شب برات’ کا پیغام مسلمانوں کے نام ‘

محترم بھائیو !
شیطان ہر انسان کا سب سے بڑا اور اصلی دشمن ہے ،
شیطان بنیادی طور پر دو ہی کام کرتا ہے
1 :انسان کو دین کی طرف آنے ہی نہیں دیتا ،
انسان گمراہیوں میں بھٹکتا پھرے ، دینِ اسلام کیساتھ سرے سے ہی لاتعلق ہو ،
جیسے لبرلزم و سیکولرازم۔۔۔ یہ دینِ اسلام کے مقابل پیرالل دین ہے ، اس کا اصل نام دینِ ہیومنزم لیا جاسکتا ہے !
اسی کو ہم مغربی تہذیب بھی کہہ لیتے ہیں ، یہی دجالی تہذیب کہلاتی ہے جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہا پناہ مانگنے اور بچے رہنے کی تاکید و حکم و تلقین کی ، آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مکمل خبردار کرتے ہوئے اس سے محفوظ رہنے کی مکمل تعلیم بھی دی ! آپ نے اِس (جدید) کفر سے کامل آگاہی فرمائی۔شیطان کا کوئی نیا ڈھنگ و طریقہ و رنگ و لباس ایسا نہیں جس کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خوب پہچان نہ کروا دی ہو !
2:جو انسان دین کی طرف آجائے اْسے ”اْس دین پر” لگا دیتا ہے جس دین کا ثبوت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ملتا ہی نہ ہو ،
جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ؛
صحیح اور حق دین صرف وہ ہے جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں ، اس کے علاوہ جو بھی ہو ، خواہ وہ کتنا ہی مشہور ہو جائے ، ایسا کوء عمل و فعل دین نہیں کہلا سکتا ،
جیسا کہ شب برات والی بدعات ہیں ، شب برات منانے والے مسلمان سب ماشاء اللہ و الحمدللہ دین پسند اور دین دار ہیں لیکن آپ غور کیجئے کہ شیطان اِن کے ساتھ دوسرا حربہ کرتا ہے۔۔۔ اِس رات شیطان نے مسلمان کو اْن کاموں پہ لگا دیا جو دین سمجھ کر کئے جاتے ہیں لیکن وہ دین سے ثابت نہیں !
شعبان کی پندرہویں رات کے بارے صرف ایک ہی صحیح و متفقہ علیہ حدیث ملتی ہے ،
کہ ؛ اللہ تعالی اس رات زمین پر خاص نظرِ رحمت فرماتا ہے اور ساری مخلوق کو معاف فرما دیتا ہے (بنا معافی مانگے)
سوائے دو لوگ کے ۔
1:جو مشرک ہے
2 :جو کینہ پرور ہے
اب چاہئے تو یہ کہ انسان شعبان کی پندرہویں رات کی آمد مبارک سے قبل شرک اور کینہ پروری سے تائب ہوجائے لیکن معاملہ اس کے برعکس ہے ۔اللہ ہمیں صحیح و حق دین کی سمجھ و فہم عطا فرمائے ،
شیطان کے دونوں طریقوں سے ہمیشہ بچائے رکھے (آمین)
رکیے!
یہاں ذرا شرک اور کینہ پروری کی مختصر تشریح ملاحظہ فرماتے جائیں !
شرک یہ ہے کہ انسان اللہ کے علاوہ کسی اور میں وہ صفات مانے جو صفات صرف اور صرف اللہ ہی کے لائق ہیں ، اور صرف اللہ۔کیساتھ خاص ہیں ، اور یہ کہ انسان اللہ کے علاوہ کسی اور کی حاکمیت کو تسلیم کرے،
قرآنِ مجید میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ؛
شرک اگر انبیاء بھی کرتے تو انہیں بھی اللہ دوزخ میں ڈال دیتا ، اب آپ اندازہ کرسکتے ہیں اس کی سنگینی کا ۔
دوسرا کینہ پروری ۔
افسوس کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ کینہ ہر اْس انسان میں پایا جاتا ہے جس کا مقصدِ حیات آج ترقی ہے ،
جدید مسلمان ترقی پر ایمان لے آیا ہے ، جبکہ ترقی نام ہے دنیا میں ایک دوسرے سے پاور فل و سپر ہونے کیلئے لگی ہوء مادی دوڑ کا ،
جسے قرآنِ مجید ”اَلھٰکْمْ التَّکاثْر ، حتّٰی زْرتمْ المقابر” کہتا ہے ،
کہ تم سرمائے کی بڑھوتری و کثرت کیلئے جیتے ہو ، اور مادی ترقی و قوت کے حصول کیلئے قبر تک دوڑتے رہتے ہو ۔
محترم بھائیو !
نظامِ تعلیم آپ کی اولادوں کو کمپیٹیشن سکھاتا ہے ،
کمپیٹیشن نام ہے ”حرص و ہوس و حسد” کا۔۔۔۔!
جس انسان میں جتنا حرص و ہوس و حسد ہوگا وہ زندگی میں اتنا ہی کامیاب سمجھا جاتا ہے ،!
میڈیا اور نظام تعلیم انسانوں میں برابر حرص و ہوس و حسد بھڑکانے کا کام پورے زور سے مسلسل جاری رکھتا ہے ، ادھر ملٹی نیشنل کمپنیاں مارکیٹ میں نت نئی ایجادات لاتی رہتی ہیں ،چنانچہ ہر انسان ہر وقت کینے ، بغض و عناد و حسد و حرص و ہوس کا شدید شکار رہتا ہے ۔
اس کمپیٹیشن میں انسان بیشمار جرائم و گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے ، حلال و حرام کی تمیز کھودیتا ہے ، نمازیں تباہ ہوتی ہیں ، آسمانی اقدار و اخلاقیات ، تعلقات و صلہ رحمیوں کا خاتمہ ہوتا ہے ، ہر انسان مفاد پرست و مطلب پرست و مادہ پرست بنتا ہے ، حتّٰی کہ انسان اللہ کو اپنی زندگی سے بیدخل کرکے مادے پر مکمل انحصار سیکھتا ہے ، اور خود کو خود مختار تصور کرنے لگتا ہے ، یہی ایک وجہ الحاد پھیلنے کی بھی ہے۔
اب آپ اندازہ کیجئے کہ اللہ مشرک اور کینہ پرور کو کیوں معاف نہیں کرتا !
آپ دنیا کا کوء مسئلہ اٹھا لیں اْس کے پیچھے یہ دونوں بنیادی وجوہات موجود ہونگی،اور ذہن میں رکھئے یہ بات ؛
مفسرین نے لکھا ہے کہ ؛
اللہ اِن دو بدبختوں کو قیامت کے روز بھی معاف نہیں فرمائے گا
شعبان کی پندرہویں رات کے متعلق اِس حدیثِ مبارکہ میں حضرتِ مسلمان کو جو پیغام دیا گیا ہے ، اللہ اْس پیغام و حکم و تعلیم کو سمجھنے کی توفیق دے ، آمین
حضرات !
شیطان ہمیشہ اصل کام سے ہٹا کر لایعنی و بے مقصد کاموں پہ لگاتا ہے !

حصہ

جواب چھوڑ دیں