ہم دیکھیں گے لا زم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے

یونان ایک قدیم تاریخ کا ما لک ہے جس میں عظیم جنگ جو سکندر اعظم ،سپارٹنز قبیلو ں جیسے سورما شامل تھے جن کے سامنے دنیا با زیچہ اطفال تھی لیکن جہا ں یو نا ن کی تا ریخ سو رماوں سے بھری پڑی ہے وہی علم و حکمت کے میدان میں تا ریخ کھبی یونان سے نالاں نظر نہیں آئی،حکمت وعقل کے گراں مایہ شخصیا ت یونا ن کے قلب میں موجودتھیں۔ارسطو ،افلا طون، سقراط و بقراط، جا لینو س ایسی شخصیا ت ہیں جن کی بدولت آج بھی یونا ن کو عزت و عظمت کی نگا ہ سے دیکھاجاتا ہے ماہر طب،تحقیق دان ایسے کہ آج بھی دنیا میں ان کا طو طی بو لتا ہے۔یو نا ن میں مسلما نو ں کی تا ریخ کے آثار بھی قدیم ہیں عثما نی ترکوں نے کم و بیش 400سال یو نان پر حکو مت کی اور بلآخر یو نان کو خیر باد کہہ گئے لیکن مسلما نو ں کی تا ریخ کے آثار آج بھی یو نا ن میں مو جو د ہیں جہا ں ترکو ں کے کئی علا قے آباد ہیں۔یو نا ن کوعسیا ئیت کا کوٹ بھی تسلیم کیا جاتا تھا ،یو نا ن کی سیا ہ تا ریخ پادری کے نا م سے منسو ب ہو تی ہے ،پا دری نے انسانی جبلت کو تبدیل کیا لوگوں کے جذبات مجروح کیے خود جنسی بے راہ روی کو فرو غ دیا اورظلمت و جبر کی تا ریخ رقم کی جس کی بھینٹ عظیم فلا سفر سقراط کو بھی چڑھایاگا اورزہرنوش کرنے پرمجبورکیا گیا لیکن سقراط نے ایک شمع روشن کردی تھی جس کو بجھانا ممکن نہ تھا جس کے اثرات دیکھے جا سکتے ہیں۔ گویا پا دری نے شیطا نی امور سنبھا لے اور شیطان پا دری کی کا رستانیوں کی تعر یفیں کر نے لگا اور خود کو بیکا رتسلیم کرنے لگا،لیکن تا ریخ میں مرد حربھی مو جو د ہو تے ہیں جو ملک و قو م کو ایسی اذیت سے نجا ت دلانے میں کارگرثا بت ہو تے ہیں، زما نہ ما ضی قریب میں ما رٹر لوتھر کنگ نامی ایک شخص نے پا دری کو ہٹا یا اور بغا و ت کی ہوا بلند کی اور پا دری کے خلا ف کا میا بی سے ہمکنارہوا انجیل کے ترجمے تبدیل ہو چکے تھے جنہیں دو بارہ متراجم کے ساتھ را ئج کیا گیا، دنیا میں 111انجیل تراجم کے ساتھ مو جو د تھیں جن میں سے 88 یو نا ن میں لکی گئی تھیں بعد از ما رٹر لو تھر گنگ سمیت کئی ترقی پسند افراد نے انجیل کے تراجم تبدیل کیے اور حقیقت پر مبنی تراجم لکھے جن میں سے 11رائج الوقت ہیں ان میں سے 9 انجیل کے تراجم یو نان میں لکھے گئے تھے یوں عیسا ئیت مذہب با م عروج تک پہنچا اور دنیا میں راج کر رہا ہے۔معزز قا رئین ظلم ستم کے کو ہ گراں روئی کی طرح اڑ جاتے ہیں جس کی تا ریخ شا ہد ہے لو ح ازل میں لکھی گئی باتیں ما ضی حا ل اور مستقبل کی روداد ہو تی ہیں وطن عزیز میں بھی ہر چشم بینا نے دیکھا کہ حا لا ت اور سیا ست میں کیسے اتھل پتھل ہو ئی ہے تحت اچھا لے گئے ہیں ملک کے نا نہا د مذہبی پیشواء سیا سی ایو انو ں سے نکال باہر کیے گئے ہیں کچھ عوامی طاقت بھی شامل تھی کچھ خلا ئی مخلو ق بھی کا ر گر ثا بت ہو ئی! لیکن یہ وقت کی ضرورت تھی جس کی پیش گو ئی ملکی کے عظیم شا عر فیض احمد فیض کے قلم سے لکھی گئی تھی جو ظا ہر ہے اور تا قیا مت دہرائی جائے گی۔عزیزان من ترقی کی راہ ہموار ہو ئی ہے لیکن مسند پر بیٹھنے والے کو تا ریخ سے کچھ سبق کشید کر نے کی ضرورت ہے جیسے عسیا ئیت نے مذہبی پیشواؤں کو سیا سیت اور ریا ستی امو ر سے کھدیڑا ہے ویسے ہی پا کستان میں نو منتخب حکو مت عوام الناس میں شعور پیدا کرے اور ایک ایسی را ہ پر گا مزن کرے جو حقیقت اور شعور پر مبنی ہو یہ ایسی صور ت ہے جس کی بدولت ملک انسا نیت کی معراج حا صل کر سکتا ہے ترقی کے زینے بھی طے کرے گا،”تبھی اٹھے گا انا الحق کا نعرہ جو میں بھی ہو اور تو بھی ہے اور را ج کرے گی مخلو ق خدا جو میں بھی ہو ں اور تو بھی ہے”
۔۔۔۔
کالم نگا ر کا تعا رف :کالم نگا ر ایم اے جرنلزم کرنے کے بعد 2009سے صحا فت سے وا بستہ ہیں اور بطو رکورٹ رپورٹر اپنے صحا فتی فرائض سر انجا م دے رہے ہیں جبکہ مختلف اخبا رات میں کالم نگاری بھی کر رہے ہیں۔ ایل ایل بی بھی کر رہے ہیں۔

حصہ
mm
بلاگر ایم اے جرنلزم ہیں اور 2009سے صحا فت سے وا بستہ ہیں اور بطو رکورٹ رپورٹر اپنے صحا فتی فرائض سر انجا م دے رہے ہیں جبکہ مختلف اخبا رات میں کالم نگاری بھی کر تے ہو ئے ایل ایل بی کے لیے کو شا ں ہیں۔

جواب چھوڑ دیں