قوانین برائے ریونیو

کسی بھی ملک میں قوانین بنانے کا خالصاً مقصد عوام کی اصلاح کرنا، ان کو تحفظ دینا اور ملک میں نظم و ضبط کی فضاء کو برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ ان قوانین کی پابندی کرنا ہر شخص کا فرض ہے چاہے وہ ملک کا وزیر اعظم یا صدر ہی کیوں نہ ہو، قوانین سب کے لیے یکساں ہوتے ہیں۔

قوانین پر عمل درآمد کروانا حکومت کا ہی فرض ہے لیکن پاکستان میں جو قوانین بنائے جاتے ہیں اور جس طرح ان کو نافذ کرکے ریاست ان پر عمل درآمد کرانے کا جو سلسلہ شروع کرتی ہے، اس سے ایسا لگتا ہے کہ ریاست قوانین پر عمل درآمد کرانے کے نام پر عوام کے جیبوں پر ڈاکا ڈال رہی ہے۔

یہاں ہم موٹرسائیکل پر سواری کے دوران پہننے والے حفاظتی ہیلمٹ کی مثال لیتے ہیں جس کی خلاف ورزی شہرِ قائد میں معمول بن چکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق کراچی میں موٹرسائیکل چلانے والے 60 فیصد سے زائد افراد ہیلمٹ پہننے بغیر سڑکوں پر دندناتے پھرتے ہیں اور ان کے خلاف ہر روز ہزاروں کے چالان ہوتے ہیں۔

15 اکتوبر 2018ء کو ڈی آئی جی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر ویز پولیس کی جانب سے ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں پولیس نے پیٹرول پمپ مالکان کو ہدایت کی تھی کہ بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کو کسی صورت پیٹرول فروخت نہ کیا جائے۔ یہ ہیلمٹ سے آگاہی کی اچھی کوشش ہے جو پورے شہر میں نافذ ہونی چاہیے۔

لیکن یہ جو ٹریفک پولیس کی جانب سے ہر روز شہریوں کو روک روک کر ان کا چالان کیا جاتا ہے، موٹرسائیکل بند کردی جاتی ہے اور بعض اوقات شہریوں کو بھی گرفتار کیا جاتا ہے اس کا حاصل کچھ بھی نہیں ہے۔

اگر ریاست اور ٹریفک پولیس کا خالصاً مقصد شہریوں کو ہیلمٹ کی پابندی کرانا ہے تو پولیس کو چاہیے کہ وہ 200 کی بجائے 1000 روپے کا چالان کرے اور ان 1000 روپے سے 700 روپے کا ہیلمٹ بھی خرید کر شہریوں کے ہاتھ میں دے دے اور ایک ایسا سسٹم بھی تیار کرے کہ جس سے فوراً معلوم ہوسکے کہ اس شخص نے کتنی بار خلاف ورزی کی ہے اور کتنی بار اس کا چالان کرکے اس کو ہیلمٹ دیا گیا ہے۔ حکومت کے اس عمل سےخلاف ورزی کرنے والوں کو شرمندگی محسوس ہوگی، ان کی اصلاح ہوسکے گی، ان کے اندر شعور پیدا ہوسکے گا اور دوبارہ خلاف ورزی کرنے کا ڈر بھی رہے گا۔ لیکن جہاں قانون پر عمل درآمد کرانے کا مقصد ہی ریونیو اکٹھا کر کے اداروں کو چلانا اور پولیس کی مٹھی گرم کرناہو تو وہاں ہمیشہ قوانین کی خلاف ورزی ہی ہوتی رہے گی۔

دوسری جانب اکثر ہیلمٹ نہ پہننے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن سے قبل حکومت کی جانب سے شہریوں کو مہلت دی جاتی ہے کہ وہ مقررہ تاریخ سے پہلے ہیلمٹ کی پابندی کرنا شروع کردیں ورنہ سخت ایکشن لیا جائے گا لیکن یہ مہلت کی خبر سنتے ہی ہیلمٹ فروخت کرنے والوں کی چاندنی ہوجاتی ہے اور وہ 500 روپے والا ہیلمٹ 1500 روپے کا فروخت کرنا شروع کردیتے ہیں۔

