شام تا کشمیر مسلمان لہو لہو

شام تا کشمیر مسلمان لہو میں ڈوبے ہوئے ہیں مگر بے غیرت ،بے حس حکمرانوں کے کانوں میں نہ معصوم بچوں کی چیخیں سنائی دیتی ہیں اور نہ ماؤں ،بہوں کے ساتھ ہوتی عصمت دری۔۔افسوس صرف اس بات کا نہیں کہ ہم کچھ کر نہیں سکتے ، افسوس اس بات کا ہے کہ ہم سب کچھ کرسکنے کی سکت رکھتے ہوئے بھی کچھ نہیں کرنا چاہتے ۔ کشمیر کے معصوم بچے پاکستان کے نام پر مر رہے ہیں ، شام ،عراق ،فلسطین،برما ،افغانستان اور بوسنیا کے لوگ مر رہے ہیں صرف ایک کلمہ گو ہونے کی بنیاد پر کیا یہ ہمارا جرم ہے؟۔
کشمیر سے مسلمانوں کی اکثریت کو ختم کرنے کیلئے بھارت بڑی چالاکی سے پنڈتوں کو حقوق کے نام پر زمینیں الاٹ کررہا ہے ،کشمیری اپنے حق کے لیے لڑ رہے ہیں تو عالمی دنیا مظلوم مجاہدین کو دہشگرد کا لقب دے رہی ہے۔دنیا کے تین بڑے دہشت گرد امریکا،بھارت اور اسرائیل ہیں جنھوں نے نہ صرف طاقت کے نشے میں دوسرے ممالک پر حملے کئے بلکہ ان کی زمین بھی ہتھیالی۔۔پھر بھی دنیا کی سب بڑی جمہوریت ہے بھارت ،عالمی سپر پاور ہے اسرائیل اور اس کاحواری امریکا۔۔۔
گزشتہ دہائی سے زور پکڑنے والی اسلام مخالف تحریکیں اب کھل کر اسلام دشمنی کر رہیں ہیں لوگوں کوبھڑکایا جارہا ہے سفارتی ،اخلاقی اور ملکی سطح پر اس کی سرپرستی کی جارہی ہے مگر اسلامی ممالک اپنے بھائیوں کے لیے آواز اٹھانا تو دور کی بات کوئی اس جانب دیکھنے کو بھی تیار نہیں۔مغرب میڈیا کے ذریعے مسلمانوں کو للکار رہا ہے اور ہمارے حکمران گہری نیند کے مزے لوٹ رہے ہیں ان لوگوں سے تحریک چلانا تو دور کی بات اپنے تہیں آواز اٹھانے کو بھی تیار نہیں ہیں۔مغرب کی چکا چوندمیں رنگتا سعودی عرب آج اس حال کو پہنچ چکاہے کہ سینما ہالز کے افتتاح ہورہے ہیں فیشن ویک کا اہتمام کیا جارہا ہے تو دوسری جانب ،شام تا کشمیر امت مسلمہ خون میں لت پت ہے اور اسلام کے قلعے کی حثیت رکھنے والا ملک کسی صورت بولنے کو تیار نہیں ہے۔
دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی طاقت پاکستان کے عوام میں غیرت کی ہوا باقی ہے جس کا ثبوت گاہے بگاہے وہ دیتے رہتے ہیں۔امریکا سے یاری نبھانے کا وقت گزر چکا ہے گزشتہ سترہ سال سے امریکی اتحاد کا صلہ صرف خون میں رنگین لاشے ملے ہیں،کشمیر میں بھارتی ستم کی ماضی میں مثال نہیں ملتی کشمیریوں کی جدوجہد کو روکنے کیلیے بھارت نے نیا ہتھکنڈا آزماناشروع کردیا پہلے بھارتی درندہ صفت فوج مجاہدین کو گولیاں مار کر شہید کرتی تھی مگر اب کیمیکل اور پیلٹ گنز کا استعمال عام ہوچکا ہے،کشمیر میں پنڈتوں کو گھر آباد کر کے دینا اور کشمیری مسلمانوں کا اغواء اور ان کی خواتین کے ساتھ زیادتی معمول بن گیا ہے مگر نہ انسانی حقوق کے علمبردار جاگتے ہیں اور نہ نام نہاد این جی اوز کی آواز نکلتی ہے کیونکہ خون تو مسلمان کا ہے۔
اسلامی ممالک نہ اہل شام کے لیے کچھ کر سکے ہیں اور نہ ہی کشمیر کیلیے 55مسلمان ممالک کا اتحاد ہونے کے باوجود کیا جا سکا ہے، دنیا بھر کے مسلمان تنہاء ہیں تو کیا فائدہ ایسے اتحاد کا، کیا یہ اتحاد ہم نے شعیہ سنی فسادات کے لیے بنایاہے یا پھر خانہ جنگی بھڑکانے کے لیے۔دولت کے نشے میں مست عرب کے حاکموں نے تو اپنی سرزمین تک دے دی جاؤ ہماری زمین سے اپنے لڑاکا طیارے بھیجو اور میرے بھائیوں کا قتل عام کرو۔
حریت قیادت پاکستان پاکستان کی صدائیں لگا لگا کر خون گرم کرتی ہے اپنے کشمیری بچوں کو پیغام دیتی ہے کہ پاکستان سے ہمارا رشتہ لاالہ اللہ کی بنیاد پر ہے، اپنے شہداء کے لاشے پاکستان کے جھنڈوں میں دفن کرتے اور بدلے میں ہم ان کو نظر اندار کرتے ہیں ۔سوال صرف اتنا ہے کہ کیا ہم کشمیریوں کا قرض ادا کرسکیں گے یا وہ ایسے ہی آس لگائے بیٹھے رہیں گے اور کشمیر کمیٹی صرف چنے بھونتی رہے گی ،کیا کوئی اٹھے گااس ملک خداداد سے جو ان مظلوموں کو انصاف فراہم کرسکے۔حد تو یہ ہے کہ عوامی ردعمل کو دیکھتے ہوئے یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا گیا،بھارت کے قدموں میں بچھنے والے ،امریکہ جا کر اپنے کپڑے اتارنے والے حکمران جو اپنے ملک کی عزت کا پاس نہ رکھ سکیں وہ تمہارے لئے کر بھی کیاسکتے ہیں۔

حصہ
mm
موسیٰ غنی ایک مقامی روزنامہ کی ویب سائٹ پر سب ایڈیٹر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔اس کے علاوہ مختلف اخبارات میں بھی کالمز لکھتے ہیں۔مطالعے سے خاص دلچسپی اور بلاگ لکھنے کا شوق رکھتے ہیں ۔

جواب چھوڑ دیں