اوبر ڈرائیو کو ملا مائیگریٹڈ ہندورائڈر

بی بی سی اردو اپنی رپورٹس میں یہی بتاتا ہے کہ وطن عزیز میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوتی ہے، اندرون سندھ میں ہندو برادری کے ساتھ ناروا سلوک ہوتا ہے اور وہ بڑی تعداد میں تحفظ کے لئے بھارت ہجرت کر رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے کچھ صداقت ہو بی بی سی کی بات میں، مگر رپوٹس مجموعی طور پر ملک کو بدنام کرنے کے لئے پروپیگنڈا ہی لگتی ہیں۔ مجھے روزانہ تقریباً ایک رائڈر نان مسلم کی ملتی ہے، میں نے نان مسلم رائڈرز کو دیکھ کر اندازہ کیا ہے کہ ہندو کافی خوشحال ہیں۔ پوش علاقوں میں رہتے ہیں۔
ویسے عنوان میں مہاجر ہندو بھی لکھ سکتا تھا، مگر ناقدین کے ڈر سے مائگریٹڈ لکھا۔
ہوا یوں کہ ایک دن مغرب سے قبل کلفٹن میں واقع “چائے والا” سے رائڈ ملی، اتفاق سے میں نزدیک کھڑا تھا، اسلئے چند سیکنڈ میں پوائنٹ پر پہنچ گیا۔ رائڈ ہندو نام سے تھی، دلیپ ( اصلی نام کچھ اور تھا، پرائیویسی کا خیال رکھنا پڑتا ہے) صاحب چند منٹ میں کافی شاپ سے نکل کر گاڑی میں بیٹھے۔ وہ نوجوان اور نجی یونیورسٹی کے طالبعلم تھے۔
انہیں زمزمہ جانا تھا، جو وہاں سے قریب ہے۔ ٹرپ چھوٹا تھا مگر گفتگو ٹھیک ٹھاک ہوئی۔
میں نے پوچھا کہ آپ سندھ سے تعلق رکھتے ہیں؟۔ جواب ملا “نہیں، میں کراچی ہی کا ہوں۔”۔ میں نے کہا “ویسے زیادہ تر انٹیرئیر سندھ سے ہوتے ہیں”۔ انہوں نے کہا” میرے دادا انڈیا سے آئے تھے”، اردو بھی ستھری تھی ان کی۔میرا دماغ گھوما۔۔ پوچھا” آپ دلیپ ہی ہیں نا؟” انہوں نے جواب دیا “جی ہاں”۔میں نے کہا ” تو آپ کہہ رہے تھے کہ دادا انڈیا سے آئے تھے، ہم نے سنا ہے یہاں سے انڈیا جاتے ہیں۔ آپ کے دادا انڈیا سے کیسے آگئے؟۔”کہنے لگے ” میرے دادا بہت سال پہلے یہاں آگئے تھے، ان کا خاندان وہیں تھا، میرے پاپا انڈیا میں تھے، میرا بڑا بھائی انڈیا میں پیدا ہوا۔ میرے دادا نے واپس بھارت جانے کی کوشش کی مگر ناکام ہوئے۔ بڑھاپے کو پہنچے تو میرے والد اپنی فیملی کے ساتھ پاکستان منتقل ہوئے۔ میں یہیں پیدا ہوا ہوں۔”
میرے پوچھنے پر بتایا کہ وہ ڈیفنس میں رہتے ہیں۔ انڈیا میں جیپور سے تعلق ہے، وہاں سے ان کے والد پاکستان آنے سے قبل اپنا گھر بیچ کرآئے، اس وقت 28 لاکھ کا بیچا تھا، ابھی ہوتا تو سترہ اٹھارہ کروڑ میں بکتا۔
وہ پاکستانی شہریت رکھتے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ یہیں رہیں گے اب۔؟
کہنے لگے “حالات بہتر ہو رہے ہیں، ہم یہاں اکیلے ہیں، برادری بھارت میں ہے۔ پلان ہے کہ کچھ عرصے میں یہاں سے شفٹ ہو جائیں گے۔۔”

حصہ

جواب چھوڑ دیں