اقبال کاتصوراور لاکھوں قربانیاں

اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام اگست 1947ء کو عمل میں آیا۔ہر سال اس مہینے کی 14 تاریخ کو اہالیان پاکستان اور اس سے محبت کرنے والے اپنے اپنے انداز میں وطن عزیز سے محبت کااظہار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔کوئی اس مہینے میں جھنڈیاں لگاتا ہے، تو کوئی وطن عزیز کوحقیقی معنوں میں سرسبزوشاداب اور اس کی فضا کو خوشحال بنانے کے لئے درخت لگانے کا اہتمام کرتا ہے وغیرہ ۔بہرحال یہ وہ مہینہ ہے جس میں جنوبی ایشیاء کے مسلمانوں کی طویل اور کٹھن جدوجہد کے کامیاب اختتام کا مظہر ہے۔ یہ اگست کا مہینہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارے قائدمحمد علی جناح کی ولولہ انگیز اوران کی پُرعزم قیادت میں برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں نے اپنے شب وروز کی انتھک محنتوں اور جدوجہد سے علامہ محمد اقبال کے تصور کو عملی جامہ پہنا دیا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ عظیم نعمت خداوندی ہمیں ایک تھالی میں ملی تھی ؟ نہیں بلکہ اسے حاصل کرنے کے لئے ہمارے بڑوں ، بزرگوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے، انہیں لاکھوں جانوں کی قربانی دینا پڑی۔
وطن عزیز پاکستان کی بنیادوں میں برصغیر کے نڈر لاکھوں مسلمانوں کی شہادتیں شامل ہیں،اس کو حاصل کرنے کے لئے کتنے ہی داعیان دین علماء کرام کو جیلوں میں ڈال دیا گیا،کتنے ہی مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کر کے پھر ان کی لاشیں درختوں پر لٹکائی گئیں،کتنی ہی ماؤں ،بہنوں ،بیٹیوں کی عفت و عصمت کی دھجیاں اڑادی گئیں،اس کے باوجود آزادی کے متوالے استقامت کاپہاڑ بن کے اس تصور اقبال کو حاصل کرنے کے لئے اپنے مقصد سے ایک قدم بھی پیچھے نہ ہٹے ۔یہ راستہ بہت طویل تھا ،قربانیاں بہت زیادہ تھیں،لیکن باوجود اس کے مسلمانان ہند نے اپنے اس مضبوط عزم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔جس کی بدولت آخر کاروطن عزیز’’ اسلامی جمہوریہ پاکستان ‘‘پوری آب وتاب کے ساتھ دنیاکے نقشے پر معرض وجود میں آگیا۔
اس مضبوط عزم اور کامیاب کوشش پر شاعر اپنیمحبت کا اظہار کرتے ہوئے کیا خوب کہتا ہے:
اے ارض پاک تجھ کو سینچا ہے ہم نے خون سے
دیکھا ہے تو نے آخر عزم جواں ہمارا
اقبال کا تصور تھا رہبر عزائم
اس شوق و جستجو میں تھا کارواں ہمارا
لہرائے تا قیامت یہ پرچم ہلالی
باقی رہے ہمیشہ ، قومی نشان ہمارا
یہ ارض پاکستان جذبوں ، جرأتوں ،عظمتوں اور ولولوں کا امین،بلندوبالا پہاڑوں اور کئی قسم کی معدنیات سے مالا مال دھرتی ہے۔ہمارے بزرگوں نے ہمارے لیے یہ پیارا ملک’’ اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ حاصل کیا تاکہ ہم ایک الگ ملک میں آزاد حیثیت سے اپنی مذہبی اور ثقافتی روایات کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔اس کے بعد مسلمانوں کو ان کی خواہش کے مطابق وطن عزیز پاکستان کا مل جانا اللہ رب العزت کی بہت بڑی نعمت اور عطیہ خداوندی ہے۔ ہمارے بڑوں نے بڑی ہی مشقتیں ،مصیبتیں اورپریشانیاں برداشت کر کے یہ وطن ہمیں حاصل کر کے دیا ہے۔اب ہم پاکستانیوں کافرض ہے کہ ہم اس ارض پاک کی دل و جاں سے قدر کریں اوراس کی قدر کا حق یہ ہے کہ اس ملک میں ہم آپس میں اتفاق واتحاد سے رہتے ہوئے زندگی گزاریں اور ہم سب مل کرامن کے دشمنوں کو یہ باور کروائیں کہ ہم پنجابی ،سندھی، بلوچی او ر پختون نہیں بلکہ ہم سب صرف اور صرف پاکستانی ہیں۔ ایسی عادات اور رویوں کے ہوتے ہوئے ہم سے ہماری اپنے وطن کی محبت کا اظہار نمایاں ہو گا، ایسی ہی اظہار و یکجہتی سے وطن عزیز پاکستان کو استحکام ملے گا اور ملک دشمنوں کے ناپاک عزائم کا قلع قمع ہو جائے گا۔ آج اسی بات کی ہمیں اشد ضرورت ہے کہ ہم اپنے آباؤ اجدادکی ارض پاکستان کی خاطر قربانیوں کا مقصد سمجھتے ہوئے اتفاق و اتحاد اور یکجہتی کی طاقت سے وطن عزیز کی حفاظت اور استحکام کا ذمہ اٹھائیں اور اپنے حصے کی شمع جلاتے ہوئے اس کا عملی ثبوت دنیا کے سامنے پیش کریں کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں، جو اپنے وطن عزیز پاکستان کے استحکام کو ذاتی مفادات پر ترجیح دیتے ہیں، اس کے لئے ہم آخری حد تک جانے کے لئے بھی تیار ہیں اور ہم اس کی آبیاری و ترقی کو اہم فریضہ سمجھتے ہوئے اس فریضے کو بحسن خوبی نبھانابھی جانتے ہیں۔ آئیے اللہ تعالیٰ کے حضور اس ملک خداد کے لئے گڑگڑا کر دعائیں کریں کہ اے اللہ ہم غلامی کی تاریکیوں میں ڈوب گئے ہیں،ہمیں ایسی قیادت عطا فرما جو حقیقی معنوں میں ملک پاکستان کو چمکتا ہوا ستارہ بنائیں۔آمین ۔پاکستان زندہ باد ،آزادی پائندہ باد۔

حصہ
mm
امیر حمزہ بن محمد سرور سانگلہ ہل ضلع ننکانہ کے رہائشی ہیں۔انہوں نے عربی اور اسلامیات میں ماسٹرز کیا ہے۔ سانگلہ ہل کے نواحی گاؤں علی آباد چک نمبر112میں مستقل رہائش پذیر ہیں ۔ان دنوں فیصل آبادمیں ایک رفاہی ادارے کے ساتھ منسلک ہیں، ان کے کالمز روز نامہ’’ امن ‘‘ روزنامہ’’ قوت‘‘روز نامہ’’ سماء‘‘ روزنامہ’’حریف‘‘ میں شایع ہوتے ہیں۔اپنے نام کی مناسبت سے ’’امیرقلم ‘‘ کے زیر عنوان لکھتے ہیں۔ ماہ نامہ’’ علم وآگہی ‘‘اوراسی طرح دیگردینی رسائل وجرائدمیں مختلف موضوعات پرمضامین سپردقلم کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے نیشنل لیول پرکئی ایک تحریری مقابلہ جات میں حصہ لیااورنمایاں پوزیشنیں حاصل کیں ۔شعبہ صحافت سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں ۔ ای میل:hh220635@gmail.com

جواب چھوڑ دیں