موٹر سائیکل غریبوں کی سواری ہے، ہیلمٹ خریدنا بھی ذرا مشکل ہوتا ہے اور ایسے میں اگر ہیلمٹ کی قیمتیں بڑھ جائیں تو غریب آدمی کے لیے اور مشکل پیدا ہوجاتی ہے۔ ہماری عدالتوں سے اکثر ہیلمٹ کی پابندی کا حکم آتا ہے لیکن یہ حکم صرف غریب عوام کے لیے ہی ہوتا ہے، کبھی ایسا نہیں ہوا کے عدالتوں کی جانب سے ہیلمٹ کی پابندی کا حکم آیا ہو اور ساتھ ہی عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے عدالت نے ہیلمٹ بنانے والی صنعت کو بھی یہ حکم دیا ہو کہ ہیلمٹ کی قیمتیں اتنی رکھی جائیں جو غریب عوام کی دسترس میں ہوں ۔

گزشتہ مہینے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک ٹوئٹ میں موٹر سائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ پہننے کے قانون پر سختی سے عمل کرنے پر زور دیا تھا لیکن کیا ہی اچھا ہوتا اگر صدرِ مملکت چند روز کے لیے ہیلمٹ کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی کردیتے اور یوں عوام کو ہیلمٹ خریدنے میں آسانی ہوتی اور عوام میں شعور بھی پیداہوپاتا۔

حصہ
mm
یاسین صدیق صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ان دنوں ایک روزنامے کی ویب سائٹ پر سب ایڈیٹر ہیں اور پڑھنے لکھنے کا شوق رکھتے ہیں۔

243 تبصرے

  1. great issues altogether, you simply received a new reader.
    What may you suggest in regards to your submit that you simply made a
    few days in the past? Any positive?

  2. I have been surfing on-line more than 3 hours these days, yet I by no means discovered any attention-grabbing article like yours.
    It is beautiful price sufficient for me. Personally, if all site owners and bloggers made just right content as you probably did, the web shall be a lot
    more helpful than ever before.

  3. Hello there, I found your website by the use of Google at the same time as looking for a related subject,
    your web site came up, it seems to be great. I’ve bookmarked it
    in my google bookmarks.
    Hello there, just was alert to your weblog
    thru Google, and found that it’s really informative. I’m gonna watch out for brussels.
    I’ll be grateful if you continue this in future.

    Numerous other people might be benefited from your writing.
    Cheers!

  4. whoah this weblog is magnificent i really like reading your articles.
    Keep up the great work! You understand, lots of persons are
    hunting around for this info, you can aid them greatly.

  5. wonderful put up, very informative. I ponder why the opposite specialists of this sector don’t notice this.
    You must continue your writing. I am confident, you have
    a great readers’ base already!

  6. I know this if off topic but I’m looking into starting my own blog and was wondering what all is required
    to get set up? I’m assuming having a blog like yours would cost
    a pretty penny? I’m not very web savvy so I’m not 100% certain. Any recommendations or advice would
    be greatly appreciated. Kudos

  7. It’s a pity you don’t have a donate button! I’d without a doubt donate to this excellent
    blog! I suppose for now i’ll settle for book-marking and adding your
    RSS feed to my Google account. I look forward to fresh updates and will talk about this site with my
    Facebook group. Talk soon!

  8. I’ve been exploring for a little bit for any high quality articles or weblog posts on this kind of space .

    Exploring in Yahoo I eventually stumbled upon this website.
    Reading this information So i am satisfied to
    convey that I’ve an incredibly just right uncanny feeling I
    came upon exactly what I needed. I so much no doubt will make
    certain to do not fail to remember this web site and give it a look
    regularly.

  9. Hi there this is somewhat of off topic but I was wanting to
    know if blogs use WYSIWYG editors or if you have to manually code with HTML.
    I’m starting a blog soon but have no coding expertise so I wanted to get
    guidance from someone with experience. Any help would be greatly
    appreciated!

  10. Do you mind if I quote a few of your articles as long as
    I provide credit and sources back to your website?
    My website is in the very same area of interest as yours and my visitors would
    really benefit from some of the information you provide
    here. Please let me know if this ok with you.
    Many thanks!

  11. Hi! This is kind of off topic but I need some
    advice from an established blog. Is it hard to set up your own blog?
    I’m not very techincal but I can figure things
    out pretty fast. I’m thinking about setting up my own but I’m not sure where to start.

    Do you have any tips or suggestions? Thank you

  12. Wow that was unusual. I just wrote an very long comment but after
    I clicked submit my comment didn’t appear.
    Grrrr… well I’m not writing all that over again. Anyways,
    just wanted to say wonderful blog!

جواب چھوڑ دیں