بزدل دہشت گردوں نے پھر للکارا

وطن عزیز پاکستان میں عام انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے جاری اورعروج پر ہیں،کیونکہ انتخابات کاسیاسی دنگل سجنے میں اب چند گنتی کے دن ہی باقی رہ گئے ہیں اور جن سیاسی پارٹیوں نے بھی ان عام انتخابات میں حصہ لیا ہے وہ اپنے امیدواروں کو مختلف حلقوں میں میدان میں لائے ہیں اور امیدواران اس سیاسی مقابلے میں جیت کی امید لیے عوام الناس میں رابطہ مہم تیز کر رہے ہیں اور لوگوں کے مسائل سننے پھر ان مسائل کے حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔اپنے اپنے حلقوں کے شہروں ،بستیوں اور گلی محلوں میں لوگوں کے پاس جا جا کرجلسہ وجلوس اور کارنرمیٹنگزکا اہتمام کررہے ہیں۔
انہی سیاسی پارٹیوں میں سے ایک پارٹی جس کانام’’ بلوچستان عوامی پارٹی‘‘ ہے وہ اپنے امیدواروں کو اس سیاسی میدان میں لائی ہے ۔ان کے امیدواروں میں سے ایک نام صوبائی اسمبلی کے امیدوار،ممتاز سیاسی شخصیت ،امن کے داعی اورمحب پاکستان نوابزادہ میرسراج خان رئیسانی تھے۔یہ 4 اپریل 1963ء کوضلع کچھی کے گاؤں مہر گڑھ میں غوث بخش رئیسانی شہیدکے گھر میں پیدا ہوئے۔نوابزادہ میر سراج رئیسانی نے اپنے والدشہید کی تشکیل کردہ تنظیم ’’متحدہ محاذبلوچستان ‘‘سے سیاست کاآغاز کیا،جوکہ اب موجودہ ’’بلوچستان عوامی پارٹی ‘‘کے نام سے جانی اورپہچانی جاتی ہے ۔یہ پارٹی سیاست کے ساتھ ساتھ فلاحی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کرحصہ لیتی ہے۔نوابزادہ میر سراج رئیسانی امن کے داعی ، وطن عزیز پاکستان میں دہشت گردی اور انتشارپھیلانے والوں کونفرت کی نگاہ سے دیکھتے تھے ،ان کو کئی ایک زبانوں پر عبور حاصل تھا،جن میں اردو،پنجابی ،سندھی ،انگلش ،فارسی،سرائیکی،پشتو،بلوچی،براہوی اور تھائی شامل ہیں۔اس خاندان کے افراد سیاست میں بہت سر گرم ہیں اور اس خاندان کے کئی افراد حکومتی عہدوں پربھی فائز رہے ہیں ۔ لیکن ان کی حُب الوطنی اور سیاست بعض امن کے دشمنوں کو گوارانہیں ہے، جس کی بنا پر گزشتہ دنوں13جولائی بروز جمعۃالمبارک2018 ء کو بلوچستان کے ضلع مستونگ حلقہ پی بی35 میں انتخابی مہم کے جلسے میں بزدل دہشت گردوں نے پھر سے اہل پاکستان کو للکارتے ہوئے ایک سچے محب پاکستان کی کارنر میٹنگ میں بزدلی کامظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہناتے ہوئے خود کش حملہ کر دیا،جس کی وجہ سے وہ ہوا جس کے ہونے کاکسی کو وہم وگمان بھی نہیں تھا،یعنی چند سیکنڈز میں ہر طرف افراتفری کاعالم ،چیخ وپکار،لہولہان لاشیں اور ہرطرف خون ہی خون دکھائی دے رہاتھا،دھماکہ کی خبر ملتے ہی امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال میں پہنچادیاگیا،نوابزادہ میرسراج خان رئیسانی کو بھی زخمی حالت میں اسپتال لے جایاگیامگر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اس عارضی دنیاکو ہمیشہ کے لیے خیر بادکہتے ہوئے خالق حقیقی سے جاملے۔ دھماکہ اس قدر ہولناک اورلرزہ خیزتھاکہ اب آخری اطلاعات کے مطابق نوابزادہ میر سراج رئیسانی سمیت اس دھماکہ میں شہداء کی تعداد149 ہو گئی ہے۔اس الم ناک سانحے سے دہشت گردوں نے پوری پاکستانی عوام کو سوگوار کر دیااورکئی ماؤں کو اپنے بیٹوں سے ،کئی بہنوں کو اپنے بھائیوں سے ہمیشہ کے لیے محروم کردیااور کئی عورتوں کو بیوہ کردیا ،یوں امن کے دشمنوں نے ناجانے کتنے ہی ہستے بستے گھرانوں کو ویران کرکے رکھ دیا۔
اب سوال یہ ہے کہ امن کے دشمن ،پیارے وطن عزیز پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے والے عناصر اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوجائیں گے ؟ہر گز نہیں بلکہ پاک فوج اور سیکیورٹی اداروں نے خصوصاًفاٹا اورملک کے دیگر علاقوں میں متعدد آپریشن کرکے دہشت گرد قوتوں کوناکوں چنے چبوائے اوران کاقلع قمع کرتے ہوئے ہمیشہ کے لیے دفن کردیا۔اب جو باقی ماندہ کوئی چھپے رہ گئے ہیں توپاکستانی عوام ہر محاذپر پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ایسے ناپاک عزائم اور انتشار پھیلانے والے دہشت گردوں کاہمیشہ کے لیے خاتمہ کریں گے۔ان شاء اللہ۔پاک فوج زندہ باد ،پاکستان پائندہ باد

حصہ
mm
امیر حمزہ بن محمد سرور سانگلہ ہل ضلع ننکانہ کے رہائشی ہیں۔انہوں نے عربی اور اسلامیات میں ماسٹرز کیا ہے۔ سانگلہ ہل کے نواحی گاؤں علی آباد چک نمبر112میں مستقل رہائش پذیر ہیں ۔ان دنوں فیصل آبادمیں ایک رفاہی ادارے کے ساتھ منسلک ہیں، ان کے کالمز روز نامہ’’ امن ‘‘ روزنامہ’’ قوت‘‘روز نامہ’’ سماء‘‘ روزنامہ’’حریف‘‘ میں شایع ہوتے ہیں۔اپنے نام کی مناسبت سے ’’امیرقلم ‘‘ کے زیر عنوان لکھتے ہیں۔ ماہ نامہ’’ علم وآگہی ‘‘اوراسی طرح دیگردینی رسائل وجرائدمیں مختلف موضوعات پرمضامین سپردقلم کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے نیشنل لیول پرکئی ایک تحریری مقابلہ جات میں حصہ لیااورنمایاں پوزیشنیں حاصل کیں ۔شعبہ صحافت سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں ۔ ای میل:hh220635@gmail.com

جواب چھوڑ دیں