الیکشن: عوام کے ہاتھوں کرپٹ عناصر کے احتساب اور معرکے کا دن ہے۔

لیجئے ،دس سال میں دوسری بار کسی لولی لنگڑی جمہوری حکومت کے باقاعدہ اختتام کے بعد قائم ہونے والی نگراں حکومت کے دور میں وہ گھڑی بھی آن پہنچی ہے ، جس کا بحرانوں اور انگنت مسائل میں گھیرے عوام کو پانچ سال سے انتظار تھا،یعنی کہ آج 25جولائی 2018ء کی وہ حسین صبح ہے؛ جس میں ارضِ مقدس میں نئے وزیراعظم اور نئی صبح کے ساتھ نئے پاکستان کے لئے وفاق کی لگ بھگ272نشستوں اور چاروں صوبائی حکومتوں کے لئے مہنگے ترین مُلکی تاریخ کے گیارہویں الیکشن ہورہے ہیں؛ گویا کے آج عوام کے ہاتھوں کرپٹ حکمرانوں ، سیاستدانوں اور اِن کے چیلے چانٹوں کے احتساب کا بھی دن ہے۔
آج حق اور اپنے حقوق کی تلاش میں سردگراں بائیس کروڑ پاکستا نی عوام کا کرپٹ عناصر سے عظیم معرکے کا دن ہے، آج وہ الیکشن ہے ، جس میں عوام نے کرپٹ عناصر سے نجات کے لئے گھروں سے باہر نکلنا ہے ،آج عوام نے دنیا کو بتادینا ہے؛ وہ اپنے ووٹ کی طاقت سے کرپٹ عناصر کا اور اِن کے حواریوں کااحتساب اور قلع قمع کرکے ہی دم لیں گے ؛ تو اگلی نئی صبح نئے پاکستان کے تابناک مستقبل اور نئی ترقی اور خوشحالی کی راہ لئے ہوئے نمودار ہوگی ؛ورنہ ؟عوام گھروں میں ہی بیٹھے رہے اور یہ کہتے رہے کہ اِن کے ایک وو ٹ سے کیا ہوجا ئے گا ؟ کون سی تبدیلی آجا ئے گی ؟چھوڑ ووٹ دینے نہیں جاتے ہیں ، اگرخواتین کو بھی ووٹ دینے سے روکاگیا ؟تو پھر اگلے پانچ سال عوام کو پستی اور گمنامی میں ایڑیاں رگڑ رگڑ کرہی گزارنے ہوں گے؟ سوچ لیں۔ آج عوام کو اپنا آنے والا کل بہتر بناناہے ؟ یاگزرے ہوئے، کل کی طرح آئندہ بھی مفلواک الحالی اور کسمپرسی میں ہی پڑے رہنا ہے؟۔
تاہم آج بھی اِس سوال ’’کیاچہروں اورنظام کی تبدیلی کے ساتھ نئے پاکستان کی توقعات اور اُمیدیں لگائے ،مفلوک الحال پاکستانی عوام کرپٹ عناصر کو اپنے ووٹ کی طاقت سے شکست دے پا ئیں گے؟ ‘‘ کا تسلی بخش جواب آنا باقی ہے ؛ مگریقین ہے کہ آج عوام باشعور ہوچکے ہیں ، اِنہیں اپنے حکمرانوں اور سیاستدانوں کا کرپٹ چہرہ نظر آگیاہے اور اَب یہ اپنے ووٹ کی طاقت سے’’ ووٹ کو عزت دو ‘‘کا نعرہ لگا کراور ’’جمہوراورجمہوریت کا روناروروکر‘‘ مُلک اور قوم کو لوٹ کھا نے والوں کا کڑااحتساب کرکے ہی کرپٹ عناصر سے مُلک کو پاک کردیں گے ۔
اگرچہ، آج فیصلہ ہوجا ئے گا، کہ وفاق میں کس جماعت کی نتہاحکومت بنتی ہے؟ یا مخلوط حکومت کا قیام عمل میں آتاہے ؟کونسی جماعت کس کو اپنے ساتھ ملا کر مرکز اور صوبوں میں اپنی حکومتیں بنانے میں کامیاب ہوجا تی ہے؟ یہ سب اور سارا عمل آج ہوجائے گا؛اور دوچار روز میں لگ پتہ جائے گاکہ کس جماعت کی حکومت کہاں کہاں بننے والی ہے ، بس، آج اِس عمل کو حقیقی معنوں میں عملی جامہ پہنانے کے لئے عوام اور ووٹرز کو اکثریت سے اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہے؛ اِس کے بغیرتو سب بیکار ہوگا۔
