آج سے بائیس سال پہلے میں نے جناح کے پاکستان کا خواب دیکھا تھا ، آج اس پاکستان کی تعبیر ممکن دکھائی دیتی ہے. یہ پاکستان کے تاریخ ساز الیکشن تھے، جہاں دہشت گردی تھی مسائل تھے مگر عوام نے اور خاص طور پر جس طرح بلوچستان کی عوام نے دہشت گردی کو شکست دی اور الیکشن کو کامیاب بناکر جمہوریت کو فروغ دیا وہ قابل تحسین ہے، سکیورٹی فورسز کا شکریہ امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے .اس کامیابی کیلئے میں اللہ تعالیٰ کا شکرگزار ہوں.
اب میں مختصرا یہ بنانا چاہتا ہوں کہ ہم کس طرح کا پاکستان چاہتے ہیں، میری انسپائریشن آپ کی ذات ہے ، کسں طرح آپ نے مدینہ میں فلاحی ریاست قائم کی جہاں پہلی بار مظلوم طبقے کی سنی گئی، میں پاکستان کو ایسی ریاست بنانا چاہتا ہوں جبکہ ہمارا موجودہ نظام اس کے برعکس ہے یہاں کمزور بھوکا مر رہا ہے اور آدھی ریاست غربت سے نیچے کی لکیر کو چھو رہی رہی ہے . مگر انشاءاللہ ہماری ساری پالیسیاں کمزور طبقے کی بحالی کیلئے ہونگی ، ہم نے اپنے مزدوروں ، کسانوں ، بچوں اور عورتوں کی بحالی کیلئے کام کرنا ہے اور ہم نے اس نچلے طبقے کو اوپر اٹھانا ہے۔ ہم سب کو ایسا سوچنا ہے ، ایک ملک کی پہچان یہ نہیں ہوتی کہ اس کا امیر طبقہ کیسے رہتا ہے بلکے اس کا غریب طبقہ اس کی پہچان ہے. ہمیں مدینہ کی ریاست سے سیکھنا ہے جہاں مساوات تهی ، انسانیت تهی ، میرٹ تها جو دنیا کی عظیم ترین ریاست تهی۔ میں اس موقع پر چاہتا ہوں کہ سارا پاکستان متحد ہو ، ہم ساری مخالف کو بھول کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں ۔ ہمیں قانون کی بالادستی قائم کرنا ہو گی جہاں سب کا احتساب ہو گا –
کرپشن پاکستان کو کینسر کی طرح کها رہی ہے اسکی وجہ یہاں کا دوہرا قانون ہے ایک وہ جو اقتدار کے لیے ہے اور دوسرا باہر .ہم اس مثال کو قائم کر کے دکھائیں گے کہ قانون سب کیلئے برابر ہے .آج اگر مغرب ہم سے آگے ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ ان کا قانون چھوٹے بڑے میں فرق نہیں کرتا ہے اور وہاں قانون کی بالادستی ہے.
ہم اس ملک میں اس طرح کے ادارے قائم کریں گے جو اس ملک گورنر سسٹم کو ٹھیک کریں گے، جب تک یہ بہتر نہیں ہونگے یہاں انوسٹمنٹ نہیں آئے گی۔ہم انتہائی معاشی بحران کا شکار ہیں ، ہمارے روپے کی قیمت انتہائی نیچے چلی گئی ہے اور ہمارا قرضہ بہت بڑھ گیا ہے . ہمیں اپنے اداروں کو مضبوط کرنا ہے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاری یہاں آئے جب تک سرمایہ کاری نہیں ہو گئ ہماری معاشی حالت بہتر نہیں ہوگی.
ہمارا ایک اور اہم مسئلہ بےروزگاری ہے ہمیں اس کو ختم کرنا ہے ۔ میں قوم کے سامنے آج یہ کہہ رہا ہوں ، ہم پاکستان میں قانون کی بالادستی قائم کریں ، اس کو خود سے شروع کریں گے اور خود کو اداروں کے نیچے کریں گے اور سادگی قائم کریں گے۔
ہم عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کریں گے اور وزیراعظم ہاؤس اور گورنر ہاؤسز کو عوام کے استعمال میں لائیں گے۔ ہم عوام کے پیسے پر کسی کو عیش نہیں کرنے دیں گے. ہم نے خود ان معاشی مسائل کو حل کرنا ہے اور اپنا ٹیکس کلچر بہتر بنانا ہے تاکہ آمدنی بڑھے ، جتنا پیسہ بڑھے گا اتنا ملک امیر ہوگا ۔ ہم انٹی کرپشن اداروں کو مضبوط کریں گے ،کسانوں کی بحالی کیلئے اقدامات کریں گے، چھوٹے کاروبار کرنے والے افراد کی معاونت کی جائے گی اور
نوجوان کو نوکریاں دینے کے لیے نئے نئے اقدامات کریں گے جو بھی پیسہ ہوگا وہ عوامی فلاح و بہبود پر خرچ ہوگا
اگلی بات جو میں آپ سے کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ہماری فارن پالیسی اس وقت بحران کا شکار ہے۔ دوسرے ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات وقت کی ضرورت ہے ، ہمیں چائنا سے اپنے تعلقات کو مزید استحکامت دینی ہے اور پاکستان چین اقتصادی راہداری پاکستان میں سرمایہ کاری کا ایک اہم موقع اس کو ہمیں فروغ دینا ہے .ہمیں اس کے علاوہ افغانستان، ایران ، امریکہ اور سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید بہتر بنانا ہے ، ہماری پوری کوشش ہے کہ ہم پاکستان کو ایسا ملک بنائے جو ثالث کا کردار ادا کریں نا کہ لڑائیوں میں شرکت کرے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ انڈیا اور پاکستان کے اچهے تعلق پورے برصغیر کے لئے بہتر ہیں اور اس زمر میں مسئلہ کشمیر اہم ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ ہم ٹیبل ٹائم کے ذریعے اس مسئلے کو حل کریں –
ہم عوام کو یہ ثابت کر کے دکھائیں گے یہاں بہتری آ سکتی ہے ، انشاءاللہ آپ پاکستان میں مختلف قسم کی گورنس دیکھیں گے جو عوام کی بھلائی کے لیے ہو گی ہماری ساری پالیسیاں مزدوروں ، کسانوں ، عورتوں اور نچلے طبقے کے لئے ہونگی ، میں آپ کو ان کے ساتھ کھڑا ہو کر دکھاؤں گا۔
اور آخر میں ، جو کہتے ہیں کہ الیکشن کے نتائج صحیح نہیں ہیں میں ان سے کہتا ہوں ، آپ جہاں چاہتے ہیں وہاں انکوائری کروائی جائے گی ، اس معاملے میں ہم اپوزیشن کا مکمل ساتھ دیں گے.