جذبہ،ہمدردی اورپاکستانی عوام

میں اپنی ڈیوٹی مکمل کر کے آفس سے باہر نکلااوراپنے گھر جانے کے لیے اپنی گاڑی پر رخت سفر باندھا،اس لیے کہ جو بھی صبح کواپنے گھر سے کسی بھی کام کاج کے لیے کہیں جاتا ہے تو آخرکار گھر کو واپس آنا ہی ہوتا ہے ،تو میں بھی انہی افراد میں سے ایک جوصبح کو گھرسے کام کاج کے لیے جاتے ہیں اور شام کواپنے گھرواپس آ جاتے ہیں، اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھا،ابھی میں نے اپنی منزل کی طرف تقریباًدس یاپندرہ منٹ کا فاصلہ ہی طے کیاہوگاکہ اچانک ایک موٹرسائیکل سوارشخص مجھے تیزی سے کراس کرتاہوامجھ سے آگے نکل گیا،میرے خیال میں اسے کوئی مجبوری لاحق ہوگی یاکوئی کام ہی ایساہوگاکہ جس کی وجہ سے وہ اپنی موٹرسائیکل کو آپے سے باہر ہوکرچلا رہا تھا،چلیں!بالفرض اگر یہ سب کچھ نہیں تو پھر یہ بات تو ضرور ہوگی کہ اسے اپنے گھر پہنچنے کی جلدی ہوگی، کیونکہ دن بھر وہ اپنے گھر،والدین اوراپنے بیوی بچوں سے دوررہا،اوراب وہ اپنے کام کاج سے فارغ ہو گیاہے اور جلدی سے اپنے گھر پہنچے تاکہ وہ اپنے گھر والوں کی خیرخبرلے، شاید اسے یہی تڑپ موٹرسائیکل تیزچلانے پر مجبور کرتی ہوگی۔
توخیر اس بچارے کو جو بھی مجبوری تھی اسے اس کی تیزی نے ایک حادثے پرمجبور کردیااور اچانک وہ سڑک کنارے فٹ پاتھ سے جاٹکراگیااوروہ اتنی زورسے ٹکرایاکہ وہ بے ہوش ہوگیااور چوٹیں بھی اسے کثرت سے لگیں ،اس کی سب چیزیں بکھر گئیں، وہ خود کہیں پڑاتھا،اس کا موٹرسائیکل کہیں اوراس کے کاغذات،موبائل وغیرآس پاس بکھرگئے،یہ حادثہ ابھی رونما ہوا ہی تھاکہ میں نے جلدی سے اپنی گاڑی روک لی اورمجھ سے پہلے وہاں کے قریبی دکان دار اس کواٹھانے کے لیے اس کے پاس پہنچ گئے ،کوئی اس شخص کواٹھانے میں مصروف ہوگیا،کوئی اس کو پانی پلانے،کوئی اس سے خیریت پوچھ رہاتھالیکن وہ جواباًکچھ بھی نہیں کہہ رہاتھا،کوئی اسے ہسپتال منتقل کرنے کے لیے 1122کو کال کرنے میں مصروف ہوگیا، کوئی اس کی موٹرسائیکل کوسیدھاکرناشروع ہوگیا،کوئی اس کی سڑک پربکھری پڑی چیزیں کاغذات،موبائل وغیرہ اکٹھے کرناشروع ہوگیا ۔الغرض جس سے جیسی کیسی بھی اپنی وسعت کے مطابق مدد اورہمدردی ہوسکتی تھی اپنافرض سمجھتے ہوئے اسے ادا کر ہاتھا۔
میں نے یہ ساراماجرا،واقعہ اپنی آنکھوں سے دیکھااور اپنے آپ سے کہہ رہا تھاکہ ہم پاکستانی عوام کتنے ہمدرد ہیں،کتنااحساس ہے ہمارے دلوں میں کہ حادثہ ایک بھائی کو پیش آیاہے یعنی چوٹ ایک کو لگی ہے لیکن اس ایک شخص کے اس حادثے،تکلیف اورپریشانی میں یہ اردگرد سب لوگ اپنی گاڑیاں روک کراوربعض قریبی دکان داراپنی دکانیں کُھلی چھوڑکر اس مصیبت اور تکلیف میں مبتلابھائی کے پاس آکر اس کے غم اوراس کی تکلیف میں برابر کے شریک ہیں اور ویسے بھی اگر دیکھاجائے تو انسانیت بھی اصل میں اسی کانام ہے کہ اوروں کی مصیبت،دکھ،پریشانی اور تکلیف کودور کرنا۔ہم سب مسلمان اور پاکستانی ہیں اور ایک حقیقی مسلمان دوسروں کی مصیبت پر خوش ہونے ،ان کی ہنسی مذاق اڑانے اور حقیر سمجھنے سے بھی احترازکرتا ہے۔اس لیے کہ کسی کی مصیبت ،پریشانی اور تکلیف پر خوش ہونااور اسے دورنہ کرناایک پست تکلیف دہ اوراذیت ناک خصلت ہے کہ جس سے حقیقی مسلمان مبتلاہونے سے ڈرتاہے ۔
دوسروں کی مصیبت ،پریشانی اورتکلیف پر خوشی کااظہارکرنا توان لوگوں کا شیوہ ہوتاہے جو بیمار ذہنیت کے حامل ہوتے ہیں،جن کے دل ودماغ سے ہمدردی ،مہربانی اورشفقت جیسی بہت بڑی دولت کوسوں دور ہوتی ہے، ایسے اوصاف کے حامل لوگوں کو کسی کے حادثہ، مصیبت یاتکلیف سے کوئی غرض نہیں ہوتی اور اس کے برعکس افرادکے لیے کسی حادثہ یا مصیبت پرخوشی کاتصور بھی نہیں ہوتا،بلکہ خدانخواستہ اگرکوئی شخص کسی حادثہ یامصیبت میں گرفتار ہو جاتاہے تو اس کے ساتھ مہربانی اور شفقت سے پیش آتاہے،اس کی تعزیت کرتاہے اور اس کی مصیبت کو ہلکا کرنے کی حتی الوسع کوشش کرتاہے ۔جو کہ یہی اصل میں انسانیت ہے اور ایسی ہی زندگی گزارناحقیقی زندگی ہے،کہ ایک دوسرے کی مصیبت کے وقت بھاگنے کی بجائے قریب آنااورایسے ہی اوصاف کے حامل افرادانسان ہونے کاحق اداکردیتے ہیں۔

