خاندانی نظام  انتشار کا شکار

اسلامی معاشرت میں خاندان کی حیثیت ایک ریڑھ کی ہڈی کی طرح مضبوط اور بہت ہی اہم ہوتی ہے۔ اگر اس میں ذرا سی بھی سختی کی جائے تو وہ ٹوٹ جاتی ہیں ،بالکل اسی طرح خاندانی نظام میں اونچ نیچ ہو جائے تو پورا معاشرہ بدنظمی کا شکار ہو جاتا ہے جس کا خمیازہ کئی نسلوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔

ہمارا خاندانی نظام پوری دنیا کے مقابلے میں بہت ہی اعلی و ارفع نظام ہے اگر ہم اس کو ٹھیک طرح سے لے کر چلیں گے تو جنت کا نمونہ پیش کرے گا اس نظام کو چلانے کے لیے ہر شخص کو اپنی حدود کا پتہ ہونا چاہئے کہ وہ کس سمت میں چل رہا ہے تو  تب ہی اس نظام کو منتشر ہونے سے بچا پائیں گے۔

اپنے گھروں میں رشتوں کو مضبوط کرنے کے لیے سب سے اہم اور توجہ طلب بات یہ ہے کہ اپنے اندر اچھے اخلاق ہونے چاہئیں اور ایک دوسرے کو معاف کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے کسی کی دل آزاری نہ ہو درگذر کا معاملہ اختیار کرنا چاہیے۔

 لیکن بدقسمتی سے ہمارا خاندانی نظام انتشار کا شکار ہو چکا ہے ایک عذاب بن چکا ہے ، لوگ ایک دوسرے کے عیبوں پر پردہ ڈالنے کے بجائے پردہ چاک کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔

 سو خوبیوں میں سے ایک کمی کو نکال کر پکڑ لیتے ہیں اور اچھالناشروع کر دیتے ہیں فلاں شخص اگر کوئی خبر دے تو اسکی تحقیق کیےبغیر یقین کرلینا کہ آیا یہ بات ٹھیک بھی ہے یا نہیں اس کو بنیاد بنا کر اپنے اندر انا کے خول کوچڑھا لیتے ہیں اور بدگمان ہوجاتے ہیں اور یہیں سے نظام میں تھوڑ پھوڑ  شروع ہوجاتی ہے۔

ایک دفعہ ایک شخص قاضی ایاز کے پاس آیا اور زور زور سے چلا کر رونے لگا ہائے میں مر گیا ہائے میں مر گیا ان کے برابر میں ایک آدمی بیٹھا تھا کہنے لگا   قاضی صاحب اس کی بات جلدی سے سن لیں بیچارہ بڑا مظلوم لگتا ہے ،قاضی بولے چپ کر یوسف علیہ السلام کے بھائی بھی رات کو روتے ہوئے اپنے باپ کے پاس آئے تھے ،ہر رونے والا مظلوم نہیں ہوا کرتا۔

پیارے نبی ﷺکا نظام معاشرت

اگر ہم اپنے پیارے نبی ﷺ کی گھر کی معاشرت پر نظر دوڑائیں تو ہمارے پیارے نبی ﷺکا ہر نسبت سے تعلق رکھنے والی ازواج کے ساتھ معاملہ ایک جیسا ہوتا کسی کے حقوق کسی پر مسلط نہیں کیے۔ہر ایک کی خواہشات اور جذبات کا خیال رکھا،کبھی حوصلہ شکنی نہیں کی ،اگر ہمیں اپنے نظام کو انتشار سے بچانا ہے تو نبیﷺ والے اخلاق اپنانے ہونگے۔

نظام معاشرت قرآن کی نظر میں

اگر خاندانی نظام کو انتشار سے بچانا ہو تو سورہ الحجرات کی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا ان نکات پر اگر ہم عمل کریں گے تو ان شاء اللہ دین اور دنیا دونوں میں کامیابی حاصل ہوگی نکات درج ذیل ہیں

1-خبر کی خوب تحقیق کر لیا کرو

2-مسلمانوں کے درمیان صلح کراؤ

3-انصاف سے کام لیا کرو

4 ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑایا کرو

5-ایک دوسرے کو  طعنے نہ دیا کرو

6-ایک دوسرے کو برے القاب سے نہ پکارو

7-ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو

8 کسی کی ٹوہ میں نہ لگو

9-بدگمانیوں سے بچو

یہی وہ تعلیمات ہیں جن پر عمل کرنے سے خاندانی نظام  مکمل اور مضبوط ہوگا ،ان شاءاللہ

حصہ

جواب چھوڑ دیں