اپنے حصے کی شمع

جواب تو ایک ہی ہے !

وقت کےسوال  خواہ کتنے ہی مختلف کیوں نہ ہوں جواب تو بس ایک ہی ہے :

ظلم کا خاتمہ اورانصاف کی بحالی!لیکن یہ ہو تو کیونکر ہو ؟

قیادت اور رہنمائی کی باگ ڈور جن کے ہاتھوں میں ہونی چائیے اُن کی اکثریت ٹُک ٹُک دیدند ،دم نہ کشیدند ‘ کا مصداق بنی ہوئی ہے اور اقلیت ،یا تو بے حس اور بے خبر ہے یا پھر ’جتنے منھ اُتنی باتیں ‘ ! عملی کام اور کمترین پیمانے ہی پر سہی عملی رہنمائی ،برائے نام ہے ۔

فرقہ وارانہ ،نسلی و مسلکی فسادات ہوں یا ہولوکاسٹ ،پوگروم اور  نسل کشی ،مستضعفین فی ا لارض کے لیے کوئی نئی بات نہیں ۔

معلوم دنیا کی تاریخ میں بہت دور نہ بھی جائیں تو صرف پچھلے ڈیڑھ  دو سو برس کی تاریخ میں عبرت کے بے شمار نمونے ہمارے سامنے موجود ہیں ۔ اٹھارہ سو ستاون اور انیس سو بیس کے   آس پاس ،انیس سو سینتالیس اور اُس کے اطراف ،پھر انیس سو نوے  سے دونوں طرف متصل برسوں میں غیر منقسم ہندستان ،ترک امپائر ،وسطی  اور مغربی ایشیا نیز  یورپ کے بلقان اور قفقاز علاقوں میں  جو کچھ ہو چکا ہے اُس کی تفصیلات کسی صیغہِ راز میں  نہیں تاریخ کے اَوراق پر  اَظہر مِنَ ا لشَّمس ہیں ۔

غزہ ،بوسنیا ،افغانستان ،عراق ،شام اور یمن، میانمار اور کشمیر جنت نظیر میں لکھی جانے والی ظلم و دہشت کی داستانیں کون نہیں جانتا !کیا آنے والے برسوں میں خدانخواستہ وطن عزیز میں بھی یہی تاریخیں پھر سے دوہرائی جانے والی ہیں ؟ اگر مستقبل قریب  اِس کا جواب اِثبات میں لے کر آنے والا ہے تو بھی مایوسی کفر ہے ۔خود غزہ اور عراق ،سیریا اور یمن اِس کا ثبوت ہیں !

 کرہ ارض سے ہر ذی حیات کا خاتمہ اور پہاڑوں کا چٹیل میدان بن جانا تو قیامت میں طے ہے لیکن اُس سے پہلے ایک بار  اِس زمین کا  عدل و قسط سےبھرنا بھی مقدر ہے ۔سوال یہ ہے کہ ہم ظلم کے خاتمے اور انصاف کے قیام کے لیے کیا کر رہے ہیں ؟

پوری دنیا  اور پوراملک تو درکنار ہم میں سے کوئی بھی صرف اپنی بستی اپنے محلے اور اپنے خاندان کو بھی پوری طرح تبدیل کر دینے پر قادر نہیں ۔ ہم صرف اور صرف اپنی ذات پر قدرت رکھتے ہیں ۔لہٰذا ہر پل ،ہر لمحہ ،ہر گھڑی ہماری صرف ایک ہی ذمہ داری ہے اور وہ یہ کہ ہم خود کو جھوٹ ،ظلم اور بد عنوانی (کرپشن) سے پاک بنانے کی کوشش کرتے رہیں ۔ ہم ٹرمپوں ،مودیوں ،یوگیوں اور یاہوؤں سے زمین کو پاک کرنے کی طاقت نہیں رکھتے لیکن ہم اپنے آپ کو اور اپنے کردار کو مودی ،یوگی ،ٹرمپ اور یاہو کی ذات اور کردار کا نمونہ بننے سے باز رکھنے کی طاقت  بہر حال رکھتے ہیں !