حصہ
mm
امیر حمزہ بن محمد سرور سانگلہ ہل ضلع ننکانہ کے رہائشی ہیں۔انہوں نے عربی اور اسلامیات میں ماسٹرز کیا ہے۔ سانگلہ ہل کے نواحی گاؤں علی آباد چک نمبر112میں مستقل رہائش پذیر ہیں ۔ان دنوں فیصل آبادمیں ایک رفاہی ادارے کے ساتھ منسلک ہیں، ان کے کالمز روز نامہ’’ امن ‘‘ روزنامہ’’ قوت‘‘روز نامہ’’ سماء‘‘ روزنامہ’’حریف‘‘ میں شایع ہوتے ہیں۔اپنے نام کی مناسبت سے ’’امیرقلم ‘‘ کے زیر عنوان لکھتے ہیں۔ ماہ نامہ’’ علم وآگہی ‘‘اوراسی طرح دیگردینی رسائل وجرائدمیں مختلف موضوعات پرمضامین سپردقلم کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے نیشنل لیول پرکئی ایک تحریری مقابلہ جات میں حصہ لیااورنمایاں پوزیشنیں حاصل کیں ۔شعبہ صحافت سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں ۔ ای میل:hh220635@gmail.com

1 تبصرہ

  1. السلام علیکم محترم بہت اچھی تحریر لکھی ہے۔ اللہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے

جواب چھوڑ دیں