آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے

مختلف لوگ، مختلف مزاج مگر اس طرح سے ان کے ساتھ رہنا کہ تعلقات خراب نہ ہوں۔کوئی کم گو، کوئی باتونی، کوئی سوچ سمجھ کر بولنے والا کوئی بغیر سوچے سمجھے بولنے کا عادی!، مگر معاملہ اگر دوستوں کا ہے تو بھی ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے۔
ایک دوسرے کی بات کو درست رنگ دینے سے دوستی قائم رہتی ہے ورنہ یکطرفہ محبت، دوستی سے ،جو تعلق میں تھکن در آتی ہے، وہ دوستی نہیں ہوتی اس کو کچھ بھی کہہ سکتے ہیں، دوست کے مزاج کو سمجھ کر اس کو اسی طرح سے لے کر چلنا بھی ہر ایک کے بس کا کام نہیں ہے۔
مثل ہوا ہیں دوست تو حیرت کی بات کیا ؟
فائدے کے لئے دوست، یعنی وہ دوست جن کو ہم فائدہ پہنچائیں یاجن سے کسی بھی قسم کا فائدہ اٹھائیں! یہ دوستی بھی پائیدار نہیں ہوتی۔ یہ تو لین دین کا معاملہ بن جاتی ہے. اس میں کسی ایک کو نقصان پہنچتا ہے یا ملتا ہے!
اس میں بات اپنی صنف سے دوستی و تعلق کی ہو رہی ہے. مخالف صنف کی دوستی کا ذکر نہیں ہو رہا جس کو نہ معاشرے میں پذیرائی حاصل ہے اور نہ اسلام میں اس گنجائش ہے۔گھر، پڑوسی، اسکول، کالج، کوچنگ سینٹر اور یو نیورسٹی کی سطح پر ہونے والی دوستیاں کافی عرصہ چلتی ہیں اور مزاج عادات پر اثر انداز ہوتی ہیں، مگر کچھ دوستیاں کافی مختلف نوعیت کی ہوتی ہیں۔ اب اس دوستی کا معاملہ چاہے سوشل میڈیا کے حوالے سے ہو، چاہے ورک پلیس کے حوالے سے ہو۔ کچھ خود بخود بن ہو جاتی ہے اور کہیں تھوڑی کوشش سے دوستی ہوتی ہے۔
سوشل میڈیا کی دوستی اس لئے اہمیت رکھتی ہے کہ اب کافی وقت یہاں صرف ہوتا ہے تو بہتر ہے کہ جن لوگوں کو دیکھنا، پڑھنا ہے صرف ان ہی کو فالو کریں، تاکہ کم وقت میں جو جاننا چاہتے ہیں جان کر حقیقی زندگی سے جڑے رہیں۔
ورک پلیس کا معاملہ عملی زندگی میں شامل ہوتا ہے تو اس میں بہت مشکل پیش آتی ہے کہ آیا پروفیشنل بننا ہے یا ایک اچھا مخلص دوست؟ بددیانتی تو یہاں بھی غلط ہے، کوئی بات جانیں تو سمجھانے کی کوشش کریں ورنہ درست اور غلط سب ان جگہوں پر سامنے آجاتا ہے۔
دوستی میں کہیں مزاج ملتے ہیں کہیں عادات! کبھی زبان، جگہ کی وجہ سے تعلق بنتا ہے اورکہیں کسی کا خیال رکھنے والا رویہ اس سے قریب لاتا ہے.اس میں عمر کی بھی کوئی قید نہیں ہے۔
ہر جگہ کی دوستی کی نوعیت بھی الگ ہوتی ہے. اس جگہ کے دوستوں سے بات کرنے کے حوالے سے موضوعات اس جگہ کی دوستی سے ضرور مشروط ہوتے ہیں۔
اس میں اس بات کا خیال رکھیں کہ دوست کوئی بھی ہو، کسی بھی جگہ کا ہو مگر یہ ضرور جانیں کہ اس کا ملنا جلنا کن لوگوں میں ہوتا ہے، عمومی مزاج، دلچسپی کیا ہیں؟
کیونکہ نبی مہربان صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے فرمان کے مفہوم کے مطابق “آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے.”
اس میں ایک بات یہ بھی یاد رہے کہ” فرینڈز فورایور” ہمیشگی کے دوست’ اس لئے نہیں ہوسکتے کیونکہ زندگی عارضی، ناپائیدار ہے۔
دوستی وہ ہی بہترین ہے جس کا تعلق اللہ، اس کے رسول صل اللہ علیہ و آلہ و سلم سے قریب کرے، کسی بھی لحاظ سے، کہ وہ ہی زندگی ہمیشگی کی زندگی ہوگی۔

حصہ
mm
مریم وزیرنے جامعہ کراچی سے شعبہ ابلاغ عامہ میں ماسٹرز کیا ہے اور تیسری پوزیشن حاصل کی ہے،جب کہ جامعہ المحصنات سے خاصہ کیا ہے/ پڑھا ہے. گزشتہ کئی سال سے شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں۔تحریر کے ذریعے معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کی خواہاں ہیں۔مختلف بلاگز میں بطور بلاگرز فرائض انجام دے رہی ہیں۔

2 تبصرے

جواب چھوڑ دیں