لہٰذا  حالات کا ماتم کرنے ،رونے اور کُڑھنے کے بجائے ہمیں بس خود کو بدلنےمیں ہمہ دم مصروف رکھنا چاہئیے ۔ ہمارا کام   اِسی کوشش  میں مصروف رہنااور اپنے زیر اثر افراد کو بھی  اِسی کوشش میں مصروف رکھنا ہے۔اور بس ۔نتیجہ صرف اُس خالق مالک اور پالنہار کے اختیار میں ہےجو سب جانتا  بھی ہے  اور سب کے کیے کا ریکارڈ بھی رکھتا  ہے اور جو وقت آنے پر سبھی فرعونوں ،نمرودوں ،قارونوں، اور یزیدوں کو اُس برے انجام سے ہمکنار کرنے کی قدرت بھی رکھتا ہے جو وقت کے سبھی جھوٹو ں، غاصبوں ،منافقوں اور ظالموں کا مقدر ہے !ان شا اللہ ۔

تو آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ ہم  خود کبھی جھوٹ نہیں بولیں گے ۔ہم جانتے بوجھتے ہوئے سچ کو نہیں چھپائیں گے ۔نہ ہم خود کسی پر ظلم کریں گے نہ حتی ا لمقدور کسی پر ظلم ہونے دیں گے ۔نہ ہم بد عنوانی میں ملوث ہوں گے نہ کرپٹ لوگوں  کی تائید  اور حمایت کریں گے ۔اگر ہم صرف اپنے آپ کو جھوٹ  بولنے اور ظلم  کرنے سے روک لیں تو یاد رکھیے کل ہمارا ہے ،جھوٹوں اور ظالموں کا نہیں ۔ کیا آپ کو فرعون و ہامان ،نمرودو  قارون اور  شداد و یزید کا انجام یاد نہیں ؟

اکیسویں صدی کے بھی تمام فرعون،قارون اور یزید  خواہ وہ امریکہ میں ہوں یا بھارت میں ،عرب میں ہوں یا عجم میں ،مشرق میں ہوں یا مغرب میں ، بہت جلد، ان شاء اللہ، اُسی بُرے اَنجام سے دوچار ہونے والے ہیں جو دنیا کے تمام مُسرِفین ،مُترِفین ،ظالمین ، کاذِبین اورمنافقین کا مقدر ہے ۔فھل من مدکر ؟

حصہ
mm
لکھنو کے رہنے والے عالم نقوی ہندوستان کے ایک کہنہ مشق صحافی،اور قلم کار ہیں وہ ہندوستان کے مختلف اخبارات و جرائد ور ویب پورٹل کے لیے لکھتے ہیں۔

6 تبصرے

  1. An impressive share! I have jhst forwarded this onto a coworker
    who haad beesn conducting a little homjework oon this.
    And hhe actuawlly ordered mme dinner becaude I stumbled upon itt ffor him…

    lol. So leet mee reword this…. Thanks for the meal!!
    Butt yeah, thanks for spendng tthe time to dkscuss thbis topicc hsre oon yur wweb
    site.

  2. When I initially commented I appear to hawve clicked tthe -Notiry me when new commnts arre added-
    checkbox aand from nnow oon every timee a coomment
    iss aded I get four emaills ith the exact same comment.
    Perhaps there iis a meanjs youu can removbe me from hat service?

    Many thanks!

  3. It’s appropriate time tto makje some pans forr the fhture andd it’s time too be happy.
    I have reead this pozt and iff I could I wish to suggest youu some
    interesting things or advice. Perhas yoou cann write next articdles referring too this article.
    I wish to read evenn mote things about it!

  4. I reakly likee you blog.. very nice cokors & theme.
    Diid you design this website yourself oor did youu hie someone tto ddo iit for you?
    Pllz answer bback ass I’m lookikng tto design my own blopg aand wopuld like tto know wheere u ggot this from.
    kudos

  5. You really make iit seem so easy along with your presentation but I to fin this tpic to bee actually something which I think I’d
    never understand. It kind of feels too coomplex
    aand very huge foor me. I amm ttaking a look forward to youyr next putt up, I’ll
    ttry tto gett the old off it!

  6. I think this is amonng tthe mostt vital imformation for
    me. Andd i’m gld reading your article. Butt wnt to remark on som
    general things, Thee sie stye is ideal, the
    articles iis reallyy excellent : D. Goodd job, cheers

جواب چھوڑ دیں