انشراح بےیقینی سے بار بار اسی ایک جملے کو پڑھ رہی تھی ۔۔۔
“سپریم کورٹ نے نجی ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد دکھانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے غیر ملکی پروگرام نشرکر نے سے متعلق ہائی کورٹ کا حکم معطل کردیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ٹی وی چینلز پر بھارت و دیگرغیرملکی پروگرام نشر کرنے کے معاملے کی سماعت ہوئی ۔ سپریم کورٹ نے بھارتی مواد دکھانے پر مکمل پابندی لگا دی ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ بھارتی مواد بند کریں۔سپریم کورٹ نے غیر ملکی پروگرام نشرکر نے سے متعلق ہائی کورٹ کا حکم معطل کردیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بھارت ہماراڈیم بندکرارہا ہے،ہم ان کے چینلزبھی بند نہ کریں؟۔ “
علی بھیا اسے اس طرح مسرور دیکھ کر مسکرا دیے اور بولے ۔
” انشراح اگر اسی طرح امت مسلمہ متحد ہوکر اپنے اپنے اختیارات کو بروے کار لاتے ہوتے اسلام دشمنوں کے خلاف ڈٹ جائے تو پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان بن جائے اور ہمارے پیارے قائد کا خواب بھی پورا ہوجائے۔”
” لیکن بھیا انقلاب لانے کے لیے ہمیں کسی نئے طریقے کو اختیار کرنا ہوگا ۔ ؟؟ ہمیں مل بیٹھ کر پلان بنانا ہوگا۔۔” علی بھیا کی بات پر انشراح نے اپنی تجویز پیش کی تو علی دھیمی مسکراہٹ کے ساتھ بولا ۔
“نہیں بہنا اس کے لیے مولانا مودودی رح نے فرمایا تھا ۔
” ہم جو انقلاب چاہتے ہیں اس کے لیے ہمیں کوئی نئی صورت تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے یہ انقلاب اس سے پہلے برپا ہوچکا ہے۔ جس پاک انسانﷺ نے پہلی مرتبہ یہ انقلاب برپا کیا تھا وہی اس کی فطرت کو خوب جانتا تھا اور اسی کے اختیار کیے ہوئے طریقے کی پیروی کرکے آج بھی یہ انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے۔”
تو بس ہمیں پیارے نبیﷺ کے بتائے ہوئے راستوں پر چل کر انہی کے بتائے طریقے کو اختیار کرنا ہے پھر دیکھو کیسے تیزی سے اسلام پھیلتا ہے اور دشمن پسپا ہوتے ہیں ، بس اللہ تعالی ہمیں ہمت و استقامت دے ۔۔”
“آمین” بھیا کی بات پر انشراح نے خلوص دل کے ساتھ آمین کہا اور پھر اس پیغام کو اپنی سہلیوں کو واٹس ایپ کرنے لگی آخر کو اسے بھی “اسلام دشمنوں” کے بنائے ہتھکنڈوں سے ہی اسلام کو پھیلانا تھا اور دشمنوں کو ان کی ناکامی پر منہ بھی چڑانا تھا ۔۔