مسائل کی دلدل

’’عید کے تینوں دن جہاں عوام تفریحی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہوتے رہے وہیں ریسٹورنٹس پر لگا عوام کاجم عفیر مذہبی تہوار عیدالفطر کی خوشیوں کے اپنے عروج پر ہونے کی عکاسی کرتارہا،ان تین روز میں افسوسناک بات یہ رہی کہ عزیز واقارب سے عیدملنے جانیوالوں کی آمدورفت کے باعث سڑکوں پربے انتہارش کے نتیجے میں ٹریفک جام کی وجہ سے شہریوں کو سخت مشکلات اور ذہنی کوفت کاسامناکرناپڑا،اس کی ایک وجہ ترقیاتی کاموں کی سست روی بھی ہے،میٹروپولیٹن شہرہونے کے باوجود کراچی میں اس طرح کی صورتحال لمحہ فکریہ بھی ہے اور کچھ کرنے کی ضرورت بھی کہ جس کے نتیجے میں نہ صرف ہماراشہران مشکلات سے باہر آسکے بلکہ لوگوں کو متبادل سہولتیں بھی میسر آسکیں،شہرکو سنوارنے اورنکھارنے کی بات کی جائے تو اذہان یہ قبول کرنے کو تیارنہیں ہوتے کہ عروس البلاد کی حالت بدلنے کیلئے فنڈز کی کمی ہے یاپھر دیانتدار قیادت کافقدان یا افراد ی قوت میسر نہیں۔
یہ سب حقائق روز روشن کی طرح عیاں ہونے کے باوجود عوام کے ذہنوں کو الجھایاگیا،میں سمجھتاہوں انہیں سلجھانے کے بجائے مزید مسائل کی دلدل میں دھکیلنے کامقصد اس کے سواکوئی اور نہیں ہوسکتا کہ وہ خرابی کی جڑوں تک پہنچنے کے بجائے سامنے موجود چیزوں کو ہی مورد الزام ٹھہراکرسرتسلیم خم کرلیں اورعوام الناس کی بڑی تعداد خرابی کی جڑوں تک پہنچنے کیلئے نہ صرف تیار ہی نہ ہو بلکہ مایوسی کی گھٹاکو اس طرح اپنے اوپر حاوی کرلے کہ برے اور بھلے کی تمیز چھوڑ دے،ان میں کھرے اور کھوٹے کی تمیز ہی ختم ہوجائے،اس دوران کوئی مخلص اور دیانتدار لوگ معاشرے میں تبدیلی کانعرہ بلندکریں ،نیک تمناؤں اور عزائم کو حقیقت کاروپ دینے کیلئے انہیں سہارادیناچاہیں تو بھی وہ ان پر بھی بھروسہ نہ کریں اور حالات کے رحم وکرم پررہنے کو ہی غنیمت جانیں،بات وہی ہے کہ یہاں کرپشن بدعنوانی کو نظروں سے اوجھل رکھنے کیلئے قومیتوں اور لسانیت کی سیاست کو پروان چڑھایاگیا ،معاشرے میں نفرتوں کوابھار،بھائی کو بھائی سے دست وگریباں کیاگیااور اس کے پس پشت اگر کوئی قوت کار فرمارہی ہے تو یہ وہی قوت ہے جو ماضی میں لسانی فسادات کو وہوا دیتی رہی ہے۔
یہ ساری صورتحال ہمارے سامنے ہے جو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پیدا کردی گئی ہے اب اس سے کیسے باہر نکلاجائے اور کس طرح لوگوں کااعتماد بحال کیاجائے اور کس طرح ان میں سچے اور برے کی تمیز پیدا کی جائے یہ ایک سوالیہ نشان ہے؟؟

حصہ
mm
محمد سمیع الدین انصاری نے جامعہ کراچی سے ابلاغ عامہ میں ماسٹرز کیا ہے۔انہوں نے سندھ مدرسۃ الاسلام سے نیوز پروڈکشن کورس بھی کیا ہے۔صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں،روزنامہ دنیا کراچی میں بطور اسسٹنٹ سٹی ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں