے ہیں، عوام اگر اچھے، نیک، ایماندار اور صاحب کردار ہوں تو حکمران بھی اچھے نیک اور صاحب کردار ہوتے ہیں۔ عوام اگر بد عنوان ، نافرمان اور بد کردار ہوں تو حکمران بھی ایسے ہی ملتے ہیں۔ یعنی جیسے عوام ہوں ویسے حکمران ان پر مسلط کردیے جاتے ہیں۔ حکمرانوں کے دل بھی اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہوتے ہیں، جیسے لوگوں کے اعمال ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے مطابق حکمرانوں کے دل کردیتا ہے ۔ ایک حدیث میں خام النیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’ جیسے تم ہو گے ویسے ہی تمہارے حکمران ہوں گے‘‘۔ یعنی جس قسم کے تم لوگ ہوگے، اسی قسم کے تمہارے حکمران ہوں گے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول بھی ہے کہ ’’جیسی قوم ویسے حکمران‘‘۔ ہم بحیثیت قوم کرپٹ ہیں، ہمارے تاجروں کا مال بیچتے وقت ترازو میں ہیر پھیر کرنا اور اچھا مال دکھا کر برا بیچنا معمول ہے۔ چنے کے چھلکوں سے چائے کی پتی اور پھر اس میں جانوروں کا خون اور مضر صحت رنگ۔ بیکریوں میں گندے انڈوں کا استعمال ، آٹے میں میدے کی آمیزش، سرخ مرچوں میں چوکر،اینٹوں ولکڑی کا بورا،کالی مرچوں میں پپیتے کے بیج کی ملاوٹ ، معروف برانڈ کی کمپنیوں کے ڈبوں میں غیر معیاری اشیاء کی پیکنگ جیسی دھوکہ دہی ہمارے معاشرے میں عام ہے۔ ملاوٹ مافیا کہیں خطرناک کیمیکل، سوڈیم کلورائیڈ، فارمالین، ڈٹرجنٹ اور پانی کی آمیزش سے دودھ تیار کرکے فروحت کررہے ہیں تو کہیں دودھ کی مقدار کو بڑھانے کے لئے اس میں پروٹین، چکنائی، کوکنگ آئل، یوریا اور دیگر مضر صحت کیمیکلز کو شامل کیاجارہا ہے۔
اسی طرح ٹافیوں، پرفیوم،...
غیر ملکی مصنوعات کا بائیکاٹ
ہم آج تک غلط فہمیوں کا ہی شکار رہے۔ ہر کوئی دوسرے کو ہی موردِ الزام ٹھہراتا رہا۔ ہمیشہ بزرگوں ہی قربانیوں پر ہی تکیہ کیے رہے۔ ماضی کے ترانے گاتے رہے۔ آگے بڑھنے اور آزادی کو قائم و دائم رکھنے کے لیے کن اسباب کی ضرورت تھی ان پر غور ہی نہیں کیا۔ آگے کے مرحلے میں تو جانی قربانیوں کے بجائے مال کی اور صلاحیتوں کی قربانی درکار تھی۔ لیکن ہوا اس کے برعکس۔ جہاں جس کا زور چلا اس نے اپنی اپنی سیاست چمکائی۔
عوام کو طبقات میں تقسیم کیا گیا۔ کوئی بہت غریب تو کوئی بہت امیر ہو گیا۔ کچھ زمینوں میں مربوں کے مالک بن گئے اور کچھ ایک وقت کی روٹی کو بھی ترس گئے۔ تعلیم فروخت ہونے لگی۔ اسکولوں اور کالجوں میں علم و شعور کے بجائے ڈگریوں والی تعلیم ملنے لگی۔ ملک میں ذہانت تو بہت تھی لیکن اس کو کوئی وقعت نہیں دی گئی۔ مغرب کے پروردہ پالیسی ساز قبضہ مافیا نے عوام کو ہر قیمت پر بے شعور رکھنے کی پالیسی اپنائی اور پاکستانی عوام نے بھی اسی حالت میں رہنا گوارا کر لیا، اور جانے انجانے میں اپنے ہی ہاتھوں دنیا میں بسنے والے مظلوم مسلمانوں کے لیے زمین تنگ کرنے میں حصہ ڈالنے لگے۔
اپنی معیشت مضبوط کرنے کے بجائے ترقی یافتہ ملکوں کو مزید ترقی دیتے چلے گئے۔ مغربی نظریات و افکار کے ساتھ ساتھ ان کی جاذبِ نظر مصنوعات کو بھی روزمرہ زندگی کا لازمی جزو بنائے رکھا۔ کبھی سوچا ہی نہیں کہ کیا اپنے ملک میں کچھ بھی نہیں بنتا کہ جو استعمال کے قابل سمجھا جائے؟ ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنی مصنوعات کی تشہیر ہی اس خوبصورت انداز سے کرتی دکھائی دیتی ہیں کہ نہ چاہتے ہوئے بھی چیز خریدنے کا دل چاہتا ہے۔ افسوس صد افسوس! اپنے ہی ملک میں بڑے بڑے ذہین و فطین پالیسی ساز، فلاسفر اور دینی علماء بیٹھے ہیں، لیکن مجال ہے کسی نے بھی عوام کو یہ راہ بھی سمجھائی ہو کہ ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے ملک کے ہی وسائل اور ملک کی ہی بنی مصنوعات کو اہمیت دینی چاہیے تھی۔ ہم لوگ جان ہی نہ پائے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ذریعے غیر ملکی مصنوعات کا سیلاب مسلم ممالک میں اس تیزی سے آیا کہ ہم لوگ آنکھیں بند کیے اس میں بہتے چلے گئے۔
اہلِ فلسطین کی بے لوث قربانیوں نے ہماری انکھیں کھول دیں۔ اب ادراک ہوا کہ ہم تو خود ہی اپنے ہاتھوں امتِ مسلمہ کی بربادی کا سامان کر رہے ہیں۔ اگر ملک کی اشرافیہ ذمہ دار ہے تو دوسری جانب عوام کا طرزِ عمل بھی قابلِ فخر نہیں رہا۔ یہودی پالیسی ساز اپنی ملٹی نیشنل کمپنی کے ذریعے مسلمانوں سے ہی منافع کما کر مظلوم مسلمانوں کا قتلِ عام کا سامان کرتے رہے اور ایک تیر دو شکار کرنے والا فارمولا اپنایا گیا اور ہم مسلمانوں کو سالوں بے وقوف بنائے رکھا۔ یہی وقت ہے کہ اہلِ پاکستان کو کم سے کم اپنی خواہشات اور آرزوؤں کی قربانی دینی ہوگی۔ اپنے ملک کی مصنوعات کو فوقیت دینی ہوگی۔ معیاری اور غیر...
رب کی پکڑ
میں تم سب کی شکایت اللہ تعالیٰ کے پاس جا کر کروں گی"۔ غزہ کی اس چھوٹی سی معصوم بچی کی آواز اکثر کانوں میں گونجتی ہے ،جس سے اسرائیلی فوج کی اندھا دھند بمباری نے اس کے والدین،اس کے بھائی بہن، اس کا گھر، اس کا بچپن سب کچھ چھین لیا تھا۔وہ اپنے جلے ہوئے گھر کے ملبے پر کھڑے ہو کر امت مسلمہ کو پکار رہی تھی۔ اسے معلوم تھا کہ وہ بھی بہت جلد اپنے رب کے حضور پہنچ جائے گی لہذا جاتے جاتے وہ 57 اسلامی ممالک کے سربراہوں کے سوئے ہوئے ضمیر کو جگانا چاہ رہی تھی ۔....پیاری گڑیا! تمہارے دل سے نکلی آہ نے عرش الٰہی کو ہلا ڈالا، تمہاری پکار نے رب کی بارگاہ میں قبولیت کی سند پالی ۔ امریکہ جو کہ اسرا ئیل کا منہ بولا باپ ہے ،جس کی شہ پر غز ہ میں آگ اور خون کا کھیل جاری ہے آج خود اپنے گھر میں لگی آگ کے سامنے بے بس و مجبور نظر آرہا ہے۔
صاحبان عقل و دانش اس بات پر انگشت بدنداں ہیں کہ اپنے آپ کو سپر کہلانے والے ملک نے اپنے تمام تر وسائل، طاقت اور اختیار ہونے کے باوجود اس آگ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔اطلاعات کے مطابق 7جنوری 2025 کو امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگنے والی آگ پر تاحال قابو نہ پایا جا سکا ہےکیونکہ تیز ہوائیں اور خشک موسم آگ کو ایسے بھڑکا رہی ہیں جیسے کسی تندور کو دہکایا جا رہا ہو۔ ہزاروں فائر فائٹرز ۔۔۔۔سینکڑوں کی تعداد میں واٹر ٹینکر ،سینکڑوں کی تعداد میں فائر انجن اور 60 طیارے مل کر بھی اس دہکتی ہوئی آگ پر قابو پانے میں ناکام ہیں۔ یہ امریکی تاریخ کی تباہ کن آگ ہے جس نے لاس اینجلس کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اب تک 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 13 ابھی بھی لاپتا ہیں، 150 بلین ڈالر سے اوپر کا نقصان ہو چکا ہے ،35 ہزار صارفین بجلی سے محروم ہیں، ڈیڑھ لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ مزید ایک لاکھ ساٹھ ہزار لوگوں کو وارننگ دے دی گئی ہے۔ خالی مکانوں میں جہاں آگ بجھا دی گئی ہے وہاں چوروں اور لٹیروں نے تیسری دنیا کے ممالک کی طرح لوٹ مار مچا دی ہے لہذا حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے انتظامیہ کوکرفیو نافذ کرنا پڑا ہے۔
ہیلی کاپٹر سے لی گئی تصویر میں غ ز ہ اور لاس اینجلس ایک جیسے نظر آرہے ہیں ۔فرق صرف اتنا ہے کہ غ ز ہ میں انسانوں نے اپنے ہی جیسے انسانوں پر بم گرا کر معصوم لوگوں کو شہید اور ان کے املاک کو ملیا میٹ کر دیا حتیٰ کہ ہسپتالوں میں بھی بم گرائے گئے تاکہ معصوم زخمیوں کا علاج بھی نہ ہو سکے یہ ظلم وبربریت وہاں ڈیڑھ سال سے جاری ہے جبکہ لاس اینجلس کو راکھ کا ڈھیر بننے میں صرف چند گھنٹے لگے کیونکہ غ ز ہ کے معصوم بچوں نے بارگاہ ایزدی کی عدالت میں اپنے کیس دائر کیے تھے جو بے...
آگ کی دستک
کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں تاریخ کی بد ترین آگ نے جو تباہی پھیلائی ہے وہ ہر دل رکھنے انسان کو غمگین کررہی ہے ، مکینوں کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ اچانک ان کے بڑے بڑے آسائشوں سے ہھرے ہوئے، ٹھنڈے ،گرم گھر جل کر خاکستر ہو جائیں گے ۔
لاس اینجلس کی ہمسایہ کاؤنٹیز میں سات مختلف جگہوں پر آگ نے تباہی مچادی ہے۔ جس میں اداکاروں اور امرا کے محلے بھی شامل ہیں۔
دولاکھ افراد نقل مکانی پر مجبورہوگئے ،55 بلین ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے ، ہزاروں ایکڑ زمین پر موجود ہر چیز جل چکی ہے۔
60 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہواوں کی وجہ سے آگ بجھانے کا عمل حد مشکل تھا، تین دن بعد بھی خراب موسم امدادی کاموں میں رکاوٹ بنا ہوا ہے ۔
کیلیفورنیا میں بڑی آفت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
متاثرہ مکینوں کو امدادی کیمپوں میں منتقل کرنے کا عمل جاری ہے ،آگ بجھانے کے لئے پانی کی قلت کا بھی سامنا ہے۔
افسوسناک خبر یہ بھی ہے کہ 1000 سے زائد لوگ لا پتہ ہیں۔
مگردنیا ہر حکمرانی کرنے والی اے بڑی طاقت ہم انسانیت کی خاطر،کسی تعصب کے بغیر تمہاری آہوں کے ساتھ آہیں ملائیں گے ، تمہارے غم کو اپنا غم سمجھیں گے ، کھانے پینے کا انتظام کریں گے بستروں کا ڈھیر لگادیں گے،زخمیوں سے بھائی چارگی دکھائیں گے ان کے زخموں پر مرہم ہم بھی رکھیں گے کیونکہ ہم تو اس کے امتی ہیں جو تمام جہانوں کے لئے رحمت بناکر بھیجا گیا،اس دین کے پیروکارہیں جو ہر انسان کی عزت کرنا سکھاتا ہے۔
مگرظالموں کا ساتھ دینے والے ظالموں!
تم اس آگ کے شعلوں اور اس تباہی کو دیکھو۔۔۔
ذرا سوچو یہ آگ تو تمہاری اپنی لگائی ہوئی ہے ۔۔۔
تمہارے ہی پاس تو ایسی تباہی کے تمام ذرائع موجود ہیں۔۔۔
آگ لگانے کی ہر چنگاری تمہارے اعمال میں چھپی ہے۔۔۔
ذرا سوچوتمہارا کئی ہزار ارب ڈالر کا نقصان اس ایک معصوم جان کے برابر بھی نہیں جسے تم نے ناکردہ گناہ کے بدلے میں روند ڈالا۔۔۔
ایسے اربوں ڈالر تو تم لاشوں پر سیاست کرکے پھر کمالوگے۔۔۔۔
ذرا سوچو نسلوں کو مٹا دینے کی ہوس میں تم نے شہر مٹی میں ملا دیئے۔۔۔
ذرا سوچو زخمیوں سے بھرے ہوئے ہسبپتالوں کو شرانگیزی کا اڈہ ہونے کا بہانہ کرکے نیست ونابود کردیا پھر خیموں کو بھی آگ کی بھینٹ چڑھادیا ۔۔۔
ذرا سوچو تمہارے شرمناک مظالم نے انسانیت کی عظمت کو ذلت میں بدل دیا ۔۔۔۔
مگر اس سب کے باوجود رحم کرنے والے نے اتنی بڑی آگ میں سے 5 سے 7 کے افراد کے علاوہ ہزاروں کو بچا لیا۔
کاش اس کے رحم کاایک حصہ ہی تم نے پایا ہوتا ۔۔۔
کاش تم نے دیگر انسانوں کو اپنے کتوں کے برابر ہی سمجھا ہوتا ۔۔۔
کاش تم نے مذہب کے تعصب میں ہزاروں بے قصوروں اور معصوموں کو قتل نہ کیا ہوتا ۔
کاش تم نے انسانوں سے محبت ہمارے دین سے سیکھی ہوتی تو آج تم بھی اشرف المخلوقات ہونے کا شرف حاصل کرتے۔۔۔
کاش تم نے انصاف کا درس ہماری کتاب سے سیکھا ہوتا تو آج تم دنیا کے دلوں پرحکمرانی کرتے۔۔۔
اور شاید تمہاری دنیا بھرمیں...
