عشق ممنوع، میں عائشہ گل، میرا سلطان، کوسم سلطان، پیار لفظوں میں کہاں، الیف، ایک حسینہ ایک دیوانہ، فاطمہ گل، مناہل اور خلیل، آشیانہ میری محبت کا…
2012 سے پاکستان میں ترکی ڈراموں کا دور شروع ہوا اور اب تک کم و پیش 40 سے زائد ڈرامے ٹیلی کاسٹ ہو چکے ہیں.
ترکی ڈرامے جب اردو ڈبنگ کے ساتھ پاکستان میں دیکھائے گئے اس وقت اس کو کافی حیرت، تجسس اور خوشی کے ساتھ دیکھا گیا. یہ ڈرامے خاصے مقبول ہوئے. جن کے کچھ اسباب ہیں؛
*اس دوران کچھ عرصے کے لئے انڈین چینل / ڈراموں پر پابندی بھی لگی ہوئی تھی.
*اسلامی ملک کے ڈرامے اردو میں دیکھائے جا رہے تھے.
*ایک الگ خطے/قومیت سے تعلق رکھنے والے افراد دیکھنے کو ملے.
*پاکستانی ڈراموں پر زوال کی سی کیفیت طاری تھی.
*موضوعات خاصے بولڈ تھے، اس وقت ان موضوعات پر پاکستانی ڈرامے نہیں تھے.
ان سب اور دیگر عوامل کی بناء پر ترکی ڈراموں نے مقبولیت حاصل کی! ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ترکی کے وہ ڈرامے دیکھائے جاتے جو ان کے بہتر معاشرے / مسلم معاشرے کی عکاسی کرتے اور پاکستانی معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کا سبب بنتے. مگر ہوا اس کے برعکس ایک آدھ ڈرامے کے علاوہ تمام ڈرامے خاص تھیم کے تحت دیکھائے گئے اور دیکھائے جا رہے ہیں.
لباس، زبان، معاشرت سب کچھ ہی الگ محسوس ہوتے ہیں. محرم رشتوں کی پامالی، لڑکا، لڑکی کی تلاش، محبت، نکاح، طلاق، معاشرتی بےحسی، بے راہ روی ان ڈراموں کے موضوعات ہیں.
دیگر زبانوں کا ادب، ڈرامے اس علاقے سے روشناس کرواتے ہیں. ایک الگ تہذیب، اس کے عروج و زوال سے آگاہی حاصل ہوتی ہے.
اس لئے عالمی ادب کے دیگر زبانوں میں تراجم ہوتے ہیں. ڈرامے کے ذریعے اس علاقے کو گھر بیٹھے دیکھ کر اس کے حوالے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے.
اب یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ ڈرامے ترکی معاشرے کی درست نمائندگی کرتے ہیں؟ ، اس سوال کا جواب یہ ہےکہ” کیا پاکستانی ڈرامے پاکستانی معاشرے کی مکمل نمائندگی کر رہے ہیں”، یقیناً نہیں!