ایسانہیں ہے کہ سیاسی جماعتوں کا عوام میں اثر رسوخ نہیں ہے، ہمارے یہاں تو کل بھی سیاسی جماعتیں عوام میں اپنا ایک مقام رکھتی تھیں، اور آج بھی عوام کے دل و دماغ میں خاص حیثیت رکھتی ہیں،سیاست دانوں اور حکمرانوں کی کرپشن کی لت سے تو انکار نہیں ہے؛ مگر یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ وطنِ عزیز میں سیاسی جماعتوں نے جب بھی اپنے مفاد کے لئے عوام کو استعمال کرناچاہا ہے؛ اِنہوں نے آسا نی سے استعمال کیا ہے، ن لیگ نے تو سابق وزیراعظم نوازشریف کو 28جولائی 2017ء کے سپُریم کورٹ آف پاکستان سے نااہلی کے فیصلے کے بعد عوام کو اپنے مقاصد کے لئے خوب استعمال کیا ہے۔
بہر حال ،سترسال سے پاکستان کی سیاسی جماعتیں عوامی بہتری اور قانون سازی کے لئے کسی معیار پر توپوراکبھی نہیں اُترسکی ہیں۔ مگرجب بھی ارضِ مقدس میں سِول اسٹیبلشمنٹ کی نااہلی اور لوٹ مار یا کسی اور اسٹیبلشمنٹ کی بیجامداخلت کی وجہ سے الیکشن ہوئے ہیں؛ہر مرتبہ ہی سیاسی جماعتوں نے اپنے دلکش اور دلفریب منشوروں اور سبز باغات والے نعروں ، وعدوں اور دعووں سے جیسی تیسی اپنی کامیابی کے بعد وفاق اور صوبوں میں حکومتیں بنا ئیں ہیں۔
مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ کسی بھی سول حکومت نے مُلک اور عوام کے لئے فلاح و بہبود کے منصوبوں پر عوامی ضروریات اور خواہشات کے مطابق کبھی عمل نہیں کیا ہے،اگر کسی نے کبھی کیا بھی ہے؛ تواُس نے میگاپروجیکٹ کے نام پر سوائے کرپشن اور لوٹ مار کرکے اپنی آف شور کمپنیاں بنانے اور اقامے رکھ کر اپنا الوسیدھا کرنے کے کچھ نہیں کیا ہے ۔
تاہم یہاں یہ امر توجہ طلب ضرورہے کہ آج ہر حال میں غیور اور محب الوطن پاکستانی ووٹرز کو اپنے گھروں سے باہر نکلنا ہوگا، تاکہ یہ اپنے ووٹ کی طاقت سے کرپٹ حکمرانوں ، سیاستدانوں ،انتہاپسندوں ، غربت اورمہنگائی سے چھٹکارہ پاسکیں ورنہ ؟ سوچ لیں اگلے پانچ سال تک کن مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرناپڑسکتاہے۔
اِس سے بھی اِنکار نہیں کہ ن لیگ کی حکومت نے اپنے تیسرے دورِ اقتدار میں مُلک میں مصنوعی ترقی اور خوشحالی کا ڈھونگ رچائے رکھا؛ اور اِسے حقیقی رنگ دینے کے لئے عالمی مالیاتی اداروں سے اربوں اور کھربوں کے قرضے تلے مُلک کو دھنسا کرچلی گئی ہے ۔یہ اِسی کے دیدہ دانستہ کئے گے اعمال اورگناہوں ہی کا خمیازہ ہے کہ آج پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر بے لگام ہوگیاہے؛ جس سے بیرونی قرضوں کا حجم بھی مُلکی معیشت کو زمین بوس کئے جا نے کے در پر ہے؛ بیشک آنے والی حکومت کو انگنت گھمبیر چیلنجز کا سامنا رہے گا ؛ اگرنئی حکومت شروع کے چند ماہ و سال میں درپیش چیلنجز سے نبرد آزماہوکراِنہیں شکست دینے میں کامیاب ہوگئی؛ تو کوئی شک نہیں کہ یہ اپنی مدت یا عمر پورے پانچ سال کرجا ئے گی، ورنہ اڑھائی سال سے زیادہ نئی حکومت کی عمر نہیں ہوگی۔
فی الحال، اگلی حکومت جس کسی کی بھی آئے ؛ کتنے ہی عرصے چلے ، مگر لازم ہے کہ آج کے دن ہر پاکستا نی کو اپنا ووٹ ایک مذہبی اور قومی فریضہ سمجھ کر کسی بھی جماعت یا فرد کو دینے کے لئے ضرور نکلنا ہوگا ،تو تب ہی ووٹرز اپنی تقدیر بدل کر خوشحال اور نئے پاکستان کی راہ پر گامزن ہوسکیں گے۔تو پھر جلدی کریں ، اُٹھیں اور اپنی پسند کی جماعت یا اپنے اُمید وار کو دبا کر ووٹ دینے کے لئے گھروں سے نکلیں۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں