انتخابات کے انعقاد میں محض ایک دن باقی ہے ۔ ایک دن بعد عوام حق رائے دہی کے ذریعے ملک کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ دیگر ممالک میں انتخابات کا یہی مفہوم لیا جاتا ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں اس حوالے سے زبردست ابہام موجود ہے کیونکہ انجئینرڈ الیکشن کا تاثر اس قدر دیا جارہاہے کہ عوام کا ووٹنگ کے عمل پر سے اعتبار اٹھ چکا ہے اور بہت سے لوگ اپنا ووٹ کاحق استعمال کرنے کو بے فائدہ گردانتے ہوئے ووٹنگ کے عمل سے لگ تھلگ رہتے ہیں ۔ اسی لئے جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے کہا تھا کہ انجینئرڈ الیکشن کا تاثر ختم کیا جائے کیونکہ اس کا بڑا نقصان یہ ہے کہ عوام کا انتخابی عمل پر سے اعتبار اٹھ جاتا ہے جس کا نتیجہ کم ٹرن آؤٹ کی شکل میں نظر آتا ہےاور ملک کی ایک بڑی اکثریت اپنے قومی اور شرعی فریضے سے غافل رہتی ہے۔ بلا شبہ یہ روش درست نہیں اور اس ضمن میں حکومت اور سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار اداکرنا چاہئیے۔
حکومت اور الیکشن کمیشن کو غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتخابی ضابطہ اخلاق کو یکساں طور پر ہر جماعت پر لاگو کرنا چاہئیے ۔ یہ بھی چاہیئے کہ کسی کی حمایت و مخالفت کا تاثرنہ دیتے ہوئے اقدامات اٹھائے جائیں اور تمام ممکنہ ذرائع استعمال کرتے ہوئے ووٹ کی قومی اور شرعی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔ پری پول رگنگ کے تاثرات کو زائل کیا جائے۔ دوسری جانب سیاسی جماعتوں کوبھی چاہئے کہ بلا وجہ انجینئرڈ الیکشن کا راگ نہ الاپیں ہاں اگر کہیں کوئی بے ضابطگی یا پری پول رگنگ کا سراغ ملتا ہے تو اس کو مناسب طریقے سے سامنے لائیں پروپیگنڈے کے لئے نہیں بلکہ مسئلے کے حل کے لئے ۔
ووٹ ایک قومی اورشرعی فریضہ ہے ۔ ووٹ ایک گواہی ہے اور اللہ کے نزدیک گواہی چھپانا گناہ ہے ۔ ووٹ ایک امانت ہے اور اللہ کا حکم ہے کہ امانتیں اہل امانت کے سپرد کرو ۔ قومی لحاظ سے ایک ایک ووٹ قیمتی ہے یہ ایک ووٹ کسی نااہل کے حق میں بھی استعمال ہو سکتا ہے اور اہل کے حق میں بھی لیکن اس ووٹ کی پرچی کونا اہل افراد کے حق میں استعمال کرنا ازروئے قرآن و حدیث جھوٹی گواہی دینے اور امانت میں خیانت کے مترادف ہے اور نبی کریمﷺکا فرمان ہے کہ مومن سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن جھوٹا اور خائن نہیں ہو سکتا۔
یہ تاثر بھی درست نہیں کہ کوئی بھی ووٹ کا اہل نہیں ہے ۔ آج کے تیز رفتار اور باخبر دور میں کچھ بھی چھپا ہوا نہیں رہا خبریں سیکنڈوں میں وائرل ہوتی ہیں اور منٹوں میں ملک بلکہ دنیا کے کونے کونےمیں پہنچ جاتی ہیں ۔ ایسے میں نسبتا بہتر ، کردار و ایمان کے لحاظ سے ، امیدوار کا چناؤ کوئی مشکل کام نہیں ۔ سامنے کی مثال ہے بچوں کے رشتے بھی تو اسی معاشرے میں رہتے ہوئے طے کئے جا رہے ہیں ایسے میں سب کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ بہت سےرشتوں میں سے نسبتا بہتر رشتے کا انتخاب کیا جائے ۔ بالکل اسی طرح امیدوار کا چناؤ بھی اسی معاشرے کے اندر سےہی کیا جائے گا انہی پارٹیز کے نمائندگان کے درمیان میں سے کیا جائے گا یہی سوچتے ہوئے کہ کردار و ایمان کے لحاظ سے نسبتا بہتر کون ہے۔
ووٹ قومی و شرعی فریضہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارا حق بھی ہے جو ریاست بحیثیت شہری ہمیں عطا کرتی ہے ۔ہمیں اپنے اس حق کو پورے شعور کے ساتھ استعمال کرنا چاہیئے کیونکہ امیدوار کا انتخاب ایک گھر کامعاملہ نہیں بلکہ پوری قوم کا معاملہ ہے ۔ اور اس تناظر میں یہ بات بالکل درست ہے کہ ووٹ ڈالنے کا عمل تو صرف پانچ سیکنڈ کا ہے مگراس کے اثرات پانچ سال پر محیط ہوتے ہیں لہذا ووٹ کا حق ضرور استعمال کیجیئے مگر سوچ سمجھ کر۔