من کی توانائی کیلیے’’ص‘‘۔
کسی اسکالر کا بیان نظروں کے سامنے سے گزرا کہ روح اور نفس کے لئےــ’’ ص‘‘ سے شروع ہونے والی پانچ چیزوں کو اپنی ذات میں شامل کریں جو آپکے لئے’’ وٹامن ‘‘ ثابت ہونگی۔وہ پانچ چیزیں صوم، صلوات، صدقہ، صلح رحمی، صبر ہیں۔
غور کیا تو واقعی بندہ ان پانچوں باتوں کو اپنی زندگی میں شامل کرلے تو اسکی دنیا اور آخرت دونوں سنور جائے گی، اسکے تن اور من دونوں کو سکون اور تقویت بھی مل جائے گی۔
1_۔ صلواۃ جو قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے ، ہمارا اللہ رب العزت ہی تو ہمارا مالک و خالق ہے وہی ہماری سنتا ہے اس کا قرب ہی بندگی کی علامت ہے دن میں پانچ مرتبہ اسکے دربار میں حاضری دینے سے قلب کو صرف سکون ہی نہیں ملتا بلکہ ہم سرگوشیوں میں اس سے مانگتے ہیں اسکی بے شمار نعمتوں پر اشکبار شکریہ کا نذرانہ پیش کرتے ہیں اور ہمارا رب اپنی رحمتوں سے ہماری جھولیاں بھرتا جاتا ہے ،سبحان اللہ !
2۔ روح اور نفس کی پاکیزگی اور طاقت کے لئے دوسرا وٹامن صوم یعنی روزہ ہے جس میں بندہ صرف رب کی رضا اور خوشنودی کے لئے گرمی ہو یا سردی، دن بھر بھوکا پیاسا رہتا ہے اور روزے کی حالت میں وہ اپنے نفس کو کسی بھی بدی کی طرف جانے سے سختی سے روکتا ہے یعنی روزہ ڈھال بن جاتا ہے برائیوں کے وار سے بچنے کے لئے بلکہ اسے دوسروں کی بھوک و پیاس کا احساس بھی شدت سے ہوتا ہے اور پھر یہی کوشش اسکے لئے اجر ثواب کا ذریعہ بن جاتی ہے سبحان اللہ !
3۔ مومن حقوق العباد کے بعد حقوق العباد کی پاسداری سے ہی رب کی رضا کا مستحق بنتا ہے جو حقوق العباد کی پاسداری کا پابند ہوجائے تو وہ آس پاس کے تمام رشتوں کی طرف سے غافل نہیں رہ سکتا ہے انکے حقوق ادا کرنے کو وہ اپنے لئے لازم بنا لیتا ہے ماں باپ کا رشتہ تو سب سے افضل و اعلی ہے جس سے غافل ہوکر وہ اپنی آخرت بھی گنواسکتا ہے لیکن باقی رشتوں کا بھی خیال رکھنا اسکے فرائض میں شامل ہے جس سے غافل رہ کر وہ رب کی رضا سے محروم ہوجاتا ہے یہ غفلت اسے اس دنیا میں بھی سکون نہیں دے سکتی نہ ہی اسکے رزق میں برکت ہوسکتی ہے اور نہ آخرت کی بھلائی حاصل ہوپائے گی جبکہ صلح رحمی کرنے والے کے لئے( یہ وٹامن) اسے دنیا کے ساتھ اخرت کی خوشیاں بھی عطاکرے گی ان شاءاللہ لہزا اس وٹامن کو بھی اپنی زندگی میں شامل کرنا بے حد فائدہ مند ہے سبحان اللہ !
4۔ بچپن سے سنتے آرہے ہیں کہ صدقہ بلاوں کو روکتا ہے بیشک اس کا تجربہ سیکڑوں مرتبہ دیکھ بھی چکے ہیں اللہ رب العزت کے ہر حکم کے پیچھے مصلحت پوشیدہ ہے اور اسکے بندوں کے لئے دنیا وآخرت کے فائدے ہی فائدے ہیں ،مشکلات اور تکالیف میں یہ صدقہ رب کی طرف سے بندے کا مددگار بن جاتا ہے اور سامنے والے مستحق کی مدد کا ذریعہ بھی، سبحان اللہ !
5۔ زندگی...
طنز و مزاح
ہائے رے سردی
ماہ دسمبر جہاں سردیاں اپنا رنگ جماتی ہیں وہاں دسمبر کی شاعری ہمیں اداس کرنے کی کوششوں میں لگ جاتی ہے ،البتہ جنوری میں سردی سے نمٹنے کی عادت ہو جاتی ہے اور پھر ہم سردی سے محظوظ ہونے لگتے ہیں۔
موسمی ڈپریشن ایک نفسیاتی حالت ہے جو سال کے کسی خاص موسم میں، خاص طور پر سردیوں میں، زیادہ ظاہر ہوتی ہے۔ سردیوں میں دن چھوٹے اور دھوپ کم ہونے سے جسم میں ان ہارمون کی کمی ہو جاتی ہےجو مزاج کو کنٹرول کرتے ہیں۔ دن چھوٹے اور راتیں لمبی، گرم چائے کافی کی خوشبو اور رضائی کی گرمائی۔ لیکن سردیوں کا اصل مزہ صرف تب آتا ہے جب اس موسم کو انجوائے کریں۔
1۔ رضائی کے ہیرو
سردیاں آتے ہی رضائی قوم کی جان بن جاتی ہے۔ صبح ہو یا شام، رضائی سے نکلنا ایسے لگتا ہے جیسے آپ کسی مشن امپوسیبل( نہ حل ہونے والا مسئلہ )پر جا رہے ہوں۔ کچھ لوگ تو ایسے ہوتے ہیں جو چائے اور کھانے کی پلیٹ بھی رضائی کے اندر لے جاتے ہیں۔ اور اگر کوئی کہے کہ "رضائی سے باہر آ جاؤ!" تو فوراً جواب آتا ہے، "بھائی، رضائی میں بیٹھ کر ہی دنیا کے مسئلے حل ہو سکتے ہیں، رضائی کا مذاق نہیں۔
2۔ ناشتہ: پراٹھے اور حلوہ پوری کے مزے
سردیوں میں ناشتہ کرنا کسی جشن سے کم نہیں ہوتا،خاص طور پر اگر چھٹی کا دن بھی ہو۔ مکھن کے ساتھ چمکتے پراٹھے، ساتھ میں گرم چائے اور انڈے۔،حلوہ پوری اورچھولے۔اللہ نے بڑی نعمتوں سے نوازا ہے ،الحمدللہ ۔
3۔ نہانے کا قومی مسئلہ
سردیوں میں سب سے بڑا چیلنج کیا ہے؟جواب ہے نہانا ،سردیوں میں نہانا ایسا ہے ہے جیسےبہادری کا کارنامہ انجام دیا ہو اور جب پانی کا ایک قطرہ بھی ٹھنڈا ہو،تو آئیندہ کئ دن تک کے لیے نہانا موخر کردیا جاتا ہے۔
4۔ سرد ہوا کے وار
سردیوں کی ہوا کا اپنا ہی انداز ہوتا ہے۔ جب آپ باہر نکلتے ہیں، تو آپ کے کان، ناک، اور ہاتھ ایسے جم جاتے ہیں جیسے برف کی شکل اختیار کر لی ہو،کسی نے اسی لیے یہ مثال دی ہے کہ گرمیوں میں بال نہ ہوں اور سردیوں میں ناک نہ ہو کیونکہ گرمیوں میں بال گرمی کو بڑھا دیتے ہیں تو سردیوں میں ناک کو بھی ٹوپہ پہنانے کو دل چاہتا ہے۔جو لوگ بغیر سوئیٹر کے باہر نکلنے کی بہادری دکھاتے ہیں وہ بانکے بنتے بنتے دس منٹ بعد "ہی ہا ہو" کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
5۔ دعوتوں اور شادیوں کا موسم
سردیوں میں دعوتوں کی بھرمار ہوتی ہے، شادی ہو یا کوئی اور تقریب، ہر جگہ کھانے کی خوشبو۔ لوگ کہتے ہیں کہ "ہم تو صرف دوستوں سے ملنے آئے ہیں،" لیکن پلیٹوں کا حال دیکھ کر سمجھ آجاتا ہے اصل معاملہ کچھ اور ہے۔
سردیاں اپنی شرارتوں، مزوں اور ہنسی مذاق کے لیے خاص ہوتی ہیں۔ اس موسم میں نہ صرف کھانے کے مزے آتے ہیں بلکہ خاندان اور دوستوں کے ساتھ بیٹھنے اور مونگ پھلیاں کھانے کا الگ ہی لطف ہوتا ہے۔
اور ہاں سردیاں روزے رکھنے کیلئے بھی بہترین وقت ہے تو کیوں نہ اس موقع کو بھی ضائع نہ کریں تھوڑا سا...
خوف ناک
اماں جان قدرِ غصے میں کمرے میں داخل ہوئیں؛ اے لڑکی کہاں رکھی ہے میری عینک،۔ میں نے انہیں غور سے دیکھا شاید مذاق کر رہی ہیں ۔ کیونکہ عینک تو ان کی ناک پہ دھری تھی۔ ارے اماں کیا ہو گیا آپ کو ۔۔۔ عینک تو آپ کی ناک پر دھری ہے، انہوں نے مجھے "غضبناک" نگاہوں سے گھورا اور اپنی عینک کی طرف ہاتھ بڑھایا۔۔۔." او ہو یہ کیا ہو گیا مجھ بھلکڑ کو بھی۔۔۔۔۔" دیکھو تو تجھ پر چلی گئی ہوں نا۔۔۔۔۔۔ لو بھلا بتاؤ عینک کو ناک پر لگا کر تجھ سے پوچھ رہی ہوں۔۔۔۔۔۔ اماں نے سارا ملبہ مجھ غریب پر ڈال دیا۔۔۔۔" ارے اماں بچے اپنی ماؤں پر جاتے ہیں مائیں اپنے بچوں پر نہیں جاتی آپ کے ہاں تو الٹی گنگا بہتی ہے." میں ایک بار پھر اماں کی خوفناک نگاہوں کے حصار میں تھی..... میرا یہ کہنا تھا کہ ، اماں برس پڑی...." تو پہلے اپنا بہتا ناک صاف کر". اماں یہ کہتے ہوئے۔ " خوفناک نگاہوں "۔ سے مجھے گھورتی ہوئی باہر نکل گئیں۔ میں نے اپنا ہاتھ ناک کی طرف بڑھایا کہیں یہ واقعی بہہ تو نہیں رہی۔۔۔ لیکن نہیں۔۔۔ اماں نے تو میری۔ ' ناک ہی اڑا کر رکھ دی تھی۔"۔ اپنے ناک اونچی کرانے کے چکر۔ " میں نے اماں کی بات پر ناک بھوں چڑھایا! اور اپنے بھائی بلال کے کمرے میں جا پہنچی۔
اماں کی باتوں کا غصہ میری' ناک پر دھرا تھا'۔ بلال نے مجھے دیکھتے ہی میری طوطے جیسی ناک پر حملہ کر دیا باجی سارے منہ پر ایک آپ کی' ناک" ہی نظر آتی ہے کچھ کھا پی لیا کرو ! کیوں ابا کی ناک کٹوانے کے چکر میں ہو۔ میں نے بلال کی باتوں پر ناک چڑھاتے ہوئے قدرِ غصے سے کہا۔! تم کیوں ناک کی کھال نکال رہے ہو میرے یہ کہتے ہی بلال کو ہنسی کا دورہ پڑ گیا ارے باجی ! ناک کی کھال نہیں بال کی کھال ہوتا ہے کیا ہو گیا آپ کو۔ بڑی رائٹر بنی پھرتی ہو۔۔ ایک محاورہ تو سیدھا بولا نہیں جاتا ۔۔ میں سٹپٹا گئی۔۔۔ " او ہو ! ایک تو اماں نے میری ناک میں دم کر دیا ۔۔ اور دوسرے تم نے آتے ہی میری ناک پر حملہ کر دیا ۔۔ میری تو' ناک ہی نہیں رہی" اپنے ناک کو دیکھو جیسے ناک پر کسی نے پہیہ" پھیر دیا ہو۔۔ میں بھی اس کی بہن تھی اس سے پیچھے نہ رہی۔۔ " اوہو باجی ! کیا بات ہے آج تو آپ کا غصہ آپ کی ناک پر دھرا ہے کہیں پھر کسی سے ناک سے لکیریں کھنچوانے کا پروگرام تو نہیں۔۔۔۔۔۔ ویسے تمہارا قصور نہیں ہمارے ملک میں ہر بندہ وہی کام کرتا ہے جو وہ جانتا نہیں۔۔ میں نے غور کیا یہ کیا ہوا ! اماں نے آتے ساتھ ہی ہمیں غضبناک نگاہوں سے گھورا عینک ان کی ناک پر دھری تھی اور پھر خوفناک انداز میں باتیں سنا گئیں اور پھر خطرناک طریقے سے دھمکی بھی دے ڈالی ارے یہ ساری مصیبتیں ایک اکیلی بیچاری ناک پر ہی کیوں...
اسکول کھول دیں
جولائی کے وسط کے بعد گرمی کی شدت پہلےجیسی نہیں رہتی- ساون کے آتے ہی بے وقت بارشیں کسی قدر موسم کی شدت میں کمی لے آتی ہیں ۔ تمام والدین کا فارم 47 کی حکومت سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ پیٹرول، بجلی ،گیس اور اشیاء خورد و نوش کی قیمتیں بے شک کم نہ کریں کیونکہ وہ تو ویسے بھی آپ لوگوں سے کم ہونی ہی نہیں بلکہ ان کی قیمتیں مزید بڑھا دیں کیونکہ وہ تو آپ نے اپنے آئی ایم ایف کے آقاوں کی خوشنودی کے لیے بڑھانی ہی ہیں بس صرف اس مظلوم قوم پر ایک رحم کریں کہ خدا کے لیے سکول کھول دیں والدین بجلی کے بل دیکھ کر اتنے پریشان نہیں ہوتے جتنے ساری رات جاگتے اور دن میں سوتے بچوں کو دیکھ کر ہوتے ہیں
آخر والدین کریں بھی تو کیا دادا دادی، نانا نانی کے بھی ہوئے۔ خالہ، پھوپی ، ماموں سب کے ناک میں دم کر لیا۔ کزنوں کے گھر جا کے ان کو گھر بلا کے ان ڈور گیمیں جیسے لڈو کیرم آؤٹ ڈور گیمز کرکٹ وغیرہ آن لائن گیمیں پب جی وغیرہ بھی کھیل لی ۔ بڑی عید کی دعوتیں بھی ہو گئیں، شہر کے تفریحی مقامات بھی دیکھ لیے۔ ناران کاغان کے لوگ بھی تنگ پڑ گئے پھر بھی اسکول نہیں کھلے یہاں تک کہ بچے خود بھی تنگ پڑ گئے کہنے پہ مجبور ہو گے کہ اسکول کھول دیں۔
اس لیے کہ نالائق بچے ماں باپ سمیت تمام بڑوں کے تانے سن سن کے تنگ آ گئے ہیں اور فرمانبردار احکامات کی بجا آوری کرتے ہوئے تنگ پڑ گئے ہیں لڑکیاں کچن میں اور لڑکے والد کی دکان پر یا پھر گھر کا سامان لانے کے لیے بازاروں میں گھومتے رہتے ہیں ۔ نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ تو چاہتے ہیں کہ اسکول کھل جائیں اور اسکول کھلنے پر نہ والدین زیادہ خوش ہوتے ہیں نہ اساتذہ سب سے زیادہ اسکول مالکان خوش ہوں گے کیونکہ بحیثیت قوم ہم ہمارا رویہ ہی غیر پڑھا لکھا ہے والدین اسکولوں کی فیسیں ادا نہیں کرتے اور ان کو اساتذہ کو تنخواہیں دینے جو کہ خود ایک مظلوم طبقہ ہے اور بلڈنگ کرائے دینے پہ مشکلات آتی ہیں۔
اسکول کے بند رہنے میں سب سے اہم کردار حکومتی بے حسی کا ہے چھٹیوں کا تعین ضلع بلکہ شہر کی سطح پر ہونا چاہے اس کے علاوہ سرکاری اداروں کے ٹیچر بھی بہت خوش ہیں کہ تنخواہ مل رہی ہے اسکول بے شک بند ہی رہیں حیرانگی اس بات کی ہے کہ یہ اپنے بچوں کو گھروں میں کیسے سنبھالتے ہیں۔ حکومت کو چاہیئے کہ ان سے اس موسم میں مردم شماری کا کام لیں دیکھیں اگلے دن کیسے چھٹیوں کے ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں بہرحال حکومت کو چاہیے کہ گرمی کی شدت میں کمی کے ساتھ ساتھ اسکولوں کو کھول دیں ۔ بورڈ کلاسز کو کم سے کم سمر کیمپ کی اجازت ہو تاکہ وہ بہتر تیاری کر سکیں اس کے ساتھ ساتھ والدین کو چاہیے کہ خود اپنی زندگی میں اور اپنے بچوں کی زندگی میں ترتیب...
کہاں کی بات کہاں نکل گئی
قارئین کا صاحبِ مضمون سے متفق ہونا لازم ہے کیونکہ یہ تحریر اسی مقصد کے لیے لکھی گئی ہے۔ کچھ لوگوں کو نصحیت کرنے کا جان لیوا مرض لاحق ہوتا ہے۔ جہاں کچھ غلط سلط ہوتا دیکھتے ہیں زبان میں کھجلی اور پیٹ میں مروڑ اُٹھنے لگتا ہے ایسا ہم نہیں کہتے ان لوگوں کے پند و نصائح وارشادات سننے والے متاثرین کہتے ہیں۔
اللہ معاف کرے اکثر نوجوانوں کو نصحیت کرنے کے جرم کی پاداش میں ہماری ان گنہگار آنکھوں نے ان بزرگوں کو کئی مرتبہ منہ کی کھاتے دیکھا ہے۔ مگر نہ وہ اپنی روش سے باز آتے ہیں اور نہ ہی کتے کی ٹیڑھی دم سیدھی ہوتی ہے۔ اب قریشی صاحب کی بیوہ کو ہی لے لیجیے عمر دراز کی ستر بہاریں دیکھ چکی ہیں، بیوگی کے پچاس سال گزارنے والی اپنی زندگی سے سخت بیزار ہے۔ شادی کے کچھ عرصے بعد ہی موصوفہ نے اپنے پر پرزے نکالنا شروع کر دئیے تھے۔
دن رات صبح شام وہی گھسا پٹا راگ الاپتی رہتی تھیں تمہارے ماں باپ کی خدمت میں کیوں کروں؟ تمہارے سارے کام میں کیوں کروں؟ میں غلام نہیں ہوں۔ جو تمہاری ہر بات مانوں وغیرہ وغیرہ۔ قریشی صاحب بھلے مانس آدمی تھے شرافت اور منکسر المزاجی ان کی گھٹی میں پڑی ہوئی تھی۔ کان دبائے، نظریں جھکائے بیوی صاحبہ کے فرمودات سنتے اور سر دھنتے رہتے۔ ان کا یہ معصومانہ انداز بیوی صاحبہ کے تن بدن میں آگ لگا دیتا پھر جو گھمسان کی جنگ چھڑتی جس میں بیوی صاحبہ فتح کے جھنڈے گاڑنے کے بعد قریشی صاحب سے اپنے تلوے چٹوا کر انہیں مورد الزام ٹھہراتے ہوئے فرد جرم عائد کر کے سزا سنا دیتیں۔ قید بامشقت کے تیسرے سال ہی قریشی صاحب کے کُل پرزے جواب دے گئے۔
گھر کی مسند صدارت و وزارت پر بیوی صاحبہ براجمان تھیں بیچارے قریشی صاحب کی حیثیت کا قارئین خود اندازہ لگا سکتے ہیں۔ گنے چنے چند سالوں کی رفاقت کے بعد ایک شام قریشی صاحب داعئ اجل کو لبیک کہہ گئے۔ لواحقین میں ایک بیوہ اور پانچ بیٹیاں چھوڑیں۔ ماں کے طور اطوار، رنگ ڈھنگ، چال ڈھال اور انداز کا مہلک زہر اولاد کی نسوں میں اتر چکا تھا۔ اور خربوزے کو دیکھ کر خربوزیاں رنگ پکڑتی چلی گئیں۔ موصوفہ کی کل کائنات بس یہ پانچ بیٹیاں ہیں۔ پانچوں کنورای جو شادی کے نام پر ایسے اچھلتی ہیں جیسے بچھو نے ڈنک مارا ہو۔ قبر میں پیر لٹکائی قریشی صاحب کی بیوہ صبح شام خود کو کوستے رہتی ہیں کہ اس جیسے چاہو جیو کے سلوگن نے ان کی دنیا و آخرت ملیامیٹ کر کے رکھ دی۔ مگر اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔ ہم اگر اپنی روزمرہ زندگی پر نظر دوڑائیں تو کتنی چیزیں ہیں جو کہ ہم غلط سمجھتے ہیں لیکن پھر بھی کرتے ہیں نہ جاننا اتنا سنگین نہیں ہوتا جتنا کہ جان کر حقیقت سے نگاہیں چرانا ہوتا ہے۔ چچ چچ ہم آنکھوں دیکھی مکھی نگلنے کے عادی بنا دیے گئے ہیں۔
2021ء میں گھریلو تشدد کا بل اسمبلی سے منظور کروا کر ہماری نوجوان نسل کو یہ پیغامِ تقویت...
والدین اور بیٹیاں
آج اسکول کی بچیوں کو اظہار خیال کے لیے موضوع دیا تھا کہ " آپ کے ساتھ والدین کیا سلوک ہے" جی بچیوں کے ساتھ والدین کا سلوک
چونکہ اسمبلی کے لیے موضوع نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی وہ حدیث تھی جس میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے بیٹیوں سے نفرت کرنے اور انہیں حقیر جاننے سے منع کیا ہے ،انہیں اللہ تعالیٰ کی رحمت قرار دیا ہے اور ان کی پرورش کرنے والے کو جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہونے کی بشارت سنائی ہے۔ اس لیے بچیوں کے ساتھ اس حدیث پر تفصیل سے بات ہوئی اور انہیں کل کی اسمبلی میں اس پر بات کرنے کا کہا گیا اور تاکید کی گئی کہ سب طالبات کل اسمبلی میں بتائیں گی کہ انکے والدین انکے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں۔
اب آج وہ اسمبلی منعقد ہوئی اور بچیوں نے اظہار خیال کرنا شروع کیا۔ کسی نے کہا والدین ہمیں پالنے کے لیے ساری قربانیاں دیتے ہیں، کسی نے کہا کہ والدین ہماری سب خواہشات پوری کرتے ہیں، کسی نے کہا وہ ہمیں تہزیب سکھاتے ہیں، کسی نے کہا وہ ہماری اچھی تربیت کرتے ہیں، کسی نے کہا کہ وہ ہمیں کھلاتے پلاتے ہیں ، ایک رائے یہ آئی کہ وہ ہمیں کپڑے خرید کر دیتے ہیں، ایک نے کہا کہ وہ مجھے کوئی کام نہیں کرنے دیتے ایک اور نے کہا کہ صبح آنکھ کھلتی ہے تو ناشتہ تیار ہوتا ہے۔ ایک بات یہ آئی کہ انکا مرکز و محور ہماری پڑھائی ہے ایک اور کہا کہ وہ ہمیں کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔
اور آخر میں ایک بات ایسی سامنے آئی کہ ہم سب کھلکھلا کے ہنس پڑے حالانکہ اپنے والدین کی ان کوششوں اور محبتوں کو سن کہ ماحول سنجیدہ لگ رہا تھا۔
اس نے کہا " میم ۔ میرے والدین بھی میرے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتے ہیں، میری ہر ضرورت پوری کرتے ہیں مگر جب گھر میں چکن بنتا ہے تو leg pieces بھائی کو ملتا ہے۔ " اس معصوم بچی کے اس معصوم تبصرے پر ہم مسکرائے بغیر نہ رہ سکے ۔
تو تمام والدین سے گزارش ہے کہ ہمیں پتہ ہے آپ نے اپنی بیٹیوں کو شہزادیوں کے جیسا پالا ہے اور گڑیوں کے جیسا لاڈلا رکھا ہے مگر جب چکن خریدیں تو leg pieces زیادہ ڈلوا لیا کریں۔
Hello! Do you know if they make any plugins
to assist with Search Engine Optimization? I’m
trying to get my blog to rank for some targeted keywords but I’m not seeing very
good results. If you know of any please share.
Thanks! I saw similar art here: Wool product
With information around, the staff can plan the proposals, appointments, and resource distribution.
I couldn’t refrain from commenting. Exceptionally well written!
I love reading through a post that can make men and women think. Also, thanks for permitting me to comment.
Having read this I thought it was really informative. I appreciate you finding the time and energy to put this information together. I once again find myself personally spending way too much time both reading and commenting. But so what, it was still worthwhile.
After I initially commented I appear to have clicked on the -Notify me when new comments are added- checkbox and from now on whenever a comment is added I receive four emails with the exact same comment. Is there an easy method you are able to remove me from that service? Cheers.
Very good post. I absolutely love this site. Stick with it!
I like it when individuals get together and share thoughts. Great blog, keep it up!
Oh my goodness! Awesome article dude! Many thanks, However I am encountering troubles with your RSS. I don’t understand the reason why I am unable to subscribe to it. Is there anyone else having identical RSS issues? Anyone who knows the solution can you kindly respond? Thanks.
Oh my goodness! Awesome article dude! Thank you, However I am experiencing troubles with your RSS. I don’t know why I cannot subscribe to it. Is there anyone else getting the same RSS issues? Anybody who knows the answer can you kindly respond? Thanx!!
A person, who wants to benefit from the trekking and need to expertise the journey of trekking, should come to this placed known as Nepal for this.
Now rinse thoroughly so that every bit of shampoo is off your French Bulldog.
Mud lake. Drake built the primary mill.
Perfectly crafted for timeless elegance, this piece complements any outfit and pairs beautifully with different Sapphire Necklaces for a radiant look.
Thus philosophical hygiene additionally refers to the truth that Free Will is manifest and omnipresent in all living issues, whereas determinism is an unproved supposition that lacks even the quality of being rationally demonstrable.
Kundan jewelry is a should have especially in case you are ordering Indian Jewellery Online in USA.
All of the things that are needed to make this country a magnet for good middle-class jobs, those issues are being lower.
Bugatti will not establish the buyer, however any individual out there has a $19 million, one-of-a-variety Bugatti that tops out at 260 mph.
Safety cameras may be disabled by hacking a management panel or blowing up the camera (high explosives or a master-degree sniper shot are required – hitting a digicam with a knife or capturing it with a pistol will never destroy it).
The active downtown enterprise association sponsors an annual Iris Festival & Art Present in early Might, an annual Street Truthful in mid- to late May, and an annual Cranberry Festival in early October.
James Harkness Hutchinson, Reserve Constable, Royal Ulster Constabulary.
Extra broadly, people who feel lonely on fedi because they can’t discover individuals they care about get characterized as lazy, vapid dopamine addicts in lots of Mastodon conversations.
Within the style of the mid-thirteenth to early 14th centuries.
That may create good center-class jobs right now.
The Masked Dancer” 2022: Überraschung – die ersten drei Masken sind bekannt”.
Much less said Brower’s middle title, Nile, was his father’s first name.
In December 2010, it was introduced that he was selected by the Samurai Blue for the 2011 Asian Cup.
Herpafend product details Herpafend is a herbal remedy designed to reduce
herpes symptoms. It boosts the immune system and lowers the occurrence of outbreaks.
Formulated with ingredients like elderberry essence,
echinacea extract, and L-lysine amino acid, Herpafend supports overall health.
Made in America in an FDA-registered facility,
Herpafend guarantees top quality. It is non-GMO and free of gluten. Users report less frequent and less severe outbreaks.
Experience Herpafend and see the difference in your outbreak reduction.
Companions report enterprise income or losses on their personal tax returns.
In music notation, notes with a better pitch are greater on the staff.
Use your lunch hour.
Can I simply just say what a relief to discover a person that truly understands what they’re discussing on the web. You actually know how to bring an issue to light and make it important. More and more people need to read this and understand this side of your story. I was surprised you are not more popular because you definitely have the gift.
I would like to thank you for the efforts you’ve put in penning this site. I am hoping to check out the same high-grade content by you later on as well. In truth, your creative writing abilities has inspired me to get my very own site now 😉
May I just say what a relief to find somebody that really understands what they are talking about on the internet. You certainly understand how to bring a problem to light and make it important. A lot more people should read this and understand this side of your story. I can’t believe you’re not more popular because you most certainly have the gift.
If you are planning to invest in commercial real estate, you will need to have a right mental attitude, foresight and patience if you want to be successful at it.
Hi there! This blog post couldn’t be written any better! Going through this article reminds me of my previous roommate! He always kept talking about this. I am going to forward this information to him. Pretty sure he’s going to have a great read. Thanks for sharing!
Now this article will take you into the guts of the NutriSystem plan and show you the way it is executed.
You made some really good points there. I looked on the web for more information about the issue and found most people will go along with your views on this web site.
Ruth Wedgwood “Judicial Overreach” (PDF).
Before you click on it, you have to remember to look closely to make sure that the Web site is not going to charge $100 per page instead of a penny per page.
I truly love your website.. Excellent colors & theme. Did you build this site yourself? Please reply back as I’m hoping to create my own personal website and want to learn where you got this from or exactly what the theme is named. Many thanks.
Admission necessities for PsyD packages may vary depending on the college, but usually embrace a bachelor’s degree from an accredited establishment, a minimal GPA, competitive GRE scores, letters of recommendation, and a private assertion.
George Graves, Edith Everingham.
This is a topic that is close to my heart… Many thanks! Where are your contact details though?
Hello there! I simply would like to give you a big thumbs up for your great information you have got right here on this post. I’ll be returning to your website for more soon.
In fact, transporting your furniture and canopy also increases the risk of damaging them.
bookmarked!!, I really like your site.
I have to thank you for the efforts you’ve put in penning this blog. I really hope to see the same high-grade blog posts by you in the future as well. In truth, your creative writing abilities has motivated me to get my very own site now 😉
Employees in the retail sector will need skills in data management, digital marketing and social media.
Howdy! This article could not be written much better! Going through this article reminds me of my previous roommate! He constantly kept preaching about this. I will send this post to him. Fairly certain he’ll have a good read. Thanks for sharing!
22827511 Staff Sergeant Donald Eraser, Corps of Royal Engineers.
Next time I read a blog, I hope that it won’t disappoint me just as much as this particular one. After all, I know it was my choice to read, however I really thought you would have something useful to say. All I hear is a bunch of moaning about something you can fix if you weren’t too busy looking for attention.
Hey there! I simply would like to give you a big thumbs up for the great information you’ve got here on this post. I’ll be returning to your site for more soon.
I’m pretty pleased to uncover this website. I want to to thank you for ones time just for this wonderful read!! I definitely enjoyed every bit of it and I have you saved as a favorite to look at new information on your site.
Nice post. I learn something new and challenging on websites I stumbleupon everyday. It will always be exciting to read articles from other writers and practice a little something from their sites.
Hello! I just would like to offer you a big thumbs up for your great information you have got right here on this post. I will be coming back to your web site for more soon.
The next time I read a blog, I hope that it won’t fail me as much as this particular one. I mean, I know it was my choice to read, but I genuinely thought you’d have something helpful to talk about. All I hear is a bunch of moaning about something you could possibly fix if you were not too busy searching for attention.
Saved as a favorite, I really like your web site!
Hi there! I could have sworn I’ve been to this website before but after browsing through some of the articles I realized it’s new to me. Regardless, I’m certainly happy I stumbled upon it and I’ll be bookmarking it and checking back regularly!
Can I just say what a comfort to uncover someone who genuinely understands what they’re discussing on the internet. You definitely realize how to bring an issue to light and make it important. A lot more people really need to check this out and understand this side of your story. I was surprised you’re not more popular because you most certainly possess the gift.
You need to be a part of a contest for one of the most useful blogs online. I am going to recommend this website!
You ought to take part in a contest for one of the finest sites on the web. I most certainly will highly recommend this website!
My daughter came two months early, born in a helicopter over Denver while making an attempt to get to a NICU.
For individuals who need real Pakistani and Indian food in Chicago, Tandoori Chicago is the best choice.
Way cool! Some very valid points! I appreciate you penning this post and also the rest of the site is also very good.
I couldn’t refrain from commenting. Well written.
Vanderbilt Center for Environmental Management Studies: a joint initiative by the school of Engineering, the Owen Graduate Faculty of Administration, and the Regulation Faculty.
A 12 months later in October 2012, French tv host Laurent Ruquier made a joke in regards to the ‘Fukushima effect’ and Kawashima after he showed an image in stay audience of composite image about Kawashima with 4 arms.
He begins shopping for the property of Ming Tian’s jobs, home, and even makes an attempt to get Hao Ma’s food stall but fails.
Saved as a favorite, I like your blog.
In 1958, yet one more type of organization was launched, a “cooperative for dacha construction (DSK)” (дачно-строительный кооператив), which recognized the proper of a person to build a small home on the land leased from the government.
Everything is very open with a precise explanation of the issues. It was really informative. Your website is very helpful. Thanks for sharing.
Good post. I learn something totally new and challenging on websites I stumbleupon everyday. It will always be interesting to read through content from other writers and use something from other web sites.
Good blog you’ve got here.. It’s difficult to find excellent writing like yours nowadays. I seriously appreciate people like you! Take care!!
These deductions are basically generated from the price of non-salvageable equipments which are needed during the drilling phase or services which are carried out in the course of the drilling, testing, and/or completion of the effectively.
After going over a number of the blog posts on your site, I honestly appreciate your technique of writing a blog. I saved as a favorite it to my bookmark site list and will be checking back in the near future. Please visit my website as well and tell me your opinion.
Spot on with this write-up, I absolutely believe that this amazing site needs much more attention. I’ll probably be back again to see more, thanks for the information!
After looking over a few of the articles on your web site, I seriously appreciate your way of writing a blog. I bookmarked it to my bookmark webpage list and will be checking back soon. Please check out my website too and tell me your opinion.
After I originally left a comment I seem to have clicked the -Notify me when new comments are added- checkbox and from now on whenever a comment is added I recieve 4 emails with the same comment. There has to be an easy method you can remove me from that service? Thanks.
The vending machines and taxis are a part of ongoing market testing on the feasibility of so-called “wallet telephones.” The concept is that the cellphone will one day exchange every little thing you carry in your pockets: cash, credit cards, keys, gym membership, practice tickets, movie tickets, driver’s license, and many others.
There’s certainly a lot to find out about this subject. I love all of the points you have made.
Wonderful article! We will be linking to this great post on our site. Keep up the good writing.
Brian Clarke. With contributions by Paul Beldock.
Disney and Fox have spent a long time profiting from the oligopolistic management that the six main media conglomerates have exercised over the entertainment business, typically at the expense of the creators who power their television and film operations.
There’s definately a lot to know about this topic. I like all of the points you’ve made.
That is a very good tip particularly to those fresh to the blogosphere. Short but very accurate information… Thank you for sharing this one. A must read post.
There’s certainly a lot to learn about this issue. I love all the points you’ve made.
After going over a handful of the blog posts on your web page, I really like your way of writing a blog. I saved as a favorite it to my bookmark site list and will be checking back in the near future. Take a look at my website as well and let me know how you feel.
I was able to find good information from your articles.
The cool thing about compounded interest is that the bank is paying you interest on the money they’ve paid you in interest.
The public version of run-flat tires is not quite as complicated, but they don’t need to be.
