لیڈرہوتوایسا

گزشتہ روزترکی میں انتخابات ہوئے جس میں ترکی عوام نے اس بات کا واضح طورپراظہار کیا کہ ہم اپنالیڈراس شخص کوپسندکرتے ہیں جو مظلوموں،بے کسوں،بے یارومددگاراور لاچاروں کی آوازسننے والاہو،ایسے لوگوں کے کام آئے اورساتھ دین اسلام کے شعائرکی پاسداری بھی کرنے والاہو،جب انتخابات کے نتائج کا سرکاری اعلان ترک عوام کے سامنے آیاتوگویاپورے ملک میں عید کاسماں تھا، ترک عوام نے یہ اعلان سن کر عیدجیسی خوشی منائی، پورے ملک میں جشن منایاجارہاتھا۔
یہ سب کس لیے اور کیوں تھا ؟اس لیے کہ ترک عوام جس شخص کو اپنالیڈرمنتخب کرناچاہتی تھی اسے ترک عوام نے اپنے ووٹ کے ذریعے سے کامیاب کرنے کے لیے بھرپورکوشش کی،تو پھر ہواکچھ یوں کہ جوترک عوام چاہتی تھی وہی ہوا اوران کی امیدیں،امنگیں جس سے وابستہ تھی پوری ہوئیں اور انہیں پھرسے ایک سچامحب اسلام اور محب عوام لیڈررجب طیب اردگان ترک صدرمنتخب ہوگئے۔رجب طیب اردگان کے صدر منتخب ہونے پر ترکی عوام کی خوشی کی کوئی انتہانہیں تھی،ان کے ساتھ پوری دنیاکے مسلمانوں میں بھی خو شی کی لہر دورآئی۔
اب سوال یہ ہے کہ ترکی عوام اورپوری دنیاکے مسلمانوں میں رجب طیب اردگان کے ایک بارپھر صدر منتخب ہونے پرخوشی کاسماں کیوں ہے ؟اس لیے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان مغرب پسندنہیں ہیں بلکہ اسلام پسند ہیں اورترکی عوام بھی اسلام پسند ہیں۔ترک صدر اپنی عوام کے مسائل سے بخوبی آگاہ رہتے ہوئے اسے حل کرتے ہیں،وہ مظلوم مسلمانوں کی آوازپرلبیک کہتے ہوئے ان کی دادرسی کرتے ہیں،ایسے لوگوں کی پریشانی کواپنی پریشانی سمجھتے ہوئے اسے دور کرنے کے لیے حتی الامکان کوشش کرتے ہیں،بے کسوں،بے یارومدددگاراورمجبوروں کی مددکرنے کو اپنااولین فریضہ سمجھتے ہوئے اس کے لیے عملی اقدام اٹھاتے ہیں اور انھوں نے اپنے ملک سے جرائم کاخاتمہ کیا،ترکی کو ہر قسم کی آلودگی سے پاک کیا،آلودگی چاہے گندگی کی صورت میںیاملک میں بغاوت کی صورت میں ہو،ایسے ہی دہشت گردی ترکی کا بہت بڑامسئلہ تھاانھوں نے اس کی روک تھام کے لیے عملی اقدام اٹھایا، انھوں نے ترکی میں اقتصادی خوش حالی کو فروغ دیاجو کہ کسی بھی ملک کابنیادی جزہوتاہے،اپنے ملک کے ملازم طبقہ کی تنخواہوں میں اضافہ کرتے ہوئے انہیں بھی خوشحالی والی زندگی گزارناسکھایا،تعلیم کے میدان میں انھوں نے بہت بڑاقدم اٹھایاوہ یہ کہ اسکول،کالجزوغیرہ میں پڑھنے والے طالب علموں کے تعلیم کے سب اخراجات حکومت وقت کے سپرد کردیے ۔شاید !یہی وہ سنہرے کام ہیں کہ جن کی بدولت ترک عوام رجب طیب اردوگان سے دل وجاں سے محبت کرتی ہے۔
اگر ہمارے لیڈر بھی کامیاب ہوناچاہتے ہیں توپھرہمارے لیڈروں کوبھی ترک صدررجب طیب اردگان کی طرح محب عوام ہوناپڑے گا،عوام کی امیدوں،امنگوں کے مطابق ہمارے لیڈروں کو ہوناپڑے گااگر ملک پاکستان میں بھی کوئی ایسا لیڈر ہو جاتاہے تو پھر کامیابی ایسے لیڈرکے قدم چومے گی اور دل وجاں سے محبت کرے گی۔

حصہ
mm
امیر حمزہ بن محمد سرور سانگلہ ہل ضلع ننکانہ کے رہائشی ہیں۔انہوں نے عربی اور اسلامیات میں ماسٹرز کیا ہے۔ سانگلہ ہل کے نواحی گاؤں علی آباد چک نمبر112میں مستقل رہائش پذیر ہیں ۔ان دنوں فیصل آبادمیں ایک رفاہی ادارے کے ساتھ منسلک ہیں، ان کے کالمز روز نامہ’’ امن ‘‘ روزنامہ’’ قوت‘‘روز نامہ’’ سماء‘‘ روزنامہ’’حریف‘‘ میں شایع ہوتے ہیں۔اپنے نام کی مناسبت سے ’’امیرقلم ‘‘ کے زیر عنوان لکھتے ہیں۔ ماہ نامہ’’ علم وآگہی ‘‘اوراسی طرح دیگردینی رسائل وجرائدمیں مختلف موضوعات پرمضامین سپردقلم کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے نیشنل لیول پرکئی ایک تحریری مقابلہ جات میں حصہ لیااورنمایاں پوزیشنیں حاصل کیں ۔شعبہ صحافت سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں ۔ ای میل:hh220635@gmail.com

جواب چھوڑ دیں