کاش عوام اپنی طاقت کو سمجھ پاتے

پچھلے دنوں ترکی میں الیکشن ہوئے ووٹرز کا ٹرن آؤٹ سو فیصد رہا اور الیکشن میں عوام نے باشعور ہونے کا ثبوت دیا۔وہ افراد جو پچھلے دو دہائیوں سے عوام کی خدمت کر رہے تھے عوام انہی کو اقتدار میں لے آئے۔

ہمارے ملک میں بھی الیکشن بس ہونے ہی والے ہیں وہ لوگ جو پچھلے ساٹھ ستر سالوں سے عوام کو دھوکہ دیتے آ رہے ہیں وہ موسمی مینڈکوں کی طرح اپنے حلقے اور علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں جنہوں نے پچھلے پانچ سالوں میں عوام کی خدمت تو درکنار عوام کو شکل دکھانا بھی گوارا  نہ کیا لندن اور امریکہ کے ٹور لگائے اب جو گئے ہیں ووٹ مانگنے تو عوام نے بھی پانچ سالوں کا بدلہ چکاتے ہوئے درگت بنا ڈالی۔

اگر صرف کراچی کی بات کی جائےکہ ان پانچ سالوں میں اور اس سے پہلے عوام کو کیا ملا ۔بدبودار ماحول، گندگی، نلکوں میں پانی نہیں چولہے میں گیس نہیں، نہ پیٹ بھر روٹی ملی ،نہ تن ڈھانپنے کو کپڑا ملا،نہ روزگار نہ تعلیم۔

شہر کی خوبصورتی کا یہ عالم ٹوٹی سڑکیں، ابلتے گٹر، بدبودار کچڑے کے ڈھیر( جو پہاڑیوں کی شکل اختیار کرتے جارہے ہیں  )شہر کی خوبصورتی میں چار چاند لگا رہے ہیں۔یہ ایم  این اے ،ایم پی اے شہر کو کیا چار چاند لگائیں گے یہ تو خود کلنک کے ٹیگ ہیں جو اپنے گھر والوں پر خاندان پر اور اپنے ملک پر چسپاں ہیں یہ لوگ اپنے عوام کے مختص کیے بجٹ پر اپنےمحل اور بینک بیلنس بنانا جانتے ہیں اس کام میں تو ان کے پاس آکسفورڈ کی ڈگری موجود ہے کہ کس طرح لوٹ کھسوٹ کے ذریعے عوام کا مال اندر کیا جاتا ہے۔پاکستان میں پڑھے لکھے اور باشعور ووٹرز کی کمی ہے ہمیشہ سے یہی ہوتا آرہا ہے کہ پانچ سو اور سو روپے کے عوض عوام نے ووٹ بیچے ہیں اور اپنے اور دوسروں کے مستقبل کا سودا کیا ہے اندرون ملک گوٹھوں اور دیہاتوں میں وڈیروں اور جاگیرداروں کے حکم پر ووٹ دئیے جاتے ہیں کیا اس طرح  کے حالات میں ممکن ہے کہ ہمارے ملک کے عوام کی قسمت بھی ووٹ کے ذریعے تبدیل ہوگی یہ سب کچھ کیا دھرا بھی ان بیوروکریٹ اور سیاستدانوں کا ہے کہ انہوں نے عوام کی ترقی کےلئے کچھ نہیں کیا کہ کل کو یہ عوام ہمارے سامنے کھڑی نہ ہو جائے گورنمنٹ اسکول اور ہسپتالوں کا حال دیکھیں عوام کی قسمت پر ماتم کرنے کو دل چاہتا ہے ۔۔۔۔ ناامیدی کفر ہے اورامید پر دنیا قائم ہے جن علاقوں میں امیدواروں کے خلاف عوام میں اشتعال دیکھا اس سے امید کی کرن نظر آرہی ہے کہ عوام جان گئے ہیں کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہمیں اندھیروں کے سوا کچھ نہیں دیا لیکن ان کی گاڑیوں پر ڈنڈے برسانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا جب تک کہ عوام اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے ان کرپٹ حکمرانوں کو اپنے ووٹ کے ذریعے ہمیشہ کے لئے نامنظور قرار نہ دے دیں عوام کو اپنے ووٹ کی طاقت کو پہچاننا ہوگا اور اب کی بارعوام ایسی باصلاحیت اور دیانتدار قیادت کا انتخاب کریں جنہیں وہ ہر فورم پر اپنا وکیل بنا سکیں کیا ہم اپنے گھر کی چابیاں کسی ایسے کے حوالے کر سکتے ہیں جن پر ہمارا اعتماد نہ ہو تو پھر ملک کے خزانے کی چابیاں دیتے وقت اتنی لاپروائی کیوں۔ ووٹ امانت بھی ہے اور اختیار بھی ۔ جب یہ حکمران پورے پانچ سال اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہیں تو عوام کو بھی چاہیے کہ الیکشن کےدن اپنے حق کا استعمال کریں اور سو فیصد استعمال کریں کیونکہ ووٹ عوام کا حق بھی ہے اور طاقت بھی کاش کہ عوام اس بات  کو سمجھ پاتے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں