پاکستان میں قانون پر عمل کرنے کی ذمہ داری غریب اور کمزور عوام پر ہے اور بد قسمتی سے طاقت ور اور پیسہ والے افراد پر قانون توڑنے کو اپنا حق سمجھتے ہیں دنیا میں صرف وہ ہی قومیں ترقی کرتی ہیں جہاں قانون پر عمل عہدہ یا طاقت کی بنیاد پر نہیں بلکہ ہر خاص و عام کو برابری کی بنیاد پر عمل کرنا لازم ہوتا ہے چاہے وہ ٹریفک قوانین کی پابندیاں ہوں یا اپنے اختیارات کا استعمال ہوں کچرے کو اسکی مختص جگہ پھینکنا ہوں یا غلط پارکنگ غرض کوئی بھی معمولی قانون کی خلاف ورزی ہو قانون توڑنے پر جرمانہ اور سزائیں سب کو عام شہری کی حثیت سےدیجاتی ہے اور کسی کو بھی عہدہ یا پیسہ کی بنیاد پر استثنیٰ حاصل نہیں ہوتا۔ عوام میں قانون کے بارے میں آگاہی دی جاتی ہے ان کے حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے اور نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوے سیکورٹی کیمرے کی مدد سے جرائم پر قابو پایا جاتا ہے ہم عوام حکمراں تو حضرت عمر جیسے چاہتے ہیں لیکن ہماری طرز زندگی بالکل قابل فخرنہیں اگر عوام چاہتے ہیں کے اس ملک میں امن بھی ہوں اور انصاف بھی ہوں تو اس کے لیے خود عوام کو قوانین پر یہ سوچے بغیر عمل کرنا ہوگا کہ کوئی قانون پر عمل کرے یا نہ کرے مجھے کرنا ہوگا کوئی دیکھے یا نہ دیکھے قانون پرعمل بہر صورت ہر حال میں کرنا ہوگا جب سب عوام قانون پر عمل کرینگے تو یہ ملک خود جنت کا نمونہ بن جاے گا اسکے ساتھ ہی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے قانون پر بالادستی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اتنی ہمت دے کہ وہ قانون پر سب کو عمل کرائے اسکے لیے کیمروں کی مدد لی جاے اور جرمانے لگائیں جائیں اور جرمانوں کی وصولی کے لیے ایسا نظام بنائیں جیسا یورپ اور مڈل ایسٹ میں ہے کہ آپ نے کچرہ پھینکا،یا ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی کیمرے سے تصویر کھینچی اور جرمانہ عائد ہم ایسا نظام لاکر ہی اس قوم میں قانون کااحترام پیداکر سکتے ہیں ۔