Greetings, I do believe your blog may be having browser compatibility issues. When I look at your site in Safari, it looks fine however, if opening in I.E., it’s got some overlapping issues. I simply wanted to provide you with a quick heads up! Besides that, excellent blog!
The truth that the black queen have to be on a1 quite than a2 when White plays Nxb3 explains why 2.h4?
Once that they had the check body working, it was time for the jump assessments.
Spot on with this write-up, I absolutely feel this site needs far more attention. I’ll probably be back again to see more, thanks for the info.
Good article. I definitely appreciate this site. Keep writing!
I was extremely pleased to uncover this great site. I want to to thank you for ones time for this particularly wonderful read!! I definitely really liked every part of it and i also have you bookmarked to check out new stuff on your website.
How to Choose an OvenOvens and ranges come in a wide variety of shapes and sizes, and it’s not always easy to figure which model would be right fit for your kitchen.
Kotal’s participation with the beneath-23 facet continued further, as he was part of the 2015’s India’s squad that took part in the 2016 AFC U-23 Championship qualifiers in Bangladesh.
Very good info. Lucky me I discovered your blog by accident (stumbleupon). I have saved as a favorite for later!
Excellent site you’ve got here.. It’s hard to find excellent writing like yours these days. I truly appreciate people like you! Take care!!
Right here is the right site for anyone who really wants to find out about this topic. You understand a whole lot its almost hard to argue with you (not that I really would want to…HaHa). You certainly put a brand new spin on a topic that has been discussed for years. Wonderful stuff, just great.
I’ve ready a CED Title Database, that lists approximately 1,seven hundred titles, and offers additional information just like the common product code and sound format for each title.
Three multi commodity exchanges have been arrange within the nation to facilitate this for the retail traders.
I’m impressed, I have to admit. Rarely do I encounter a blog that’s both equally educative and interesting, and let me tell you, you have hit the nail on the head. The problem is an issue that too few people are speaking intelligently about. Now i’m very happy I found this in my hunt for something concerning this.
You made some decent points there. I looked on the internet to find out more about the issue and found most individuals will go along with your views on this web site.
Very good post. I am facing a few of these issues as well..
Saved as a favorite, I really like your web site.
Your style is very unique compared to other people I’ve read stuff from. Many thanks for posting when you have the opportunity, Guess I’ll just bookmark this site.
She and her husband Dr.
By the time the holiday season is in full swing, curious, information-seeking youngsters have plenty of questions on Santa Claus and Christmas.
I quite like reading an article that can make people think. Also, thanks for allowing me to comment.
Therefore, the seemingly harmless act of lighting a paraffin wax candle entails a complex internet of environmental and well being ramifications.
You have made some good points there. I looked on the internet for more information about the issue and found most individuals will go along with your views on this site.
Having read this I believed it was very enlightening. I appreciate you finding the time and energy to put this informative article together. I once again find myself spending a lot of time both reading and posting comments. But so what, it was still worthwhile!
This is the right blog for anyone who would like to find out about this topic. You know a whole lot its almost hard to argue with you (not that I actually will need to…HaHa). You certainly put a new spin on a topic which has been written about for a long time. Excellent stuff, just excellent.
I could not refrain from commenting. Perfectly written.
I was very happy to find this website. I need to to thank you for your time due to this wonderful read!! I definitely loved every little bit of it and I have you book-marked to see new things on your website.
New York: Springer Verlag (original ed.: Kluwer Academic Publishers), 145 pages (with Fabio Fornari).
There is definately a great deal to know about this topic. I love all the points you have made.
Very good post. I’m going through a few of these issues as well..
This site definitely has all the information I needed concerning this subject and didn’t know who to ask.
I needed to thank you for this excellent read!! I absolutely enjoyed every bit of it. I’ve got you saved as a favorite to check out new things you post…
That savings will make a big difference for you later.
Pretty! This has been an incredibly wonderful post. Many thanks for providing this info.
Morlai Koroma, Foreman Mechanic, Chrome Mines, Sierra Leone.
The primary match was mentioned to have had 600 to 800 spectators and the second no fewer than 700, thought to be record attendance at any chess tournament as much as that point.
Changing postcodes doesn’t take away your accomplishments from the past.
We’ve fostered relationships with professionals across the region and are in a position to offer referrals to your needs.
I was extremely pleased to find this website. I want to to thank you for ones time for this particularly fantastic read!! I definitely appreciated every bit of it and i also have you book marked to check out new stuff in your web site.
It’s lighter because it has a much smaller battery — Apple had to nearly double the capacity of its battery to support the demanding high resolution screen.
She was predeceased by her husband, Walter Hensley in 1981; three brothers, Boyd, Winfred and Lillard Ashley; and one sister, Madge Bettis.
I was able to find good info from your articles.
Greater than 40 per cent of Australian households now have no less than one IoT@Home device, up from 29 per cent within the earlier 12 months.
Hello there! This article could not be written any better! Looking at this post reminds me of my previous roommate! He always kept talking about this. I most certainly will send this post to him. Pretty sure he’ll have a very good read. I appreciate you for sharing!
The Individuals ended up holding the Convention Army for the duration of the conflict.
While this government contracts can be lucrative and can create many jobs, they are short-term boosts to the economy.
Oh my goodness! Amazing article dude! Many thanks, However I am going through issues with your RSS. I don’t know why I am unable to join it. Is there anybody else getting similar RSS issues? Anyone who knows the answer will you kindly respond? Thanks.
搂 1) is a United States federal law enacted September 21, 1922 involving the regulation of trading in certain commodity futures, and causing the establishment of the Grain Futures Administration, a predecessor organization to the Commodity Futures Trading Commission.
Debate waged all through the colonies whether or not to treat Loyalists as enemy soldiers or treasonous residents.
You can select between two amazing trading platforms: MT4 platform and xStation.
Over time, frozen meals have continued to develop to satisfy People’ wants.
In addition, a great disk defragmenter can also try to optimize things even more, for instance by putting all functions “close” to the operating system on the disk to attenuate movement when an utility hundreds.
Pretty! This was an incredibly wonderful article. Many thanks for providing this information.
The site remained in use, with covered market stalls erected within the shell of the building.
The good Costume Sample Sale – This is a spot where you will discover a terrific dress at a unbelievable worth however you have got watch out for some issues as effectively.
Pretty! This was a really wonderful article. Thanks for supplying this info.
Nonetheless at EF3 depth, the tornado grew bigger because it handed near Buckeye, and really intense tree injury was famous alongside West County Road 38 as a whole row of massive timber have been fully debarked and denuded.
Neglect the in tangible estates may be treatable like a portfolio investment and will also be paid for as a good investment earnings which could be either fixed or perhaps a periodic earnings.
Usually, specialists suggest an emergency fund amount to approximately three to six months’ price of expenses.
The majority has the truth is found this scheme comfy enough to make sufficient cash from one’s own residence.
I really love your site.. Pleasant colors & theme. Did you develop this site yourself? Please reply back as I’m hoping to create my own personal site and would like to learn where you got this from or exactly what the theme is named. Thank you.
In modern instances, people are veering away from a daily commute and choosing cyber workplaces.
By the mid-’90s, these truck successes added to the continuing popularity of Taurus and Escort to make Ford the sales leader in five vehicle segments: full-size pickups (F-Series), midsize car (Taurus), sporty-utility vehicles (Explorer), subcompact car (Escort), and compact pickup (Ranger).